پاکستان ایشین ہاکی چیمپئن
دوحہ قطر میں جیسے ہی گراﺅنڈ میں موجودریفری نے سیٹی بجائی پاکستانی کھلاڑی ایک دوسرے سے گلے ملے ،نعرہ تکبیر بلند کرتے ہوئے سجدہ ریز ہوگئے اورمشہور”گنگم سٹائل“ کورین گیت پر رقص کرکے جشن بھی منایا ایشین ہاکی چیمپئنز ٹرافی کا فائنل جیت کرپاکستان کو ایشین چیمپئن کا کھویا ہوا مقام واپس دلوادیا اور قوم کو فخر سے سرشار کردیا ہے۔اس میچ کی خاص بات بھارت کیخلاف5-4 سے کامیابی تھی۔ روایتی حریف کے خلاف کامیابی کسی بھی سطح پر ہو وہ خاص مقام رکھتی ہے اور دلی طمانیت کا باعث بھی بنتی ہے، کوئی لاکھ انکار کرے حقیقت کو جھٹلائے پھر بھی بھارت کیخلاف کسی بھی سطح پر ناکامی پاکستانیوں کی اکثریت کو قبول نہیں۔ ایشین چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں پاکستانی کھلاڑیوں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا۔پاکستان کے کھلاڑیوں کی انفرادی و اجتماعی کارکردگی بھی مثالی رہی۔یہی وجہ تھی کہ وقاص شریف مین آف دی ٹورنامنٹ رہے۔پورے ٹورنامنٹ میں پاکستانی کھلاڑی چھائے رہے۔فائنل میچ کے آخری لمحات میں شکست سامنے دیکھ کر بھارتی حسب روایت میدان چھوڑ کر بھاگ نکلے،پھر واپس آئے لیکن گرین شرٹس نے ان کی ایک نہ چلنے دی اور فاتح ایشیا کا اعزاز حاصل کرلیا۔ایشیا کی سطح پر پاکستان کا یہ دوسرا بڑا اعزاز ہے۔2010ءکے ایشیائی کھیلوں میں بھی پاکستان نے گولڈ میڈل حاصل کیا تھا۔اس کامیابی پر پوری ہاکی ٹیم،فیڈریشن انتظامیہ مبارکباد کی مستحق ہے۔اختر رسول کے منیجر و ہیڈ کوچ بننے کے بعد ٹیم کی کارکردگی میں نمایاں فرق آیا ہے۔ان کے ساتھ کوچ حنیف خان بھی اپنا کردار خوب نبھا رہے ہیں۔ اس جیت کی مبارکباد کے مستحق کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ کوچ بھی ہیں!ویل ڈن!