چناب کے پانی کا معاملہ عالمی ثالثی عدالت میں اٹھایا جائے
بھارت نے دریائے چناب کا پانی روک لیا۔ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو نقصان کا خدشہ۔ بھارت کی طرف سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا یہ سلسلہ نیا نہیں ہے۔ وہ 1948ءسے اسی طرح پانی بند کرکے پاکستان کو تنگ کرنے اور اسے معاشی نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا چلا آ رہا ہے۔ ایوب دور میں جب سندھ طاس معاہدہ کے تحت پاکستان کے نااہل حکمرانوں نے اپنے حصہ کا پانی اور دریا بھی بھارت کو دے دئیے۔ اس وقت سے آج تک ہم مسلسل بھارت کی طرف آبی جارحیت کا شکار ہو رہے ہیں۔ ایک بار پھر اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت نے چناب کا پانی عین اس وقت روک دیا ہے جب فصلوں کو پانی کی ضرورت ہے۔ پانی کی اس بندش کے باعث دو نہریں راوی لنک مرالہ اور اپر چناب بند ہو گئیں ہیں۔ جبکہ بگلیہار ڈیم بنانے کی وجہ سے چناب میں پانی کا بہاﺅپہلے ہی 60 فیصد تک کم ہو چکا ہے۔ جس کی وجہ سے پنجاب میں لاکھوں ایکڑ اراضی متاثر ہو رہی ہے۔
کسان متاثرین نے حکومت سے درست مطالبہ کیا ہے کہ اس مسئلہ کو فوری طور پر حل کیا جائے ورنہ یہ معاملہ عالمی ثالثی عدالت میں پیش کیا جائے۔ پانی کی اس کمی کے باعث جو مشکل صورتحال ملک کی زراعت کو درپیش ہے اس سے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا مطالبہ مزید مضبوط ہوتا نظر آرہا ہے۔ کیونکہ اگر یہ ڈیم تعمیر ہو چکا ہوتا تو آج ہمیں پانی کی قلت سے اس قدر معاشی اور زرعی نقصان نہ ہوتا ۔اب بھی وقت ہے کہ حکمران کالا باغ ڈیم کی تعمیر فوری طور پر شروع کر دیں تاکہ پاکستان کو خشک کرنے کی بھارتی سازش ناکام بنائی جا سکے۔