اندرون سندھ خسرہ کی وبا سے 300 ماﺅں کی گود اجڑ گئی
کراچی‘ خیرپور‘ بدین (نمائندہ نوائے وقت‘ نامہ نگاران) اندرون سندھ خسرہ کی وباءسے300 سے زائد ماﺅں کی گود اجڑ گئی۔ پولیو کے قطروں کے لئے شور مچانے والی این جی اوز اور حکومت سندھ پراسرار طور پر خاموش ہیں۔ سرکاری ادارے اعداد و شمار چھپانے میں مصروف ہیں۔ 5 ہزار سے زائد بچے زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق سندھ کے بالائی اضلاع خسرہ کی وباءکے زد میں ہیں۔ علاج معالجہ کے لئے حکومت سندھ کسی بھی قسم کے ہنگامی اقدامات نہیں کر رہی۔ سرکاری ہسپتالوں میں خسرہ کی ویکسین دستیاب نہیں ہے۔ دیہی علاقوں میں غربت کی وجہ سے لوگ ویکسیئن خرید کر نہیں لگا سکتے ہیں جبکہ دور دراز دیہی علاقوں میں تعینات ڈاکٹرز ڈیوٹیوں پر نہیں جارہے۔ پیر جو گوٹھ میں خسرہ سے 14 سالہ نعیم ‘4 سالہ بلاول ہلاک ہوئے جبکہ40 سے زائد بچے متاثر ہوئے۔ کندھکوٹ میں مزید5 ‘سکھر کے تعلقہ صالحہ پٹ میں ایک خیرپور میں تین گھوٹکی کے نواحی گاﺅں عیسیٰ ملہن میں دو‘ قمبر میں ایک اور گاﺅں علی شیر میں دو بچے ہلاک ہوئے۔