نگران وزیراعظم وہی بنے گا جس کا اعلان عوام 14 جنوری کو اسلام آباد میں کریں گے: طاہر القادری ‘ لانگ مارچ کیلئے اہلخانہ کے زیورات دے دئیے‘ فنڈ قائم: ہم بھی شریک ہونگے: متحدہ ‘ الطاف کا فون
لاہور (خصوصی نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم کا امیدوار نہیں ہوں لیکن کسی کو اپنا ایجنڈا سبوتاژکرنے کی اجازت نہیں دوں گا۔ نگران وزیراعظم وہی بنے گا جس کا اعلان 14جنوری کو اسلام آباد میں عوام کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ میں نگران وزیراعظم کا امیدوار ہوں لیکن اتنا بیوقوف بھی نہیں کہ اس کی آڑ میں کسی کو اپنا ایجنڈا سبوتاژ کرنے کی اجازت دوں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اب دو جماعتیں فیصلے نہیں کرسکیں گی جب اسلام آباد میں 18 کروڑ عوام کی پارلیمنٹ لگے گی تو جھرلو پارلیمنٹ معطل ہو جائے گی۔ ہم نے پر امن جمہوری انقلاب کا سفر شروع کر دیا ہے ‘نگران وزیر اعظم اور انتخابات کے بعد کسی عہدے کا امیدوار ہوں اور نہ ہی کسی کو تحر یک سبو تاژکر نے کی اجازت دی جا ئےگی‘23 دسمبر کے جلسے میں ایک جملہ بھی آئین، قانون اور جمہوریت کے خلاف نہیں تھا‘ کسی کو غلط فہمی کا شکار نہیں رہنا چاہےے‘ دو پارٹیوں کو نگران وزیر اعظم کےلئے مک مکا نہیں کرنے دونگا‘ 14جنوری کو ”NOW OR NEVER“ ہو گا، لاکھوں افراد کے جمع ہونے کے بعد ”جھرلو پارلیمنٹ“ ہمیشہ کیلئے معطل ہو جائےگی اور وہ دن پوری قوم کے لئے نجات کا دن ثابت ہو گا۔ منزل پائے بغیر کسی صورت اسلام آباد سے واپس نہیں آئیں گے چاہے ایک سال ہی کیوں نہ وہاں رہنا پڑ ے‘ آئین اور قانون کی بالادستی کےلئے عدلیہ کا ساتھ دینے آیا ہوں‘ ایک ہفتے تک لاہور سے شروع ہونےوالا انقلاب لاہور ”انقلاب پاکستان “ میں بدل جا ئےگا ‘حکومتی ایوانوں میں عوام کی بھلائی نہیں بلکہ تباہی کا سامان ہے وقت آگیا ہے کہ اب اس کھیل کو ختم کیا جائے۔ وہ تحریک منہاج القرآن کے لاہور سمیت اندرون وبیرون ملک میں 1000مقامات پر آڈیو اور ویڈیو لنک سے خطاب کر رہے تھے اس موقع پر تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنی اہلیہ، بیٹیوں، بہوﺅں کے سونے کے زیوارت، 14جنوری کے لانگ مارچ کے اخراجات کے لئے فراہم کئے اور کہا کہ ذاتی گھر بھی فروخت کے لئے پیش کرنے کو تیار ہوں۔ جس کے بعد وہاں موجود درجنوں خواتین نے سونے کے زیورات اور مرد کارکنوں نے لاکھوں روپے عطیہ کئے جبکہ بیرونی ممالک سے بھی کارکن ٹیلی فون کر کے عطیات دینے کا اعلان کرتے رہے۔ انہوں نے 14 جنوری کے اخراجات کے لئے اسلام آباد مارچ فنڈ کے قیام کا بھی اعلان کیا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا جو خود کسی کی مدد کے بغیر ایک قدم بھی آگے نہیں چلتے وہ کہتے ہیں کہ تحر یک منہاج القرآن کے23دسمبر کے جلسے کےلئے پیسے کہاں سے آئے؟ میں انکو بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے آج تک امریکہ سمیت کسی ملک سے کوئی پیسہ نہیں لیا کسی ادارے کی امداد پر بھی لعنت بھیجتا ہوں میرے لیے رب کے خزانے ہی کافی ہیں۔ 23دسمبر کو لاہور تحر یک منہاج القرآن کے جلسہ کو انقلاب لاہور قرار دیا گیا ہے مگر ایک ہفتے بعد یہ ”انقلاب پاکستان “میں بدل جائےگا ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ میں نگران وزیراعظم کے لئے تحریک چلا رہا ہوں لیکن میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ کوئی غلط فہمی کا شکار نہ رہے میں نگران وزیراعظم ہوں اور نہ ہی عام انتخابات کے بعد کسی عہدے کا طلب گار ہوں جو نوکری مجھے حضور اکرم ﷺکی خدمت میں ملی ہے وہی کافی ہے۔ کسی ملک اور ایجنسی کے فنڈ نہیں گنبد خضریٰ کی نگاہ کرم کا حریص ہوں۔ انہوں نے کہا کہ 23دسمبر کو میرا جلسہ صرف منہاج القرآن کے کارکنوں اور عقیدت مندوں کا نہیں بلکہ پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام جس میں کسان، مزدور، غریب اور وہ لوگ تھے جو مہنگائی اور بے روزگاری کی آگ میں جل رہے ہیں۔ میرے 23 دسمبر کے جلسے میں ایک جملہ آئین، قانون اور جمہوریت کے خلاف تھا اور نہ ہی اب تک کسی کو میرے ایجنڈے پر انگلی اٹھانے کا موقع ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پر امن جمہوری انقلاب کا سفر شروع کر دیا ہے اور میں افواج پاکستان، رینجرز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہتا ہوں کہ وہ چودہ جنوری کو تحریک منہاج القرآن کے لانگ مارچ کو روکنے کے لئے اگر حکومت ان کو احکامات دے تو ان پر عملدرآمد نہ کیا جائے اور ایسا کرنا ریاست کی نافرمانی نہیں ہو گا، بلکہ وہ آئین اور قانون کے مطابق لانگ مارچ میں شامل شرکاءکو حصار بنا کر سکیورٹی مہیا کریں۔ ہم قوم کو کسی بھی صورت مایوس نہیں کریں گے بلکہ انتخابی اصلاحات، ملک کی بقاءو سلامتی اور ترقی کے لئے ہر قسم کی قربانی دیں گے۔ جو خود حرام کی کمائی کھاتے ہیں وہ یہ پوچھتے ہیں کہ 23 دسمبرکے بعد اب مارچ کے لئے وسائل کہاں سے آئیں گے۔ میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے آج تک منہاج القرآن ، عوامی تحریک کا ایک بھی پیسہ استعمال نہیں کیا اور دنیا میں جہاں بھی جاتا ہوں بڑے بڑے سیاستدانوں اور حکمرانوں کی طرح فائیو سٹار ہوٹلوں کی بجائے کارکنوںکے ساتھ زمین پر لیٹا ہوں۔ بنیادی انسانی حقوق ، روتے ہوئے انسانوں کے چہروں پر مسکراہٹ، مظلوم کو طاقتور، ملک میں حقیقی جمہوریت اور ملک کی تقدیر بدلنے کی جنگ لڑ رہا ہوں ، اور جب تک منزل حاصل نہیں کرتے چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ کرپٹ ، استحصالی نظام کے اجارہ داروں کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہئے کہ اب اس ملک میں کرپشن کا راج باقی نہیں رہے گا اور اقتدار کے ایوانوں میں طاقت کے بل بوتے پر کوئی داخل نہیں ہو سکے گا ، اب وہی ہو گا جو پاکستان کے عوام چاہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں نے ہمیشہ عوام کو لوٹا ہے اس لئے عوام کا اعتماد ان سے اٹھ چکا ہے اور واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مجھے کارکنوں کی سپورٹ ہے اور ہم 23دسمبر جیسے سو مناظر بھی قوم کو دکھانے کو تیار ہیں۔ ورکرز کنونشن کے جلسہ میں خواتین کی بڑی تعداد نے اپنے زیورات اتار کر 14جنوری کو ہونے والے لانگ مارچ کےلئے چندے میں دیئے۔ 14جنوری کے مارچ کے لئے اپنی بیوی، بیٹی اور بہو کا زیور جمع کرا دیا۔ زیور کو بیچ کر 14جنوری کے مارچ کے لئے اخراجات پورے کئے جائینگے۔ آل پاکستان مسلم لیگ کے وفد نے ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی اور انہیں پرویز مشرف کا پیغام پہنچایا۔ ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق آل پاکستان مسلم لیگ کے وفد میں ملک خالد محمود، نعیم طاہر، سید امین اللہ حسینی، ثمینہ علی دادا اور حافظ غلام محی الدین شامل تھے۔ طاہر القادری نے انہیں لانگ مارچ میں شرکت کی دعوت دی۔
کراچی (نیوز رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ + اے پی اے) ایم کیو ایم نے تحریک منہاج القرآن کے 14 جنوری کے لانگ مارچ میں شرکت کا اعلان کر دیا ہے۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینئر ڈاکٹر فاروق ستار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم تحریک منہاج القرآن کے لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کرے گی۔ انہوں نے کہا ہم انتخابات کا التواءچاہتے ہیں نہ ہی جمہوریت کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں۔ ہم نظام میں اصلاحات چاہتے ہیں جس کی ہم روز اول سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کی آمد اور حکومت کی رخصتی کا وقت ہے۔ حکومت مدت پوری کر رہی ہے۔ اسلئے لانگ مارچ کا یہ مناسب وقت ہے۔ متحدہ کے لاکھوں کارکن اس مارچ میں شرکت کرینگے۔ الطاف حسین نے لانگ مارچ میں شرکت کے فیصلے کی توثیق کر دی ہے۔ یہ فیصلہ رابطہ کمیٹی لندن اور کراچی کے مشترکہ اجلاس میں کیا گیا ہے۔ فاروق ستار نے کہا ہم نے غریب اور متوسط طبقے کا انقلاب برپا کیا۔ ہم نے غریب طبقے کے باصلاحیت نوجوانوں کو اسمبلیوں میں بھیجا۔ ہم اس انقلاب کو پورے ملک میں برپا کرنا چاہتے تھے لیکن ہم پر ریاستی ظلم کے پہاڑ توڑ کر کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔ ڈاکٹر طاہر القادری بھی الطاف حسین کی طرح جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ منہاج القرآن اور ایم کیو ایم کا مقصد ایک ہے۔ ہماری جدوجہد ایک دن کامیابی سے ضرور ہمکنار ہو گی۔ وہ وقت دور نہیں جب ملک کا نظام اور ملکی حالات بدلیں گے۔ الطاف حسین فرسودہ استحصالی نظام ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری بھی کرپشن ختم کرانا چاہتے ہیں۔ ایم کیو ایم کو ہر دور میں ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ ملک کا کوئی حصہ نہیں جہاں الطاف حسین کے چاہنے والے موجود نہ ہوں۔ ایم کیو ایم اپنے بنیادی نظریات کیساتھ حکومت کی اتحادی ہے۔ عام انتخابات کیلئے عوام کی عدالت میں جانا ہے۔ الیکشن خودمختار اور بااختیار نگران حکومت کے تحت ہونے چاہئیں۔ لانگ مارچ کا بھی یہی مقصد ہے۔ حقیقی جمہوریت کے قیام کیلئے انتخابات انتہائی ضروری ہیں۔ اس لانگ مارچ کے شروع ہوتے ہی انقلاب شروع ہو جائے گا۔ تحریک منہاج القرآن بھی موومنٹ کا نام ہے اور ایم کیوایم بھی قومی موومنٹ کا نام ہے۔ 30 سال سے جس بات کا درس الطاف بھائی دیتے آ رہے ہیں ڈاکٹر طاہر القادری بھی اسی نظریے کی بات کر رہے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ اور تحریک منہاج القرآن کا نظریہ ایک ہی ہے۔ دونوں پارٹیاں ملک میں دوہرے تعلیم نظام کا خاتمہ، لوٹ کھسوٹ اور کرپٹ پولیٹیکل سسٹم سے نجات اور اصلاحات کی بات کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قائد تحریک الطاف بھائی نے ڈاکٹر طاہرالقادری کے ایجنڈے کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا۔ کراچی میں ہمارے ووٹ بینک کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے، انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ دریں اثناءطاہر القادری سے ٹیلیفونک گفتگو میں الطاف حسین نے انہیں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے اور ڈاکٹر طاہر القادری نے ایم کیو ایم کی طرف سے لانگ مارچ میں شرکت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کا شکریہ ادا کرنے نائن زیرو جاﺅں گا۔