• news

تنازعات کے باوجودنیشنل گیمز کا انعقاد ‘ قائداعظم ٹرافی واپڈا کے نام

محمد معین
پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے زیراہتمام 32 ویں نیشنل گیمز کا انعقاد 22 سے 28 دسمبر تک لاہور میں ہوا۔ گیمز کی میزبانی کے فرائض پنجاب اولمپک ایسوسی ایشن نے انجام دیئے جبکہ پنجاب حکومت نے سپورٹس پالیسی کے حوالے سے قانونی رائے مکمل نہ ہونے کی بنا پر گیمز کے آغاز سے ایک روز قبل اظہار لاتعلقی کا اعلان کر دیا۔ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور پنجاب اولمپک ایسوسی ایشن نے گیمز کا انعقاد کرا کے ثابت کر دیا کہ حکومت کی سرپرستی نہ بھی ہو تو کھیلوں کا انعقاد کرایا جا سکتا ہے۔ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور پنجاب اولمپک ایسوسی ایشن کے اس کارنامے کو جتنا سراہا جائے کم ہے۔ سات روز تک صوبائی دارالحکومت لاہور میں منعقد ہونے والے گیمز میں پاکستان واپڈا نے 190 گولڈ، 83 سلور اور 46 برانز میڈلز کے ساتھ اوّل پوزیشن حاصل کی۔ ہائر ایجوکیشن کمشن نے 29 گولڈ، 62 سلور اور 74 برانز میڈلز کے ساتھ دوسری، میزبان پنجاب نے 22 گولڈ، 33 سلور اور 56 برنز میڈلز کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔ سندھ نے 24 گولڈ، 29 سلور اور 32 برانز میڈلز کے ساتھ چوتھی پوزیشن حاصل کی۔ پنجاب پولیس نے پانچویں پوزیشن حاصل کی۔ پولیس نے 4 گولڈ، 13 سلور اور 26 برانز میڈل اپنے نام کئے۔ پنجاب اولمپک ایسوسی ایشن کو گیمز کے انعقاد میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پنجاب حکومت کے زیرانتظام تمام انفراسٹرکچر کو قومی کھیلوں کے لئے ممنوع قرار دیدیا گیا۔ حیران کن طور پر پنجاب سٹیڈیم میں ٹائرن ٹریک کی موجودگی میں قومی اتھلیٹکس کو گراس پر مقابلوں میں حصہ لینا پڑا۔ تاہم اتھلیٹکس کے مقابلوں میں 10 یونٹس کی شرکت نے پاکستان اتھلیٹکس فیڈریشن کی حیثیت کو بھی متنازعہ بنا دیا ہے کیونکہ اس سے الحاق رکھنے والے یونٹس نے نیشنل گیمز میں شرکت کر کے فیڈریشن پر عدم اعتماد ظاہر کر دیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کو اس وقت پریشانی ہوئی جب گیمز کی دفاعی چیمپئن پاکستان آرمی جس نے کھیلوں کا بائیکاٹ کر رکھا ہے، نے کھیلوں کی تاریخی قائداعظم ٹرافی پاکستان اولمپک کو واپس کرنے سے انکار کر دیا۔ ہنگامی بنیادوں پر پنجاب اولمپک ایسوسی ایشن نے متبادل ٹرافی تیار کی اور نئی چیمپئن واپڈا کو قائداعظم ٹرافی دی گئی۔ پاکستان آرمی سمیت فورسز کے یونٹس نے کھیلوں میں حصہ نہیں لیا۔ کھیلوں کے حلقوں میں اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ سپریم کورٹ کے جس فیصلے میں سپورٹس پالیسی کے اطلاق کے بارے کہا گیا ہے اس کی شق نمبر 10 میں پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کو مثتنٰی قرار دیا ہے لیکن عہدوں کے حصول کے لالچ میں ایک شخص نے تمام کھیلوں کو متنازعہ بنا دیا ہے۔ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن مبارک باد کی مستحق ہے جس نے رکاوٹوں کے باوجود کھیلوں کا کامیاب انعقاد کرا دیا۔ سات روز تک جاری رہنے والے کھیلوں کے مقابلوں میں پنجاب کی صاحب اسدا نے تیز ترین خاتون ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا مستقبل میں پاکستان اتھلیٹکس فیڈریشن بین الاقوامی مقابلوں کے لئے ان کی سرپرستی کرتی ہے یا نہیں۔
نیشنل گیمز کی اختتامی تقریب کے لئے بھی ریلوے سٹیڈیم گڑھی شاہو کا انتخاب کیا گیا لیکن سٹیڈیم کے داخلے کے راستے کو اس قدر بُری طرح اکھاڑ دیا گیا کہ کھلاڑیوں کو اپنے میڈلز کے حصول کے لئے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عارف حسن کے ساتھ خیبر پی کے صوبائی وزیر کھیل سید عاقل شاہ اور چیئرمین پاکستان ریلوے تھے۔ اس موقع پر جنرل عارف حسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل گیمز کی اختتامی تقریبات ہیں مجھے فخر ہے کہ میں اس تاریخی دن، اس لمحہ آپ کے ساتھ موجود ہوں۔ یہ ایسا لمحہ ہے جس پر جتنا بھی فخر کیا جائے وہ کم ہے۔ میں اس ایونٹ کو کامیاب بنانے کے لئے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور اس سے منسلک تمام اداروں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں جنہوں نے کم وسائل کے باوجود اس ایونٹ کے انعقاد کو یقینی بنایا۔ میں میڈیا کا بھی بہت شکر گزار ہوں جنہوں نے ہمارے اس ایونٹ کی لمحہ بہ لمحہ کوریج کی۔ موجودہ حالات میں نیشنل گیمز کا انعقاد کسی معجزے سے کم نہیں محدود وسائل کے باوجود ہم نے کسی کو مدد کے لئے نہیں آواز دی ہمارے مخالفوں نے اس ایونٹ کے انعقاد کو روکنے کے لئے پورا زور لگایا مگر پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور پنجاب اولمپک ایسوسی ایشن نے ہمت نہ ہاری ایک ہونے کا ثبوت دیا اور نیشنل گیمز کے بروقت اور کامیاب انعقاد سے نہ صرف مخالفوں کے منہ بند کر دیئے بلکہ بھرپور یکجہتی کا ثبوت بھی دیا یہی وجہ ہے کہ آج ہم سب یہاں اکٹھے ہوئے ہیں اپنی کامیابی کا جشن منانے کے لئے اور انشاءاللہ دو سال بعد بہتر وسائل کے ساتھ پھر اس یادگار لمحے کو منانے کے لئے اکٹھے ہوں گے۔ میں فاٹا اور ہائرایجوکیشن کمیشن کے وفد کو بھی خصوصی مبارک باد دیتا ہوں جن کی شرکت سے ان گیمز کو چار چاند لگ گئے۔

ای پیپر-دی نیشن