پنجاب اسمبلی : حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی نعرے بازی ‘ ایوان مچھلی منڈی بن گیا
لاہور (خبرنگار + سپیشل رپورٹر + ایجنسیاں) پنجاب میں پیپلز پارٹی کے ارکان کی طر ف سے بلاو ل بھٹو زرداری کے سیاست میں آنے پر تعریفوں اور حکومتی ارکان کی طرف سے وفاقی حکومت کی لوٹ مار کے ذکر پر ایوان مچھلی منڈی بن گیا ‘ جبکہ حکومتی ارکان اس موقع پر بی بی ہم شرمندہ ہیں تیرے قاتل زندہ ہیں کہ نعرے لگاتے رہے ۔ پیپلز پارٹی کے شوکت بسرا نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری میں ذوالفقار علی بھٹو کے جانشین بننے کی اہلیت موجود ہے، جیسے ہی وہ لاہور میں تشریف لائیں گے کاغذی شیر پنجروں میں بند ہو جائیں گے جبکہ حکومتی ارکان نے کہا کہ لٹیروں کی وجہ سے ملک میں گیس ہے اور نہ بجلی، جسکی وجہ سے انڈسٹری بند پڑی ہے اور اس سے سے غریب کا چولہا ٹھنڈا پڑ گیا ہے۔ وقفہ سوالات کے بعد پیپلز پارٹی کے شوکت بسرا نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم بلاول بھٹو زرداری کو سیاست میں آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں وہ ایک ذہین اور بہادر انسان ہیں اور وہ ذوالقفار علی بھٹو کے جانشین ثابت ہوں گے ۔ تاہم سپیکر نے ان کا مائیک بند کرا دیا لیکن وہ مسلسل بولتے رہے۔ اس دوران اسمبلی میں شور شرابہ شروع ہو گیا اور حکومتی رکن رانا ارشد نے کہا کہ یہ کیسی عوامی حکومت ہے جس کے دور میں بجلی ہے نہ گیس جس سے انڈسٹری بند ہے اور لوگ فاقوں پر مجبور ہیں اور غریب کے منہ سے لقمہ چھین لیا گیا ہے ۔ان الفاظ پر ایوان میں نعرے بازی شروع ہو گئی حکومتی ارکان کی جانب سے بی بی ہم شرمندہ ہیں تیرے قاتل زندہ ہیں کے نعرے لگنے شروع ہو گئے ۔اسی دوران سپیکر نے شوکت بسرا اور رانا ارشدکو ڈانٹ پلاتے ہوئے بیٹھنے کی ہدایت کی ۔رفعت سلطانہ ڈار نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہاکہ فیصل آباد کے کارڈیالوجی ہسپتال میں 12سو سے 14سو روپے فیس وصول کی جا رہی ہیں مستقبل میں فیسوں میں کمی کی جائے۔ اجلاس میں 3 تحاریک التوائے کار پیش کی گئیں جن میں دو شیخ علاﺅ الدین اور ایک نگہت ناصر شیخ کی تھیں جو اگلے ہفتے تک ملتوی کر دی گئیں۔ نگہت ناصر شیخ کی تحریک میں شراب کی کھلے عام فروخت کی نشاندہی کی گئی اور اسے بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا جبکہ شیخ علاﺅ الدین کی پہلی تحریک میں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے باہر پارکنگ نہ ہونے کے باعث جو مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور بے تحاشہ فیسوں کی وجہ سے تعلیم جو عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو رہی ہے اسے کنٹرول کرنے کی استدعا کی گئی۔ اسمبلی میں پنجاب کے طبی اداروں پر بحث کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے نہ ہو سکی اور صرف 1رکن کی تقریر کے بعد ختم ہوگئی، وزیر قانون رانا ثناءاللہ خان نے انتہائی مختصر تقریر کرتے ہوئے رپورٹیں ایوان میں پیش کر دی گئی ہیں۔ سپیکر نے اپوزیشن رکن احسان اللہ کو بحث کرنے کی اجازت دی جنہوں نے اپنی تقریر میں سخت اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کی ترجیہات مختلف ہیں وہ صحت کے فنڈز دوسرے منصوبوں پر خرچ کر رہی ہے۔ انہوں نے لاہور میں چلنے والی نجی بس کمپنیوں کو 1ارب روپے دیے ہں اس رقم سے دو نئے میڈیکل کالج کھولے جا سکتے تھے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ کو بار بار میئر لاہور کے طور پر مخاطب کیا جس پر سپیکر نے ان کو کہا کہ وہ ایوان کی توہین کر رہے ہیں جس پر ان کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔ سپیکر نے ان کو مزید بات کرنے سے روکتے ہوئے حکومتی رکن رانا افضل کو بولنے کی اجازت دی تو اپوزیشن رکن ساجدہ میر نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ کورم پورا نہ ہونے پر گھنٹیاں بجائی گئی، حکومت کورم پورا نہ کر سکی جس پر اجلاس جمعرات تک ملتوی کر دیا گیا۔