• news

الٹی میٹم کی سیاست نہیں ہونی چاہئے، نظام کی تبدیلی کیلئے طاہر القادری عوام کے پاس جائیں: کائرہ

رحیم یار خان (این این آئی + نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ شہباز شریف ڈکٹیٹر کی طرح حکومت چلاکر گڈ گورننس کے دعوے کررہے ہیں ¾22 وزارتیں اپنے پاس رکھنے والا کیسے خادم اعلی ہو سکتا ہے؟ قربانی کا سلسلہ جمہوری پاکستان کا خواب پورا ہونے تک جاری رکھیں گے ¾ پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو آج قوم سے پہلا خطاب کریں گے۔ ایم این اے جاوید اقبال وڑائچ کی رہائش گاہ پارٹی کارکنوں سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہاکہ 2008ءمیں پیپلزپارٹی کو دہشت گردی میں الجھا ہوا ملک ملا جسے پیپلزپارٹی نے دہشتگردوں سے واپس لے لیا۔ پیپلزپارٹی کے وزیراعظم کو پھانسی دی جاتی ہے اور گھر بھیج دیا جاتا ہے جبکہ میاں صاحب عدالتوں پر چڑھ دوڑتے ہیں۔ قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ججز کو سیاسی مقدمات میں الجھنا نہیں چاہئے۔ ایسا ہوگا تو عدلیہ پر اعتراض آئے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے قائدین پر ہر قسم کا تشدد کیا گیا بھٹو پر ملک توڑنے تک جیسے الزامات لگائے گئے۔ قربانی دینے والے خاندان کی بیٹی کو سکیورٹی رسک کہا گیا آج پی پی مخالفین بھٹو کی قربانی کو سراہتے ہیں۔ ذوالفقارعلی بھٹواور بے نظیر بھٹو عوام میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ ہزار ارب سالانہ کرپشن کے الزامات لگائے گئے اور اتنا تو پاکستان کا بجٹ بھی نہیں۔ تمام قافلے گڑھی خدا بخش پہنچ کر قائد کو خراج عقیدت پیش کرینگے۔ الٹی میٹم کی سیاست نہیں ہونی چاہئے ریاست کو سیاست کے ذریعے مضبوط اور مستحکم کیا جائے۔ سیاسی تلخیاں ختم کر رہے ہیں احمد محمود کی گورنر پنجاب کی حیثیت سے نامزدگی اسی کا حصہ ہے۔ پنجاب میں صنعتوں کو گیس اور بجلی فراہم نہ کرنے کا واویلا کرنے والے صوبائی تعصب کو ہوا دے رہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری آج اپنے سیاسی سفر کا آغاز کریں گے۔ ماضی کی تمام حکومتوں نے اختیارات کو مرکز بنانے کی کوشش کی۔ پیپلز پارٹی نے پاکستان کو پیروں پر کھڑا کیا۔ صدر زرداری نے اپنے اختیارات پارلیمنٹ، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو دئیے۔ شہباز شریف ہم پر مہربانی کرتے رہتے ہیں وہ ہمارے ساتھ جرمن جرنیل کی طرح کا سلوک کرنا چاہتے ہیں۔ محترمہ بینظیر بھٹو نے ریاستی جبر کے باوجود جمہوریت کا راستہ اپنایا۔ اے پی پی کے مطابق کائرہ نے کہا کہ پاکستان کا قیام سیاسی جدوجہد کے نتیجے میں عمل میں آیا اور اس کا مستقبل سیاست اور جمہوریت سے وابستہ ہے، سیاسی عمل کو مستحکم کر کے ہی ملک بچایا جا سکتا ہے، آئین میں مسلح افواج اور عدلیہ کے اداروں کا کردار واضح ہے، مستحکم پاکستان کے حصول تک پاکستان پیپلز پارٹی کے قائدین اور کارکنوں کی قربانیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ضیاءالحق کی آمریت نے ملک کو کمزور کیا۔ جمہوریت اور انتخابی عمل کے ذریعے سے ہی تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ طاہر القادری اور ان کے پیروکاروں کو آئینی راستہ اختیار کرنا چاہئے، پاکستان پیپلز پارٹی نے طاہر القادری کی واپسی کا خیر مقدم کیا ہے تاہم ڈاکٹر طاہر القادری کو نظام کی تبدیلی کیلئے انتخابی عمل کے ذریعے عوام ہی کے پاس جانا چاہئے۔ نگران سیٹ اپ میں فوج اور عدلیہ کے حوالے سے کوئی آئینی کردار نہیں، الٹی میٹم کی سیاست کو اب ختم کرنا چاہئے۔ سیاسی قوتوں کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری ہے۔ ہمارے اتحادیوں کے اپنے علیحدہ منشور ہیں اور مختلف ایشوز پر اختلاف رائے بھی ہے۔ میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ سیاست کے بغیر علامہ طاہر القادری نظام کو کس طرح تبدیل کر سکتے ہیں۔ جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ یہ پیپلز پارٹی کا کوئی انتخابی نعرہ نہیں ہے۔ یہ ایشو الیکشن سے بہت پہلے سامنے آیا تھا، ایک آئینی فورم اس حوالے سے سفارشات کا جائزہ لے رہا ہے اور آئین کے تحت ان سفارشات کو پارلیمان کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے نئے صوبے کے قیام کے تاثر کو مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ سید یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کے فیصلے سمیت کئی فیصلوں پر ہمارے تحفظات تھے تاہم اس کے باوجود عدلیہ کے احترام کے پیش نظر ان فیصلوں پر مکمل عملدرآمد کیا گیا۔ اصغر خان کیس کے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ اس کیس میں کسی کو سزا نہیں ہوئی ایک کمشن قائم کیا گیا ہے جو اس معاملے میں سیاستدانوں کی شمولیت کا جائزہ لے گا۔ رینٹل پاور کیس کے حوالے سے ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے مخالفین بے بنیاد الزام تراشی کر رہے ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں۔ پیپلز پارٹی کو ہمیشہ سے ہی جھوٹے اور بے بنیاد الزام تراشی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن