پہلی مرتبہ شمالی وزیرستان سے 9 طالبان کی لاشیں برآمد‘ خیبر ایجنسی میں بمباری ‘18 شدت پسند جاں بحق
میرانشاہ + خیبر ایجنسی (نوائے وقت نیوز + نامہ نگار + ایجنسیاں) شمالی وزیرستان میں حکام کا کہنا ہے ایک پہاڑی نالے سے نو افراد کی نعشیں ملی ہیں جن کا تعلق کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے بتایا جاتا ہے۔ میرانشاہ میں مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے ان افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔ ان کا کہنا ہے یہ نعشیں میرانشاہ بازار سے پندرہ کلو میٹر مشرق میں ایک پہاڑی نالے سے ملی ہیں۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق ان افراد کو پیر کو ہی ہلاک کیا گیا تاہم اہلکاروں کا کہنا ہے یہ نہیں معلوم انہیں کب اور کس نے اغوا کیا تھا۔ انتظامیہ کے مطابق یہ نعشیں طالبان شدت پسندوں کی ہیں جبکہ مقامی آبادی کا کہنا ہے ان افراد کو شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے دوران اغوا کیا گیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں تو شدت پسندوں کی نعشیں ملتی رہتی ہیں لیکن یہ پہلی بار ہے کہ شمالی وزیرستان سے کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کی نعشیں ملی ہیں۔ مرنیوالوں میں 7 افراد کی نعشیں ناقابل شناخت جبکہ دو کی شناخت ہو گئی ہے۔ میران شاہ سے نامہ نگار کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان احسان اللہ احسان نے نامعلوم مقام سے فون پربتایا یہ تحریک طالبان کے مجاہدین ہیں اور جنوبی وزیرستان ایجنسی کے محسود قبائل سے تعلق رکھتے ہیں ان کی شہادت پر ہم فخر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا حکومت نے کونسی عدالت میں فیصلہ کرکے ان کو ملزم قرار دیکر قتل کیا۔ انہوں نے سخت غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا انشاءاللہ بہت جلد ان کا انتقام لیں گے۔ خیبر ایجنسی سے نامہ نگار کے مطابق خیبر ایجنسی کے دور افتادہ علاقہ تیراہ میں جیٹ طیاروں کی بمباری سے اٹھارہ افراد جاں بحق اور چار زخمی ہو گئے۔ مرنے والوں میں خواتین بچے اور مرد شامل ہیں۔ واقعے کے بعد امدادی کاروائیاں شروع کر دی گئیں تاہم شدید برف باری کے باعث امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے واقعے کی تصدیق ےا تردید نہیں ہو سکی۔ مقامی افراد کے مطابق رات کے وقت دو میزائل نما بم آئے جس سے ایک میزائل ہنر باز اور دوسرا میزائل اشرف خان کے گھروں پر گرا میزائل گرنے کے بعد دونوں مکانات مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ دوسری جانب متضاد اطلاعات ہیں کہ بمباری سے ہلاکتوں کی تعداد بیس ہے جبکہ یہ بھی واضح نہیں ہو سکا کہ وہ پاکستانی طیاروں کی جانب سے کی گئی یا سرحد پار سے آنے والے طیاروں نے کی ہے ےا ڈرون حملہ ہوا ہے۔ واقعہ کے بارے میں پولیٹکل انتظامیہ اور آئی ایس پی آر سے رابطے کی کوشش کی گئی تاہم ان کی جانب سے واقعہ کے بارے میں کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ باڑہ میں منگنی کی تقرےب سے واپس آنیوالے خاندان کی ویگن پر مارٹر گولہ گرنے سے نو افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جن کو طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کر دےا گےا۔ ایک نجی ٹی وی نے عسکری ذرائع کے حوالے سے بتایا انٹیلی جنس ذرائع نے شدت پسندوں کے خفیہ ٹھکانے کا پتہ چلایا تھا، اطلاعات تھیں اس ٹھکانے میں ایک اہم شدت پسند کمانڈر اپنے دس سے بارہ ساتھیوں سمیت موجود ہے جس پر سکیورٹی فورسز کی جانب سے موثر کارروائی کی گئی۔ ادھر خیبر ایجنسی میں تعلیم دشمن عناصر نے ایک اور سکول کو بارودی مواد سے اڑاد یا۔ دھماکے میں سکول کا چوکیدار جاں بحق ہوگیا۔ علاقہ وزیر ڈنڈ میں شدت پسندوں نے نامعلوم سمت سے راکٹ فائر کیا۔ جس سے ایک شخص شدید زخمی ہوگیا۔ سکیورٹی اہلکاروں نے واقعات کی تحقیقات شروع کردی ہے۔ خاصہ دار فورس کے مطابق تحصیل جمرود کے علاقے بکھر آباد میں شدت پسندوں نے سرکاری گرلز مڈل سکول میں باردوی مواد نصب کیا تھا جس کے پھٹنے سے سکول کی عمارت مکمل تباہ ہو گئی۔ خیبر ایجنسی میں گزشتہ چار برسوں کے دوران تباہ ہونے والے سکولوں کی تعداد 70 سے زائد ہو گئی ہے۔ ثناءنیوز کے مطابق خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں گھر پر مارٹر گولہ گرنے سے دو خواتین جاں بحق ہوگئیں، سرکاری ذرائع کے مطابق باڑہ کے علاقے سپاہ میں باغ ولی نامی شخص کے گھر پر نامعلوم سمت سے مارٹر گولہ آ گرا جس سے دوخواتین جاں بحق اور ایک خاتون اور دو بچے زخمی ہو گئے۔ دوسری جانب ملک دین خیل کے علاقے میں دو افراد کی نعشیں ملی ہیں جنہیں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔ اسی علاقے میں شدت پسندوں کے ساتھ رابطے کے الزام میں چار گھروں کو بارودی مواد سے تباہ کر دیا گیا۔