• news

الطاف کو مارچ میں شرکت کی دعوت‘ نگران سیٹ اپ میں ذمہ داری ملی تو انکار نہیں کروں گا: طاہر القادری

لاہور + لندن (خصوصی نامہ نگار + وقت نیوز) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا تحریک منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس پر طاہر القادری نے ایم کیو ایم کو 14 جنوری کے مارچ میں شرکت کی دعوت دی، طاہر القادری نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کا وفد باقاعدہ دعوت دینے آج نائن زیرو جائے گا۔ دونوں جماعتوں کے نظریات میں ہم آہنگی ہے۔ الطاف حسین نے کہا ہے کہ شرکت کی باقاعدہ دعوت پر رابطہ کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں فیصلہ کریں گے۔ ایم کیو ایم فرسودہ نظام کے خاتمے کی جدوجہد کر رہی ہے۔ روز اول سے جاگیردارانہ نظام، موروثی سیاست کے خاتمے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ انتخابات میں حصہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں لیکن نگران سیٹ اپ میں ذمہ داری سونپی گئی تو مایوس نہیں کروںگا‘ ایسا آئین نافذ کرکے دکھائیں گے جیسا پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوا ہو گا۔ ایسا سیٹ اپ چلاﺅں گا کہ 65 برس میں کسی نے نہ چلایا ہو گا۔ جمہوریت کے نام پر پہلے ہی پانچ سال تباہی کو دیدئیے گئے ہیں اگر دوبارہ پانچ سال دیدئیے تو اس ملک کا کچھ نہیں بچے گا ‘میں صرف انتخابی نظام میں اصلاحات چاہتا ہوں اور مجھے اسکا کوئی سیاسی فائدہ نہیں‘ 14 جنوری کو ہر صورت اسلام آباد کی طرف ملین مارچ ہوگا اور اسلا م آباد سے اس وقت تک نہیں اٹھیں گے جب تک تمام معاملات آئین کے مطابق ہونے کی خبر نہیں ملتی‘ فوج اور قانون نافذکرنے والے اداروں سے اپیل کرتا ہوں کہ اس دن عوام کے سامنے نہ آئیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ میری اور میڈیاکی جدوجہد ایک ہی ہے یہ بیانات دئیے جارہے ہیں کہ جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے تو جن لوگوں کا یہ اشارہ میری تقریر کی طر ف ہے تو میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ جمہوریت تو پہلے ہی ڈی ریل ہے اور فوجی اورسیاسی آمروں نے اسے عرصہ دراز سے ڈی ریل رکھا ہوا ہے۔ میں جمہوریت کو دوبارہ پٹڑی پر چڑھانے کی جدوجہد کر رہا ہوں۔ میںنے اپنی تقریر میں کہیں خلاف آئین یا جمہوریت کی بساط لپیٹنے کی بات نہیں کی۔ میں نے صرف انتخابی نظام میں اصلاح کی بات کی ہے اور ہم نے جو ٹائم فریم دیا ہے اس میں یہ سب کچھ ممکن ہے۔ پانچ برس میں کرپشن‘ بیڈگورننس عروج پر رہی‘ معاشی ارتقاءرک گیا بلکہ موجودہ نظام انتخابی نظام کی شفافیت میں رکاوٹ ہے اور اس نظام میں عوام کو نظر انداز کیا گیا۔ لوگ غربت کے باعث اپنے بچوں سمیت خودکشیاں کررہے ہیں لیکن ملک میں پچیس سو اشرافیہ کے افراد کا ایجنڈا کچھ اور ہے۔ بہت سے محکموں کے انتظامی سربراہان اور بیورو کریٹ وفود کی شکل میں میرے ساتھ ملاقاتیں کر رہے ہیں اور مجھے حکومتی کرپشن کی دستاویزات دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمای ڈیڈ لائن دس جنوری ہے اگر اصلاحات نافذ نہ ہوئیں تو اسلام آباد میں عوامی پارلیمنٹ لگائیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن