پیر‘ 17 صفر المظفر 1434ھ ‘31 دسمبر2012 ئ
چرس والے نان۔
” چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی“
نشے نے کئی گھروں کو اجاڑ دیا ہے۔خوبصورت گھبرو جوان ہڈیوں کے ڈھانچے بن گئے ہیں، کوٹ لکھپت جیل میں ملاقاتی کو اور راستہ نہیں ملا تو 300گرام چرس3 نانوں میں چھپا کر اندر پہنچانے کی کوشش کی ہے،اب ہر دکان پر نانوں کے بھی مختلف ریٹ شروع ہوجائیں گے ۔سادہ نان 8روپے ،آلو والا نان15روپے،قیمے والا 25روپے اور چرس والا ڈیڑھ سو روپے،باہر کی دنیا کے لوگ تو ایک نان ڈیڑھ سو کا سُن کر ششدر رہ جائیں گے لیکن انہیں کون بتائے جناب یہ تو خوراک صرف چرسیوں کی ہے جو بھیک مانگ کر نشہ کرتے ہیں۔عام آدمی تو سونے کے نان کے خواب دیکھتا ہے ملاقاتی نے کوشش خوب کی لیکن حوالاتی کا رانجھا راضی نہ کرسکا،واہ ری قسمت....
قسمت کی خوبی دیکھیے ٹوٹی کہاں کمند
دوچار ہاتھ جب کہ لبِ بام رہ گیا
مثل مشہور ہے کہ جاڑے کی چاندنی اور مفلس و قلاش کی آمدنی دونوں رائیگاں چلے جاتے ہیں۔مفلس نے محنت مزدوری کرکے چرس والے نان لگوائے بس آخر وہ ظالم پلسیے نے کھائے، ہمیں اپنی جانوں پر رحم کھاتے ہوئے نشے کی ہرلعنت سے دور بھاگنا چاہئے کیونکہ یہ نشے مسکراتے پھولوں کو خزاں میں بدل دیتے ہیں۔
٭....٭....٭....٭....٭
صدر زرداری کرکٹ میچ دیکھنے 3جنوری کو بھارت جائینگے:بھارتی میڈیا
قوم ابھی سے 3جنوری والے میچ کے بارے میں ذہنی طورپر تیار ہوجائے کہ بھارت ون ڈے سیریز کی لال بوٹی چرانے کیلئے اپنے روایتی ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے اگر صدر مملکت بھارتی بلاوے پر چلے گئے تو پھر میچ تھال میں رکھ کر بھارت کو دیدینگے کیونکہ اس سے قبل گیلانی مرشد کو بلا کر بھارتیوں نے ورلڈ کپ سیمی فائنل جیتا،رحمن ملک کو بلا کر بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ اور رانا ثناءاللہ کو بلا کر کبڈی ورلڈ کپ کا تمغہ انہوں نے سینے پہ سجا لیا۔
جب کوئی حکومتی عہدیدار میچ دیکھنے بھارت جاتا ہے تو پاکستانی کھلاڑی ہمارے کھلاڑیوں کو ”کچا چبا“ کر کھا جاتے ہیں۔صدر محترم قوم کو مزید کسی آزمائش میں نہ ڈالیں بلکہ ” ساڈی لت وی بھارتیاں دے اتے رہن دیو“ کچھ چیزیں مافوق الفطرت ہوتی ہیں،اُسے پاک بھارت کھیلوں کے درمیان دیکھاجاسکتا ہے،نہ چاہتے ہوئے بھی انسان جیت کی دعا کرتا ہے۔حاجی اویس باوا اللہ والے ہیں انکی قلندرانہ اداﺅں کا ہر کوئی اسیر ہے لیکن میچ کے دوران وہ ” بُکی بُکی“ رو کر جیت کی دعا کرتے ہیں،ایسے افراد آپکو ہر گلی اور محلے میں مل جائیں گے۔خواتین بچے بوڑھے سارا کام چھوڑ کر نظریں ٹی وی پر جمائے بیٹھے ہوتے ہیں، ہر کوئی یہی کہتا ہے ہم ساری دنیا سے ہار جائیں لیکن بھارت سے جیت ضروری ہے۔محترم صدر صاحب !پوری قوم دست بستہ آپ سے التماس کرتی ہے کہ اگر 3جنوری کو بھارت جانے کا کوئی منصوبہ ہے تو برائے مہربانی اسے آگے پیچھے کرلیں پانچ سال ہم نے آپکی باتیں مانیں،”ہون اِک ساڈی وی من لو“۔
٭....٭....٭....٭....٭
گورنر احمد محمود نے اپنی سیاسی جماعت بنانے کیلئے رابطے شروع کردئیے۔ذرائع
جرا¿ت نابینا شاعر تھے ایک روز بیٹھے فکر سخن میں مصروف تھے کہ انشاءآ گئے انہیں محوپایا تو پوچھا حضرت کس سوچ میں ہیں؟جرات نے کہا بس ایک مصرع مکمل کرنے کی فکر میں ہوں،انشاءنے عرض کیا کچھ ہمیں بھی بتادیں،جرات نے کہا تم گرہ لگا کر مصرع مجھ سے چھین لو گے آخر اصرار کے بعد جرات نے بتایا....
اس زلف پہ پھبتی شب دیجور کی سوجھی
انشاءنے فوراً گرہ لگائی
اندھے کو اندھیرے میں بڑی دور کی سوجھی
جرا¿ت اس پر سیخ پا ہوگئے اور لاٹھی لیکر انشاءکی طرف لپکے اور کافی دیر تک انہیں ٹٹولتے رہے ایسے ہی گورنر پنجاب کو اندھیرے میں بڑی دور کی سوجھی ہے،انکے خواب پر انشاءکی طرح گرہ لگانے والے سیاسی بیڑے جوق در جوق گورنر ہاﺅس امڈ آئیں گے کیونکہ ابھی تو چار دن کی چاندنی ہے ہر کوئی اشارے پر دھمال ڈالے گا لیکن احمد محمود بعد میں جرات کی طرح لاٹھی لیکر ان بٹیروں کے پیچھے ہی دوڑ رہے ہونگے کوئی تو پارٹی کی صدارت پر گرہ لگا کر اسے چرانے کی کوشش کریگا اور کوئی ووٹر کو ورغلانے کے درپے ہوگا ۔پیر پگارو نے فنکشنل لیگ پنجاب کے صدر مصطفی کھر کو بنادیا ہے اب گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود مایوس ہوکر اپنی سیاسی پارٹی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں،چلیں وہ بھی ایک تانگہ پارٹی کی بنیاد رکھ لیں ۔بیچارہ شیخ رشید اکیلا طعنے سہہ رہا ہے۔
٭....٭....٭....٭....٭
بھارت میں پاکستانی نوجوان کو سزا پوری ہونے کے 7سال بعد بھی رہائی نہ ملی۔
سیالکوٹ کے نواحی گاﺅں کشنے والی کا رہائشی شاہد 2005ءمیں غلطی سے بارڈر کراس کرگیا جسے بھارتی سکیورٹی فورسز نے جکڑ لیا،بدقسمتی سے اسے 7سال بعد بھی رہائی نصیب نہیں ہورہی ۔وزارت خارجہ نیم مدہوشی کی حالت میں ہے اسے پتہ ہی نہیں کہ قید میں انسان پر کیا بیتتی ہے،پھر پاکستانی شہری کی بھارتی جیل میں قید،سزا کا تصور کرتے ہی کلیجہ تھر تھر کانپنے لگتا ہے۔انصار برنی بھی خاموش ہیں بھارت نے نہایت ہوشیاری سے سرحد پر 2 ایکڑ جگہ چھوڑ کر پیچھے آہنی باڑ نصب کی ہے۔بھارتی کسان اس زمین پر کھیتی باڑی کرتے ہیں اور جاسوسی کیلئے آدمی بھی وہیں سے بھیجتے ہیں لیکن بھولے بھالے پاکستانی یہ تصور کرتے ہیں کہ سرحد باڑ سے شروع ہوتی ہے۔پاکستانی حکام کو یا تو سرحد پر باقاعدہ سکیورٹی کھڑی کرنی چاہئے جو اپنے شہریوں کو اس حد سے پیچھے رکھے اور اگر کوئی غلطی سے حد کو کراس کرتا ہے تو سرحد پر ہی معاملہ نبٹا دینا چاہئے تاکہ بھارتی جیلوں میں بے گناہ شہری قید اورتشدد سے بچ جائیں،حکومت کو 7 سال سے بیگناہی کی قید کاٹنے والے شاہد کی واپسی کیلئے بھی اقدامات کرنے چاہئیں۔
٭....٭....٭....٭....٭