مفاہمی عمل : پاکستان نے ملا عمر کے قریبی ساتھیوں سمیت 8 مزید طالبان رہا کر دئیے‘ ملا برادر شامل نہیں
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+آئی این پی+آن لائن) پاکستان نے طالبان کے سابق وزیر انصاف اور سابق گورنر ہلمند سمیت مزید قیدی رہا کر دئیے۔ فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق ایک پاکستانی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا رہا ہونے والوں میں طالبان دور کے وزیر انصاف ملا نورالدین ترابی اور صوبہ ہلمند کے سابق گورنر عبدالباری شامل ہیں۔ ان طالبان رہنما¶ں کی رہائی کا مقصد افغانستان میں جاری مصالحتی عمل کو آگے بڑھانا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے پاکستان نے افغان طالبان کے ایک اور گروپ کو رہا کر دیا جن میں سابق گورنر ہلمند عبدالباری، سابق وزیر انصاف نورالدین ترابی شامل ہیں جبکہ رہا ہونے والے 8 طالبان رہنما¶ں میں سابق وزیر اللہ داد طیب، سابق گورنر کابل ملا دا¶د جان اور سابق گورنر احمد گل بھی شامل ہیں۔ طالبان ذرائع نے بھی اپنے چار ساتھیوں کی رہائی کی تصدیق کی ہے تاہم ملاعمر کے بھائی ملا عبدالغنی برادر کو رہا نہیں کیا گیا جسے 2010ءمیں گرفتار کیا گیا تھا۔ پاکستانی اہلکار کے مطابق ملا عمر عبدالغنی برادر کی رہائی کے حوالے سے فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق ملا نورالدین ترابی علیل تھے اور انہیں 2009ءمیں طالبان فوج کا کمانڈر اور ملا عمر کا نائب مقرر کیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق ان قیدیوں کی رہائی پاکستان کی جانب سے افغان حکومت کے ساتھ ہونیوالے معاہدے کی کڑی ہے۔ پاکستان نے گذشتہ مہینے بھی 9 طالبان قیدیوں کو رہا کیا تھا۔ یاد رہے پاکستان کی جانب سے 4 مزید طالبان اسیر رہنما¶ں کی رہائی ایسے موقع پر سامنے آئی ے جب طالبان کے نمائندوں اور افغان حکومت کے مابین پیرس میں بات چیت ہو رہی ہے۔ آئی این پی کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان نے طالبان کو رہا کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا یہ رہائی افغان حکومت کی درخواست پر عمل میں لائی گئی ہے تاکہ افغانستان میں مفاہمت کے عمل کو کامیاب بنایا جا سکے تاہم ترجمان نے رہا کئے جانے والے طالبان کے بارے میں تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ ثناءنیوز کے مطابق افغان حکام کا کہنا ہے پاکستان میں قید طالبان رہنما افغانستان میں موجود عسکریت پسند گروپوں کو مذاکرات کی میز پر لا سکتے ہیں اور اس حوالے سے پاکستان کا کردار انتہائی اہم ہے۔ امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری دوطرفہ مذاکرات مارچ میں تعطل کا شکار ہو گئے تھے کیونکہ طالبان نے گوانتا ناموبے جیل سے 4 طالبان کمانڈروں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔