صوابی: این جی او کے گرلز سکول کی گاڑی پر فائرنگ ‘6 خواتین سمیت 7 جاں بحق ‘ نوشہرہ میں 2 دھماکے‘ جمرود میں پولیو ورکر کا گھر ‘ لکی مروت میں سکول تباہ
پشاور + صوابی (بیورو رپورٹ + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) صوابی میں ایک این جی او کے تحت کام کرنے والے گرلز پرائمری سکول کی سٹاف گاڑی پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 6 خواتین سمیت 7 افراد جاںبحق جبکہ ڈرائیور شدید زخمی ہو گیا۔ بی بی سی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے حملہ موٹروے کے قریب انبار کے علاقے میں سروس روڈ پر پیش آیا۔ صوابی پولیس کنٹرول روم کے مطابق اجالا کمیونٹی سنٹر نامی غیر سرکاری تنظیم کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی۔ اجالا کمیونٹی سنٹر ایک مقامی این جی او ہے جو علاقے میں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں کام کر رہی ہے۔ پولیس کے مطابق اس حملے میں جاںبحق ہونے والی خواتین میں سے دو این جی او کے سکول میں کام کرتی تھیں جبکہ چار خواتین این جی او کے ہسپتال میں کام کرتی تھی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ صوابی میں غیر سرکاری تنظیم پر حملہ کیا گیا ہے۔ صوابی کے ضلعی پولیس سربراہ عبدالرشید خان نے بتایا مقامی غیر سرکاری تنظیم اجالا کمیونٹی سنٹر کے اہلکار گاڑی میں جا رہے تھے کہ سڑک کے کنارے پہلے سے موجود مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ پولیس افسر نے مزید بتایا حملے کے بعد علاقے میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے تاہم ابھی تک کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں تاہم ضلعی پولیس سربراہ نے اس بات سے لاعلمی کا اظہار کیا کہ اس تنظیم کو کون سا ادارہ چلا رہا ہے۔ حملے کا نشانہ بننے والی تنظیم ایس ڈبلیو ڈبلیو ایس 1991ءمیں قائم ہوئی تھی۔ ابتدا میں اس کے نام کا مطلب صوابی ویمن ویلفیئر سوسائٹی تھا لیکن 2009ءمیں اسے بدل کر سپورٹ ود ورکنگ سلوشن کر دیا گیا۔ تنظیم کے ایک اہلکار محمد رفیق نے بتایا کہ یہ تنظیم خیبر پی کے میں فلاحی منصوبوں پر کام کر رہی ہے صوابی میں تنظیم غربت میں کمی کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا تنظیم کو حملے سے قبل شدت پسندوں کی طرف سے کوئی دھمکی نہیں ملی تھی۔ خیال رہے صوابی میں سکولوں پر حملے تو ہوتے رہے ہیں اور ان کو تباہ کیا گیا ہے تاہم اس سے پہلے غیر سرکاری تنظیموں کے اہلکاروں پر حملے نہیں ہوئے۔ بیورو رپورٹ کے مطابق سپورٹ ود سلوشن نامی این جی اوکے سربراہ جاوید اختر نے کہا ان کا ادارہ پسماندہ علاقہ کے غریب عوام کوصحت اور تعلیم کی سہولیات فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا تھا اور ایک منظم منصوبہ کے تحت ان کے ادارہ کے کارکنوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ثناءنیوز کے مطابق سکول اور ڈسپنسری کی چھٹی ہونے پر سٹاف سوزوکی وین نمبر LE1094 میں اپنے علاقوں میں جا رہی تھی کہ سروس روڈ موٹروے پر نامعلوم افراد نے وین پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں پانچ استانیاں راحیلہ، زاہدہ، عصمیت، گل ناز ساکنان مانکی، ایل ایچ وی نائلہ ناز اور ڈسپنسر امجد علی موقع پر جاںبحق جبکہ وین ڈرائیور عبدالماجد شدید زخمی ہو گیا۔ مقتولین کی لاشیں فوری طور پر باچا خان میڈیکل کمپلیکس شاہ منصور صوابی پہنچائی گئیں جہاں پوسٹ مارٹم کے بعد لاشوں کو ورثا کے حوالے کر دیا گیا۔ اس موقع پر ہسپتال لوگوں سے بھرگیا۔ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
پشاور + نوشہرہ (بیورو رپورٹ + نوائے وقت رپورٹ) نوشہرہ میں 2 دھماکے ہوئے جس سے متعدد دکانوں کو نقصان پہنچا تاہم جانی نقصان نہیں ہوا۔ ادھر جمرود میں پولیو ورکر کا گھر دھماکے سے اڑا دیا گیا۔ علاوہ ازیں میرانشاہ میں غلام خان بائی پاس روڈ پر ایف ڈبلیو او کے اہلکاروں پر 2 بم حملے کئے گئے جس سے 3 اہلکار زخمی ہو گئے۔ جہانگیرہ چوک میں ہونے والے دھماکوں میں ایک کار کو نقصان پہنچا جب کہ ایک اے ٹی ایم مشین بھی تباہ ہو گئی۔ ذرائع کے مطابق دھماکہ ریموٹ کنٹرول سے کیا گیا۔ جمرود کے علاقے درمنڈول مینہ میں شدت پسندوں نے پولیو ورکر کے گھر کو بارود سے اڑا دیا۔ ای پی آئی کے مطابق لوئر اپر کرم اور اورکزئی ایجنسی میں سیکورٹی خدشات کے پیش نظر بچوں کو پو لیو سے بچاﺅ کے قطرے نہیں پلا ئے جا رہے۔ جس کے باعث ایک لاکھ سے زیادہ بچے پو لیو سے بچاﺅکے قطروں سے محروم رہیں گے۔ لکی شہر کے نواح میں دلوخیل میں بوائز پرائمری سکول کی چار دیواری کا کچھ حصہ بارودی مواد کے دھماکوں سے گر گیا جبکہ آباخیل میں ایک مکان پر دستی بم کے حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔ سکیورٹی اہلکاروںنے موقع پر پہنچ کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ ادھر پشاور کے نواحی علاقہ اچینی میرہ میں بم ڈسپوزل یونٹ کے اہلکاروں نے قبائلی رہنما کے گھر کے قریب نصب 70کلو گرام بارودی مواد کو ناکارہ بناکر دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بنادیا۔ علاوہ ازیں صوبہ خیبرپی کے کے وزیراطلاعات میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے بامعنی مذاکرات ہونے چاہئیں مرکزی حکومت کو اس ضمن میں پہل کرنی چاہیے تاہم اگر مذاکرات سے امن قائم نہیں ہوتا تو پھر دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے۔ پریس کانفرنس کے دوران کیا انہوں نے صوابی میں مقامی این جی او کی خواتین اہلکاروںکے قتل کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردی کا یہ واقعہ ا نتہائی قابل مذمت ہے۔