• news

ایٹمی امور پر اعتماد سازی‘ پاکستان بھارت مذاکرات میں پیشرفت نہ ہو سکی

اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی امور پر اعتماد سازی کے لئے ماہرین کی سطح پر بات چیت کے ساتویں دور میں کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔ پاکستان نے خلا کا فوجی استعمال نہ کرنے، کروز میزائلوں کے تجربات کے پیشگی نوٹس دینے کا معاہدہ کرنے اور خطہ میں میزائل شکن نظام متعارف نہ کرانے سمیت اعتماد سازی کے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور دیا جبکہ بھارت کی طرف سے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان جوہری مواد کی روک تھام کے معاہدے (ایف ایم سی ٹی) پر دستخط کرے۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق ایٹمی امور پر دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت میں اسی وقت پیشرفت ہو سکتی ہے جب پاکستان اور بھارت کی سیاسی قیادت اس بارے میں خود فیصلے کرے۔ ماہرین کی سطح پر بات چیت کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان چار معاہدے طے پا چکے ہیں جو بہرحال بڑی کامیابی ہے۔ یہ معاہدے دو پڑوسی ایٹمی طاقتوں کے درمیان تصادم ٹالنے میں معاون ثابت ہوئے ہیں۔ اب پاکستان اور بھارت کو نئے چیلنج درپیش ہیں۔ ان چیلنجوں میں سب سے اہم بھارت کی جانب سے میزائل شکن نظام کا حصول ہے۔ یہ نظام خطے میں سٹرٹیجک توازن بگاڑ دے گا۔ ماہرین کی سطح پر مذاکرات کے ساتویں را¶نڈ میں پاکستان کے وفد نے انہی موضوعات پر توجہ مرکوز کی مگر بھارت کی طرف سے اعتماد سازی کے نئے اقدامات کے ضمن میں کوئی ٹھوس بات نہیں کی گئی۔ اس ذریعے کے مطابق پاکستان کو بھارت کی طرف سے خلا کو فوجی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی کوشش امریکہ اور اسرائیل کی مدد سے میزائل شکن نظام متعارف کرانے کی مساعی پر گہری تشویش ہے۔ دریں اثناءدفتر خارجہ کے بیان کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی امور پر اعتماد سازی کے لئے ماہرین کی سطح پر بات چیت کا ساتواں دور نئی دہلی میں ہوا۔ وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری اعزاز احمد نے پاکستانی وفد کی قیادت کی۔ بات چیت خوشگوار اور سازگار ماحول میں ہوئی۔ طرفین نے دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے موجود اعتماد سازی کے اقدامات اور ممکنہ مزید اقدامات کے بارے میں تبادلہ خیالات کیا۔ بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کے بارے میں پیشگی نوٹس اور ایٹمی ہتھیاروں کے حادثات سے جڑے خطرات کم کرنے کے پہلے سے موجود اقدامات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔ بات چیت میں شریک دونوں وفود اس ملاقات کی رپورٹ متعلقہ خارجہ سیکرٹریوں کو پیش کریں گے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایٹمی شعبے میں پاکستان اور بھارت چار معاہدے کر چکے ہیں۔ ان میں ایک دوسرے کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ نہ کرنے اور ایٹمی تنصیبات کی فہرستوں کے سالانہ تبادلے، ایٹمی ہتھیاروں کے حادثاتی خطرات کے تدارک، خارجہ سیکرٹریوں کے درمیان ہاٹ لائن کے قیام اور بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کی پیشگی اطلاع فراہم کرنے کے معاہدے شامل ہیں۔ اس حوالے سے اسلام آباد اور نئی دہلی سے جاری مشترکہ بیان کے مطابق پاکستان اور بھارت نے بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کی پیشگی اطلاع اور جوہری ہتھیاروں کے حادثاتی استعمال کے خدشات کم کرنے کیلئے باہمی سمجھوتوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہیں فروری 2012ءسے مزید پانچ سال کیلئے توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے، اعتماد سازی کے مزید اقدامات پر بھی اتفاق کیا ہے۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 8 ستمبر 2012ءکو اسلام آباد میں ملاقات کے دوران بھارت اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان طے پانے والے سمجھوتوں کے دوران جوہری سی بی ایمز پر ماہرین کی سطح پر بات چیت کا ساتواں دور 28 دسمبر کو نئی دہلی میں ہوا۔ بیان کے مطابق سازگار اور تعمیری ماحول میں ہونے والے مذاکرات میں لاہور ایم او یو کے فریم ورک میں موجودہ سی بی ایمز پر عملدرآمد اور انہیں مزید مستحکم بنانے کا جائزہ لیا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ باہمی اتفاق رائے سے مزید سی بی ایمز کے امکانات پر بھی غور ہوا۔ دونوں فریقوں نے بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کی پیشگی اطلاع اور جوہری ہتھیاروں کے حادثات کے خدشے کو کم کرنے کیلئے موجودہ سمجھوتوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا اور اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مزید پانچ سال کیلئے توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا بیان کے مطابق دونوں فریق بات چیت میں ہونے والی پیش رفت سے اپنے اپنے خارجہ سیکرٹریوں کو آگاہ کرینگے۔ 

ای پیپر-دی نیشن