شجاعت اور پرویز الہٰی نے طاہر لقادری کی انتخابی اصلاحات کی حمایت کا اعلان کر دیا
لاہور + کراچی (خصوصی نامہ نگار + خصوصی رپورٹر + سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) ق لیگ کے سربراہ سینیٹر چودھری شجاعت حسین کی سربراہی میں وفد نے تحریک منہاج القرآن کے سربراہ مولانا ڈاکٹر طاہر القادری سے ان کی رہائشگاہ پر دو گھنٹے سے زائد تک اہم ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی صورتحال خصوصاً ڈاکٹر طاہرالقادری کی طرف سے انتخابی نظام میں اصلاحات نہ ہونے کی صورت میں 14 جنوری کو اسلام آباد کی طرف مارچ کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وفد نے ڈاکٹر طاہر القادری کو 23 دسمبرکو مینار پاکستان پر کامیاب جلسے کی مبارکباد دی اور ان کی انتخابی اصلاحات کی تحریک میں بھرپور ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی۔ وفد میں نائب وزیراعظم چودھری پرویز الٰہی‘ سیکرٹری جنرل مشاہد حسین سید‘ چودھری مونس الٰہی اور طارق بشیر چیمہ شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق رہنماﺅں کے درمیان ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی جس میں ڈاکٹر طاہر القادری نے مسلم لیگ (ق) کے وفد کو مارچ میں شرکت کی دعوت دی۔ اس موقع پر چودھری شجاعت اور چودھری پرویز الٰہی نے ڈاکٹر طاہر القادری کے ایجنڈے کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی اصلاحات کا ایجنڈا جمہوریت کی مضبوطی کا باعث بنے گا اور اس حوالے سے ہم حکومت میں ہونے کے باوجود آپ کا بھرپور ساتھ دیں گے۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ چودھری برادران سے پیار اور محبت کا تعلق رہا ہے اور ہم ہمیشہ ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں۔ اس موقع پر چودھری شجاعت نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری جو مشن لیکر چلے ہیں یہ ہر گز کسی کے خلاف نہیں بلکہ اس سے جمہوریت مزید مضبوط ہو گی۔ یہ تحریک آئین کی پاسداری اور ٹیکس چوروں اور تحریب کاروں کےخلاف ہے۔ اس موقع پر چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ ہم نے ڈاکٹر طاہر القادری کی سوچ اور ولولے پر انہیں مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے انتخابی نظام میں اصلاحات کا جو مشن اٹھایا ہے یہ بہت اہم ہے اور اس سے پاکستان کو فائدہ ہو گا اور اس سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں بلکہ اس سے جمہوریت مزید مضبوط ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈاکٹر طاہر القادری کے ایجنڈے میں خرابی والی کوئی بات نظر نہیں آتی۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ مارچ میں شرکت کے لئے حکومت سے علیحدہ ہو جائیں گے تو اس کا انہوں نے کوئی جواب نہ دیا۔ علاوہ ازیں تحریک منہاج القران کے وفد نے اے این پی سندھ کے صدر سینےٹر شاہی سید سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور اے این پی کو 14 جنوری کے لانگ مارچ میں شرکت کی دعوت دی۔ شاہی سید کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ میں شرکت کا فیصلہ پارٹی کی مرکزی قیادت کرےگی۔ تحریک منہاج القران کے وفد میں شامل رہنما کا کہنا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ، اے این پی اور مختلف قوم پرست جماعتوں کو لانگ مارچ میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ مختلف جماعتوں نے لانگ مارچ میں شرکت کے حوالے سے تعاون کا یقین دلایا ہے۔ نیشنل پیپلز پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے لانگ مارچ کی حمایت کا فیصلہ مسلم لیگ فنکشنل سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا، نیشنل پیپلز پارٹی نے اپنے اس فیصلے سے پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل راہق عباسی کی زیر قیادت 10 رکنی وفد کو پیر کے روز اس وقت آگاہ کیا، جب وفد نے این پی پی کے رہنما رکن اسمبلی عاقب جتوئی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور این پی پی کو لانگ مارچ میں شرکت کی دعوت دی۔ اس موقع پر عاقب جتوئی کے ہمراہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سید ضیاءعباس‘ نعیم الرحمن اور سید رضا عباس بھی موجود تھے۔ سید ضیاءعباس کے مطابق این پی پی کی جانب سے وفد کو بتایا گیا کہ این پی پی اور مسلم لیگ فنکشنل انتخابی الائنس میں شامل ہیں اس لئے لانگ مارچ میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ مسلم لیگ فنکشنل کے مشورے سے کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ میں الیکشن نہیں لڑوں گا، دوہری شہریت میں برائی نہیں، عدالت کا احترام ہے، کینیڈا کی شہریت ٹریول ڈاکومنٹ کے طور پر لی۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے نئے سال کے آغاز پر قوم کے نام پیغام میں کہا ہے کہ تکمیل پاکستان کے لئے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہے، نئے سال کا آغاز ذاتی مفادات کو قومی و ملکی مفادات کے لئے ذبح کرنے کے عہد سے کرنا ہو گا اگر یہ مثبت رویہ ہماری زندگی کا حصہ بن جائے تو پاکستان قائداعظمؒ کا پاکستان بن جائے گا اور ہم مسلم امہ اور دنیا میں اپنا کھویا ہوا وقار دوبارہ حاصل کر لیں گے۔ فرسودہ نظام انتخاب اور کرپشن کے خاتمے کےلئے 14 جنوری کا دن ملکی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کرے گا۔ ہم پر امن رہتے ہوئے اپنے مطالبات منوائیں گے، نظام انتخاب میں اصلاحات سے تمام جماعتوں کو فائدہ ہو گا اور ملک میں نئے سال کے آغاز کے ساتھ ترقی و خوشحالی کے دروازے کھلیں گے۔ علاوہ ازیں ق لیگ کے صدر سینیٹر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ عمران خان کو نوجوان طبقہ میں ایک الگ مقام حاصل ہے جبکہ ڈاکٹر طاہر القادری ایک نئی سوچ کے ساتھ میدان عمل میں اترے ہیں، وہ عمرہ کی ادائیگی کے بعد واپسی پر یہاں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔