ایم کیو ایم ڈاکٹر طاہر القادری کے ایجنڈے پر نہ چلے
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے الیکشن سے قبل ڈاکٹر طاہر القادری کی اصلاحات کی بھرپور حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ جب تک انتخابی نظام میں خامیاں موجود ہیں دہشت گردی کو ختم نہیں کیاجاسکتا،الیکشن بھی نہیں ہونے چاہئیں۔پوری قوم دہشت گردی کو ختم کرنے پر متفق ہے اس میں کسی بھی سیاسی جماعت کا اختلاف نہیں اور انتخابی نظام میں موجود خامیوں کو بھی دور کرنے کیلئے ہر کوئی تیار ہے لیکن ان دونوں کاموں کیلئے الیکشن ملتوی کرنیکا نعرہ بلند کرنا بے معنی ہے کیونکہ جمہوری نظام چلتا رہا تو سب کچھ ٹھیک ہوجائیگا،بہتر قیادت منتخب ہوکر خامیوں کو دورکریگی لیکن اصلاحات کے پیچھے پڑ کر انتخابات کو ملتوی کروانا کہیں بھی درست نہیں اس سے مسائل بے حد بڑھیں اور پاکستان جو پہلے مسائلستان بن چکا ہے معلوم نہیں کیا بن جائے؟چیف الیکشن کمشنر نے کافی حد تک صاف شفاف انتخابات کروانے کیلئے کام مکمل کرلیا ہے اور 99فیصد سیاسی جماعتیںاس تیاری کو سراہ رہی ہیں، صرف ایم کیو ایم ہی تحفظات کا شکار نظر آتی ہے۔ ڈاکٹرطاہر القادری نے بھی انتخابی مراحل شروع ہونے پر کینیڈا سے آکر عوام کو سبز باغ دکھانے شروع کردئیے ہیں۔وہ5سال کہاں تھے؟ پہلے انتخابی مراحل شروع ہونے پر تو وہ چمن کو ویران ہوتا اوراجڑتا دیکھتے رہے تب کیوں نہیں بولے تھے اور عین الیکشن کے وقت انہیں ریاست یاد آگئی ہے۔ایم کیو ایم ان کے چکمے میں آکر انتخابات کے التواءکا باعث نہ بنے وقت آنے پر انتخابی نظام میں چھوٹی موٹی خرابیاں بھی دور ہوجائینگی اس وقت الیکشن ملتوی کراکے کسی نئے آمرکو اقتدار پر قبضہ کرنیکی دعوت نہیں دینی چاہئے۔ ایم کیو ایم کو بھی دیگر جماعتوں کی طرح الیکشن کمشن کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت سے مسائل حل کرنے چاہئیں۔اگر نئی حلقہ بندیاں بھی ہوجائیں تب بھی ووٹ تو ڈالے جائیں گے اس لئے الیکشن ملتوی کرانے کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیناچاہئے۔