دوسرے میچ میں اظہر علی کی جگہ عمر اکمل کو کھلایا جائے
پاکستان نے بھارت کو موجودہ سیریز کے پہلے ون ڈے انٹرنیشنل میچ میں 6 وکٹوں سے شکست دیکر میچ جیت لیا، یہ میچ ایک دن پہلے ہونیوالی مسلسل بارش کی وجہ سے ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا مگر پاکستان کی خوش قسمتی کہ ٹاس جیت گیا اور بھارت کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی میچ شروع ہوتے ہی جنید خان نے بھارت کی لائن لگا دی، کل کے تبصرے میں لکھا تھا کہ جنید خان اور وہاب ریاض کے ہوتے ہوئے دوسرے ٹی ٹونٹی میچ میں سہیل تنویر کو کھلانا زیادتی تھی، اگر جنید خان کو ٹی ٹونٹی کے دوسرے میچ میں کھلایا جاتا تو پاکستان سیریز بھی جیت جاتا۔ پاکستان نے بھارت کی پہلی 5 بڑی کریم وکٹیں صرف 29 کے سکور پر حاصل کرلیں کہ کپتان مصباح اٹیک کرنے کی بجائے ڈیفنس پر آگئے اور تیز باﺅلر لگانے کی بجائے حفیظ اور شعیب ملک سے سپن باﺅلنگ شروع کروا دی، جس سے کپتان دھونی اور رائنا سیٹ ہوگئے اور دھونی سنچری بنا گئے، بھارت کے سکور 29 رنز 5 وکٹوں کے نقصان سے اٹھا کر 227 رنزتک اچھا سکور بنا گیا۔مصباح الحق کی کپتانی میں یہ ایک خلاءہے کہ وہ اٹیک کرنے کی بجائے اوور ختم کرنے کے چکر میں رہتے ہیں، خطرہ تھا کہ شائد پاکستان کے ہاتھ سے یہ میچ نکل جائے مگر ناصر جمشید کی عمدہ سنچری اور یونس خان کی نصف سنچری کی بدولت پاکستان یہ پہلا میچ جیت گیا۔پاکستان نے ایک بڑی غلطی کی جو عمر اکمل کو نکال کر اظہر علی کو کھلایا، عمر اکمل میں بہت ٹیلنٹ ہے، وہ بڑا کرکٹر بن سکتا ہے اگر اسے دماغی طور پر سمجھایا جائے کہ وہ اوٹ پٹانگ شاٹ مار کر اپنی وکٹ کھونے کی بجائے وکٹ پر ٹھہریں اور سیٹ ہو کر اپنے سٹروک آزمائیں۔ دوسرے میچ میں لازمی ہے کہ اظہر علی کی جگہ عمر اکمل کو کھلایا جائے اور اگر عرفان فٹ نہیں تو پھر قرعہ وہاب ریاض کے سر نکلے گا۔ عرفان کو بھی مصباح نے صحیح استعمال نہیں کیا، وہ باصلاحیت باﺅلر ہے، اسے چھوٹے چھوٹے سپیل سے بہتر کارکردگی لی جاسکتی ہے۔اظہر علی ٹیسٹ کا بڑا کرکٹر ہے۔ میرا لکھنے کا مطلب ہے کہ وہ ون ڈے کی طرز کرکٹ کیلئے سلو کھیلتا ہے۔ پاکستانی ٹیم میں اتنی طاقت ہے کہ وہ موجودہ ون ڈے سیریز بھارت سے جیت سکتی ہے کیونکہ بھارت ریگولر باوئر کھلانے کی بجائے بیٹنگ پر زیادہ توجہ دے رہا ہے جو اس کا غلط فیصلہ ہے، میچ صرف ریگولر باولر سے ہی جیتے جاتے ہیں۔