گوجرانوالہ ‘ کامونکے ‘ سانگلہ ‘ ٹوبہ‘ سکھیکی میں کھانسی کا شربت پینے سے مزید 17 افراد موت کی نیند سو گئے
گوجرانوالہ + سکھےکی + سانگلہ ہل + ٹوبہ ٹیک سنگھ + کامونکے (نمائندہ خصوصی + نامہ نگاران) نشہ آور کھانسی کا شربت پینے کے باعث چوتھے روز گوجرانوالہ، سکھےکی، کامونکے، سانگلہ ہل اور ٹوبہ میں 17 افراد موت کی نیند سو گئے، صرف گوجرانوالہ میں 9 افراد لقمہ اجل بنے اور 4 دن میں ہلاکتوں کی تعداد 50 ہو گئی ہے، گوجرانوالہ میں ہسپتال میں مرنے والے افراد کے ورثا اور پولیس اہلکاروں کے درمیان پوسٹ مارٹم نہ کروانے پر تلخ کلامی بھی ہوئی۔ 15 میڈیکل سٹورز کو سیل کر دیا گےا۔ تفصیلات کے مطابق چوتھے روز گوجرانوالہ شہر بھر اور گردونواح سے مختلف علاقوں سے زہریلا شربت پینے والے پندرہ افراد کو ڈسٹرکٹ ہسپتال لایا گیا جہاں پر کچھ دیر موت و حیات کی کشمکش میں رہنے کے بعد اعوان چوک کا کامران، کچا کھیالی روڈ کا قاسم، گرجاکھ کا مقبول، رمضان، اللہ دتہ، سلیم ساغر اور دو نامعلوم دم توڑ گئے۔ رےسکےو ٹےم زہرےلا شربت پےنے کے باعث حالت غےر ہونے والے وحدت کالونی کے یونس کو ہسپتال لا رہی تھی کہ وہ راستہ مےں ہی دم توڑ گےا، ہسپتال میں مرنے والے افراد کے ورثا اپنے پیاروں کی جدائی پر روتے رہے۔ جاںبحق ہونے والے افراد کے ورثا جب انہیں تدفین کےلئے گھر لے جانے لگے تو ٹراما سنٹر کے باہر کھڑی پولیس کی بھاری نفری نے انہیں روک دیا۔ پولیس کا م¶قف تھا کہ ہلاک ہونے والوں کا پوسٹ مارٹم کروایا جائے مگر لواحقین اپنے پیاروں کا پوسٹ مارٹم نہ کروانے پر بضد تھے جس پر پولیس اور ورثا کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ بعدازاں کافی دیر تکرار کے بعد پولیس نے نعشوں کو پوسٹ مارٹم کے بغیر ہی جانے دیا۔ رات گئے تک بھی زہریلا شربت پینے والے افراد کو ہسپتال لایا جاتا رہا اور ریسکیو 1122 کی امدادی ٹیمیں چار روز میں ایسے کئی افراد کو سول ہسپتال منتقل کر چکی ہے جو زہریلا سیرپ پی کر سڑکوں اور گلیوں کے کناروں پر بیہوش ہوئے تھے۔ ہلاکتوں کے باوجود درجنوں میڈیکل سٹوروں‘ بازاروں منشیات کے اڈوں اورگلی کوچوں میں نشہ آور سیرپ کی فروخت جاری ہے جبکہ زہریلے سیرپ کے بیوپاری اڈوں سے نکل کر ”شاپر بیگ“ سرعام بیچ رہے ہیں، پولیس کی جانب سے 2 بڑے ڈسٹری بیوٹرز کی گرفتاری کے سوا کسی میڈیکل سٹور یا اڈے کے مالک کے خلاف ابھی تک کوئی بڑا ایکشن نہیں ہوا جبکہ ٹائنو سیرپ کے بعد کوثر‘ لال پری‘ کوریکس‘ڈیکسٹرومیتھروفن‘ والیم وغیرہ کی ڈیمانڈ میں پہلے سے کہیں زیادہ تیزی آگئی ہے۔ محلہ باغوالہ‘ افضل پورہ‘ گلہ کمہاراں والا‘ گلہ باﺅ خالدوالا‘ نیچی آبادی‘ پرانا دھلے‘ بیری والا کھوہ‘ سیدپاک بازار‘ گلہ سن شائن والا‘ پرنس روڈ‘ سوئیاں والا کھوہ‘ نوشہرہ روڈ‘ اعوان چوک‘ جنت ٹاﺅن‘ محمدآباد‘ قبرستان‘ میاں سانسی روڈ‘ کوٹلی رستم‘ کچا فتومنڈ روڈ سیالکوٹ روڈ‘ اروپ‘ معافی والا‘ گلشن کالونی‘ ڈھکی‘ کلرآبادی‘ فقیرپورہ‘ کھیالی‘ ڈبن پورہ‘ رتہ جھال‘ فرید ٹاﺅن سمیت دیگر درجنوں علاقے ان جان لیوا نشہ آور سیرپ اور منشیات فروشی کے گڑھ بتائے جاتے ہیں۔ چھ سے زیادہ علاقوں میں خواتین بھی اس دھندے میں ملوث ہیں جبکہ بعض پولیس ملازمین کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ ان اڈوں سے مبینہ طور پر بھاری منتھلی لیتے ہیں۔ سکھےکی میں شنہ آور شربت پینے سے ایک مبینہ نشئی گڈو زندگی کی بازی ہار گیا۔ کامونکے کے نشہ آور شربت پینے والے 38 سالہ صفدر علی اور 25 سالہ لیاقت علی میو ہسپتال لاہور میں دم توڑ گئے انہیں مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ صفدر علی کے تین بچے تھے۔ سانگلہ ہل کے محلہ احمد آباد میں پیر اور اس کے دو مرید نشہ آور شربت پی کر جاںبحق ہو گئے۔ گوجرانوالہ کا رہائشی پیر سید عمران شاہ اور اس کے دو مریدوں ساجد اور اللہ رکھا نے نشہ آور شربت پی لیا اور موقع پر ہی جاںبحق ہو گئے۔ ان کی ہلاکت کا علم اس وقت ہوا جب میزبان مرید، رفاقت پیر کو کمرے میں کھانا دینے کے لئے گیا تو ساجد اور اللہ رکھا محلہ میں جوتوں کے کارخانے میں کام کرتے تھے۔ اچانک ہلاکت پر ان کے گھروں میں صف ماتم بچھ گئی۔ پیر سید عمران شاہ کی میت گوجرانوالہ میں اس کے گھر پہنچا دی گئی۔ تینوں کی ہلاکت پر سینکڑوں افراد نے شدید احتجاج کیا۔ آن لائن کے مطابق ٹوبہ میں شربت پینے سے مزید افراد جاںبحق ہو گئے۔ دوسری جانب پنجاب حکومت نے ڈیسکو میتھاسن اور ٹائنو سیرپ پر پباندی لگا دی۔ پنجاب حکومت نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو خط میں لکھا ہے کہ مضر صحت سیرپ سے ہونے والی ہلاکتیں بھارت سے آنے والے خام مال کے سبب ہوئیں۔ دونوں ادویات میں بھارت سے درآمد شدہ ڈیسکو میتھاسن سالٹ استعمال کیا گیا۔ ادھر وفاقی حکومت نے بھی کھانسی کے سیرپ سے ہلاکتوں کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ وفاقی سیکرٹری امتیاز عنایت الٰہی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی 48 گھنٹے میں حکومت کو رپورٹ پیش کرے گی۔