سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ : حکومت کی عدالت کو مناسب ترامیم کی یقین دہانی
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کےخلاف سپریم کورٹ نے حکم امتناعی برقرار رکھا۔ وکیل لوکل گورنمنٹ انور منصور خان نے استدعا کی کہ وہ علاج کی غرض سے برطانیہ جانا چاہتے ہیں۔ حکومت سندھ کے وکیل انور منصور کی استدعا پر عدالت نے سماعت 16 جنوری تک ملتوی کردی۔ عدالت نے حکم دیا کہ اس دوران سندھ حکومت کوئی ڈیپارٹمنٹ لوکل گورنمنٹ کو منتقل نہ کرے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے سماعت کے دوران وکیل لوکل گورنمنٹ انور منصور سے کہا کہ اپنی حکومت کو بتا دیں کہ حکم امتناعی ہے۔ اس دوران ایکٹ کی کسی شق پر عمل نہ کیا جائے۔ اس دوران کوئی گڑبڑ نہیں ہونی چاہئے۔ انور منصور نے جواب دیا اگر کچھ ہوا تو سندھ حکومت کی وکالت چھوڑ دونگا۔ میں نے کبھی عدالت سے التواءنہیں مانگا، عدالت کا ادارہ میرے لئے سب سے اہم ہے۔ چیف جسٹس نے جواب دیا ہمیں پتہ ہے کہ کیسے نمٹنا ہے، آپکو وکالت نامہ واپس لینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا مقدمے کا فیصلہ نگران حکومت کے قیام سے پہلے ضروری ہے۔ حیدر آباد اور کراچی میٹروپولیٹن میں ایڈمنسٹریٹرز کا تقرر کردیا گیا ہے۔ 43 محکموں کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے بلدیاتی انتخابات کرائے بغیر اس قانون پر عملدرآمد نہیں ہوسکتا۔ انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لوکل باڈیز کا قانون آئین سے متصادم نہیں۔ لوکل باڈیز قانون کی چند خامیاں دور کی جاسکتی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کراچی کے 5 اضلاع ختم کرکے میٹروپولیٹن کا درجہ دیا جاسکتا ہے۔حکومت نے سندھ لوکل ایکٹ میں سپریم کورٹ کو مناسب ترامیم کی یقین دہانی بھی کرا دی۔