بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کا ایجنڈا ختم کیا جائے
حکومت نے بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کا اعلان مو¿خر کر دیا اور 2 جنوری 2013ءکو کابینہ کے منعقدہ اجلاس کے ایجنڈے میں یہ معاملہ شامل نہیں ہے پاکستان نیگیٹو اشیا کی فہرست ختم نہیں کر سکا اور تجارتی برادری کی طرف سے بھرپور دباو¿ کے باعث یکم جنوری 2013 کو ہونے والا یہ اعلان مو¿خر ہوا ہے جبکہ وزارتِ صنعت و تجارت کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ ہماری طرف سے ہوم ورک مکمل ہے جیسے ہی کابینہ منظوری دیگی نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔
ملک کی موجودہ معاشی حالت کے پیش نظر اور صنعتی و زرعی معیشت کی بھلائی کی خاطر بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کے معاملے کو ختم کرنا ہی ہمارے بہترین قومی مفاد میںہے۔ بھارت نے روزِ اول سے پاکستان دشمن پالیسیاں اختیار کی ہیں تو ہمیں اس سے دوستی اور تجارتی تعلقات بڑھانے کی کیا ضرورت ہے۔ جبکہ بھارت سے دوستی کے اعلانات سے ہمارے کشمیری بھائیوں کی بھی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جو مسلسل بھارتی جارحیت کا شکار ہیں اور الحاق پاکستان کیلئے ہر قسم کی جانی و مالی قربانیاں دے رہے ہیں۔ گزشتہ دو دنوں2 کشمیری نوجوانوں کی پلوامہ میں شہادت پر جس طرح پُرتشدد مظاہرے ہوئے جس میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے 8 افراد زخمی ہوئے ہیں اور آج پوری مقبوضہ وادی میں ہڑتال کی کال دی گئی ہے ان حالات میں اگر بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دیا جاتا تو وہ کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہوتا۔ اچھا ہوا کہ اس کا اعلان مو¿خر کر دیا گیا۔ بہتر ہے کہ یو این قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل ہونے تک بھارت کے ساتھ دوستی کے بکھیڑے میں نہ پڑا جائے اور اسے پسندیدہ ترین قرار دینے کا ایجنڈہ ترک کردیاجائے۔