ایشین چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ‘ پاکستان نے بھارتی غرور خاک میں ملا دیا
چودھری محمد اشرف
قطر کے شہر دوحہ میں منعقد ہونے والی دوسری ایشیئن چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ کا ٹائٹل پاکستان نے روایتی حریف بھارت کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد شکست دیکر جیت لیا۔ اس طرح پاکستان ٹیم نے 2011ءکے ایشیئن چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ کی شکست کا بدلہ چکا دیا ہے۔ دوحہ میں کھیلے جانے والے ایونٹ کے فائنل میں پاکستان نے بھارت کو 4 کے مقابلے میں 5 گول سے مات دی۔ بھارتی کی کوئی بھی ٹیم ہو اسے کبھی اپنی شکست قبول نہیں ہوتی۔ کرکٹ، کبڈی کے بعد اب ہاکی ٹیم بھی نظر آتی شکست کو دیکھ کر میدان سے باہر چلی گئی۔ منتظمین کی جانب سے فیلڈ امپائر کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے بھارتی ٹیم کو واپس میدان میں لایا گیا لیکن شکست کا مقدر بن چکی تھی۔ اس سے قبل دونوں ممالک کی کرکٹ اور حال ہی میں منعقد ہونے والے ایشیا کبڈی ٹورنامنٹ میں کھیلوں کے شائقین اس طرح کے مناظر پہلے ہی دیکھ چکے ہیں۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے جس شاندار طریقے سے کھیل پیش کیا اس پر وہ مبارک باد کے مستحق ہیں آخر کیوں نہ ہوں سینئر اور نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم نے رواں ماہ ہی آسٹریلیا میں منعقد ہونے والے چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ میں 8 سال بعد پاکستان کو وکٹری سٹینڈ تک رسائی دلائی تھی۔ بیس روز بعد قطر کے شہر دوحہ میں منعقد ہونے والی دوسری ایشیئن چیمپئنز ٹرافی میں نہ صرف وکٹری سٹینڈ بلکہ نمبر ون کی پوزیشن حاصل کرنا ایک بڑا کارنامہ ہے۔ پاکستان ٹیم نے ایک مرتبہ پھر ثابت کر دیا کہ ایشیا میں اس کا کوئی مقابلہ نہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان ٹیم ایشیا میں اپنے مقام کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں یورپی ٹیموں کے خلاف بھی اپنے آپ کو ناقابلِ شکست بنائے۔پاکستان ہاکی فیڈریشن نے قومی کھیل کو ترقی دینے کے لئے جو اقدامات کئے ہیں ان کا انہیں ثمر ملنا شروع ہو گیا ہے۔ تھوڑی اور محنت سے پاکستان وہ تمام کھوئے ہوئے اعزازات واپس حاصل کر لے گا جو کبھی پاکستان ہاکی ٹیم کے پاس ہوا کرتے تھے۔ پاکستان ہاکی ٹیم کا اگلا ہدف 2014ءکا عالمی کپ ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر کے ٹائٹل اپنے نام کرنا ہے۔ اگر اس طرح نیک نیتی سے کام جاری رہا تو پاکستان ٹیم ورلڈ چیمپئن بھی بن جائے گی۔ (انشاءاللہ) دوحہ میں منعقد ہونے والی ایشیئن چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان ٹیم نے فائنل سمیت مجموعی طور پر 6 میچوں میں حصہ لیا۔ جن میں سے چار میچوں میں قومی ٹیم کو کامیابی نصیب ہوئی۔ پاکستان ٹیم نے ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر 27 گول کیے جبکہ 16 گول اس کے خلاف ہوئے۔ پاکستان ٹیم نے ٹورنامنٹ میں پہلا میچ اومان کے خلاف کھیلا جس میں قومی ٹیم نے 8-3 سے کامیابی حاصل کی۔ قومی ٹیم نے دوسرے میچ میں چین کو تین دو سے مات دی۔ پاکستان تیسرا ٹاکرا ملائیشیا سے ہوا جو تین تین گول سے برابر رہا۔ لیگ مرحلے میں پاکستان کا چوتھا مقابلہ روایتی حریف بھارت کے خلاف کھیلا جس میں سخت مقابلے کے بعد پاکستان کو تین دو سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان ٹیم نے آخری لیگ میچ جاپان کے خلاف کھیلا جس میں قومی ٹیم نے پانچ دو سے کامیابی حاصل کی۔ لیگ مرحلے کے اختتام پر بھارت کی ٹیم نے سب سے پہلے فائنل کے لیے کوالیفائی کیا جبکہ پاکستان نے ملائیشیا سے بہتر گول اوسط کی بنا پر فائنل تک رسائی حاصل کی۔ بھارت کو ملائیشیا کے درمیان کھیلا جانے والے میچ اہمیت کا حامل ہو گیا تھا کیونکہ ملائیشیا کو فائنل تک رسائی کے لیے کم از کم چھ گول کے مارجن سے جیتنا ضروری تھا۔ بھارت نے اس میچ میں جان بوجھ کر ناقص کھیل کا مظاہرہ کیا تاکہ ملائیشیا کی ٹیم اچھے مارجن سے جیت کر فائنل میں پہنچ جائے۔ لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ ہاکی حلقوں میں بھارت کی اس حرکت پر گہری تشویش پائی گئی۔ ملائیشیا نے میچ میں پانچ تین سے کامیابی حاصل کی۔ ملائیشیا کے خلاف جان بوجھ کر غلط کھیلنے کا خمیازہ اسے فائنل میں پاکستان ٹیم کے ہاتھوں شکست کی صورت میں برداشت کرنا پڑا۔ پاکستان ٹیم نے ٹورنامنٹ میں شاندار کھیل پیش کیا اس کے باوجود کے قومی ٹیم کے پانچ کھلاڑی جن میں کپتان ایم عمران سمیت چار فارورڈ کھلاڑی شکیل عباسی، رضوان سینئر، شفقت رسول اور فرید احمد مکمل فٹ نہیں تھے۔ آسٹریلیا میں منعقد ہونے والے چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ میں تیسری پوزیشن پر پنجاب حکومت کی جانب سے قومی کھلاڑیوں کی پذیرائی کی گئی ہے۔ اُمید ہے کہ ایشیئن چیمپئنز ٹرافی کا ٹائٹل جیتنے والی ٹیم کے اعزاز میں اس سے بھی اچھی تقریب منعقد کی جائے گی۔چھ ملکی ٹورنامنٹ میں پاکستان نے پہلی، بھارت نے دوسری، ملائیشیا نے تیسری، چین نے چوتھی،اومان نے پانچویں جبکہ جاپان نے چھٹی پوزیشن حاصل کی
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری آصف باجوہ کا کہنا تھا کہ نوجوان کھلاڑیوں نے پوری قوم کو خوشیاں مہیا کی ہیں ہماری کوشش ہوگی کہ یہ سلسلہ مستقبل میں بھی برقرار رہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کو اپنے کھلاڑیوں پر پورا اعتماد تھا کہ یہ کھلاڑی ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں، کھلاڑیوں نے جو محنت کی ہے اس کا انہیں پھل ملنا شروع ہو گیا ہے۔ پاکستان ہاکی ٹیم کے چیمپئنز ٹرافی اور ایشیئن چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ میں کارکردگی سے مطمئن ہوں لیکن یہ ضروری ہے کہ پاکستان ٹیم اب یورپی ٹیموں کے خلاف بھی عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے اپنی خامیوں کو دور کرے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کھلاڑیوں کو وہ تمام سہولیات مہیا کر رہی ہے جس کی انہیں ضرورت ہے۔ آصف باجوہ نے کہا کہ جب سے عہدہ سنبھالا ہے کسی سیاست کے بغیر قومی کھیل کو ترقی دینے کا پروگرام ترتیب دیا جس پر آج تک عملدرآمد ہو رہا ہے۔ اگر تنقید کی پروا کرتے تو آج یہاں تک نہ پہنچتے۔ ہر اس شخص کے مشورے کو قبول کیا ہے جس سے قومی کھیل میں بہتری آتی ہو۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے دروازے آج بھی سابق اولمپیئنز کےلئے کھلے ہیں جو کوئی بھی قومی کھیل کی خدمت میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے ضرور ہمارے ساتھ شامل ہو۔ آصف باجوہ کا کہنا تھا کہ 2014ءکا عالمی کپ پاکستان ہاکی فیڈریشن کا ہدف ہے۔ قوم کی دعا¶ں کی اشد ضرورت ہے تاکہ ترقی کرتی پاکستان ٹیم کو کسی کی نظر نہ لگے۔ فیڈریشن قوم سے کیے ہوئے وعدوں کو پورا کرے گی۔ (انشاءاللہ) ورلڈ کپ کے بعد 2016ءکے اولمپک مقابلوں میں بھی وکٹری سٹینڈ کو ہدف بنایا جائے گا۔ آصف باجوہ نے کہا کہ میں پاکستان ہاکی ٹیم کی مینجمنٹ جس میں اختر رسول، حنیف خان، اجمل لودھی، احمد عالم، فیض الرحمان، ندیم لودھی سمیت تمام کھلاڑیوں کو مبارک باد دیتا ہوں جن کی محنت کی وجہ سے پاکستان کا دنیا میں نام روشن ہوا ہے۔
شاباش ہاکی ٹیم ....!