مستونگ: زائرین کی بسوں پر بم حملہ‘20 جاں بحق ‘25 زخمی
کوئٹہ + لاہور ( بیورو رپورٹ + نوائے وقت نیوز + نیٹ نیوز + خبرنگار + خصوصی نامہ نگار) مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں زائرین کی بسوں پر کار بم حملے کے نتیجے میں 4 خواتین سمیت 20 افراد جاں بحق اور 25 زخمی ہوگئے۔زخمیوں میں سے بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ کاخدشہ ہے۔ مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں زائرین کی بسوں کو سڑک کنارے کھڑی کار میں نصب بم کے ذریعے نشانہ بنایا گیا، بس مالک کے مطابق زائرین 3 بسوں پر مشتمل قافلے میں ایران جارہے تھے۔ حملہ آور نے گاڑی بس سے ٹکرائی۔ دھماکہ کے بعد ہر طر ف دھواں ہی دھواں پھیل گیا۔ حملے میں دو بسیں متاثر ہوئیں ایک بس مکمل طور پر جل گئی۔ اس بس میں 43 مسافر سوار تھے۔ ڈپٹی کمشنر مستونگ طفیل بلوچ نے 19افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ جاں بحق ہونےوالوں کی نعشیں جل چکی ہیں جس کے باعث شناخت میں مشکل ہو رہی ہے۔ دوسری جانب صوبائی سیکرٹری داخلہ اکبر حسین درانی نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ زائرین کی تین بسیں ایران سے کوئٹہ آ رہی تھیں جب ان کو نشانہ بنایا گیا۔ ان بسوں کے راستے میں ایک سوزوکی کار میں بم نصب کیا گیا تھا۔ بسوں کے اس قافلے کے آگے پیچھے لیویز کا سکواڈ تھا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ خودکش دھماکہ نہیں بلکہ بم گاڑی میں نصب کیا گیا تھا۔ زخمیوں کو فوری طور پر مقامی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا، عینی شاہد نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کار بم سے حملہ کیا گیا، کیونکہ ایک چھوٹی گاڑی کا انجن جائے حادثہ پر پڑا ہوا ہے۔ متاثرین کے لواحقین کا کہنا ہے کہ حکومت زبانی جمع خرچ کے بجائے ٹھوس اقدامات کرے تاکہ قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جا سکے۔ دھماکے کے بعد لیویز اور انتظامیہ نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ دھماکے سے شدید زخمی افراد میں شفیق عباس، غلام عباس ،سیدو، وسیع حیدر، سید خیضر حیات ،فرحت منظور، محمد اسلم ،طاہر علی ،شیر حیات، محمد اقبال ،سید جعفر، سید سفیر حسین ،سرفراز علی ،حرمت اقبال ،ساجد علی ،محمد اسرار، محمد لطیف، پروین اختر، شمیم بتول ،کلثوم ،طاہرہ بی بی ،شہزاد ،یاسر عباس شاہ ،محمد نواز شامل ہیں جنہیں فوری طور پر کمبائنڈ ملٹری ہسپتال پہنچادیا گیا 9 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ لیویز نے بتایا کہ دھماکے سے زائرین کی ایک بس مکمل طور پر تباہ جبکہ ساتھ جانے والی دوسری 2بسوں کے شیشے ٹو ٹ گئے اور انہیں نقصان پہنچا ۔ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کا تعلق پنجاب کے علاقے گوجرانوالہ ،گجرات، سرگودھا ،لالہ موسیٰ، چنیوٹ، جھنگ اور لاہور سے بتایا جاتا ہے۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس ، لیویز ، فرنٹیر کور کی بھاری نفری ایمبولینسوں کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئی اور امدادی کارروائیاں شروع کیں ۔دھماکہ اتنا شدیدتھا کہ بس اور دھماکے میں استعمال کی جانے والی گاڑی کے پرخچے اڑ گئے لیویز کے مطابق دھماکے میں استعمال کی گئی گاڑی کا نمبر سی پی 3582 ہے گاڑی کے نمبر پلیٹ قبضے میں لیکر تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ بم ڈسپوزل کے ذرائع نے بتایا کہ دھماکے میں تقریباً 70سے 80کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا اور یہ دھماکہ ریموٹ کنٹرول تھا۔ وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ایسی مذموم کارروائیوں سے دہشت گردی کے خلاف حکومتی عزم کو متزلزل نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ صدر اور وزیر اعظم نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ زخمیوں کو فوری طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے اور وزیر داخلہ رحمن ملک نے آئی جی بلوچستان سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری، ڈپٹی چیئر مین صابر بلوچ، سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا ، فیصل کریم کنڈی، الطاف حسین، اسفند یار ولی، عمران خان، مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف، وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، قائم علی شاہ، شجاعت حسین، پرویز الٰہی، مولانا فضل الرحمن، منور حسن، قمر زمان کائرہ، نوید قمر، بابر غوری، فاروق ستار، شیخ وقاص اکرم، خورشید شاہ سمیت مذہبی و سیاسی رہنماﺅں نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق دھماکہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے کیا گیا۔ دھماکے میں 70 سے 80 کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ دھماکہ خیز مواد سڑک کنارے کھڑی گاڑی میں نصب تھا۔ غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق خودکش حملہ آور نے اپنی گاڑی کو زائرین کی بس سے ٹکرا دیا۔ مجلس وحدت المسلمین نے زائرین کی بسوں پر دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ اپنے بیان میں مجلس وحدت المسلمین کے رہنماﺅں نے کہا کہ دہشت گردوں کی بروقت سرکوبی نہ کی گئی تو حالات خراب ہوسکتے ہیں۔ دشمن ملکی سالمیت کے درپے ہیں۔ بلوچستان سمیت ملک بھر میں دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کیا جائے۔ حکمران ہوش کے ناخن لیں۔ مجلس وحدت المسلمین نے ملک گیر سوگ اور جمعہ کو احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔ جے یو آئی کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن اور پارٹی سیکرٹری مولانا امجد خان نے دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ملک میں بدامنی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے اور حکمران سب اچھا کی رٹ لگا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بدامنی کے واقعات کو ایک منظم سازش کے تحت آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ حکومت ان واقعات کے اصل حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں۔ امیر جماعت اسلامی سید منور حسن اور سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے مستونگ بس میں دھماکے اور پشاور میں لیویز اہلکاروں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے اور جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔ آغا سید حامد علی موسوی اور علامہ ساجد علی نقوی نے مستونگ بلوچستان میں زائرین کی بسوں پر دہشت گردوں کے حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے رہنماﺅں صاحبزادہ فضل کریم، حاجی محمد حنیف طیب، صاحبزادہ مظہر سعید کاظمی، پیر فضیل عیاض قاسمی، پیر محمد اطہر القادری، طارق محبوب، مفتی محمد حسیب قادری، مفتی محمد سعید رضوی، محمد نواز کھرل نے بم دھماکے سے جاں بحق ہونے کے المناک واقعہ اور خیبر پی کے میں خاصہ دار فورس کے اکیس مغوی اہلکاروں کو قتل کرنے کی شدید مذمت کی اور کہا ہے کہ دہشت گردی نے پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کر دیا ہے۔ جیش الام نامی تنظیم نے زائرین کی بس کو بم دھماکے سے اڑانے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ ترجمان غازی حق نواز نے کہا ہے کہ جب تک ناموس رسالت او ناموس صحابہؓ کو تحفظ نہیں ملے گا امن کا خواب پورا نہ ہو گا۔