سی این جی 12.80 روپے کلو مہنگی ‘ سوئی ناردرن نے پنجاب میں سپلائی تا حکم ثانی روک دی: ایسوسی ایشن نے اوگرا کا نیا فارمولا مسترد کر دیا
اسلام آباد (خبر نگار + نوائے وقت رپورٹ + اے این این) سوئی ناردرن گیس کمپنی نے سی این جی کی سپلائی تاحکم ثانی معطل کر دی ہے۔ آج سے پنجاب بھر میں سی این جی سٹیشن غیر معینہ مدت کے لئے بند رہیں گے۔ سوئی ناردرن گیس کی ویب سائٹ پر موجود شیڈول کے مطابق پنجاب بھر میں سی این جی سیکٹر کے لئے گیس کی سپلائی غیر معینہ مدت کے لئے معطل رہے گی۔ ذرائع کے مطابق وزارت پٹرولیم نے فیصلہ کیا ہے جنوری کے پورے مہینے کے لئے سی این جی سٹیشن بند رکھے جائیں بظاہر یہ کہا جا رہا ہے گھریلو صارفین حکومت کی ترجیح ہے مگر اصل وجوہات کچھ اور ہی ہیں۔ اسلام آباد / پنڈی میں گذشتہ روز بھی پٹرول پمپوں پر گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھی گئیں۔ اکثر پٹرول پمپ بند رہے جبکہ سڑکوں پر پبلک سروس اور پرائیویٹ گاڑیوں کی تعداد انتہائی کم رہی اور لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹیکسی والوں نے اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے من مانے کرائے وصول کئے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ایم ڈی سوئی ناردرن عارف حمید کا کہنا ہے اسلام آباد سمیت پوٹھوہار ریجن میں آج ایک دن کے لئے سی این جی سٹیشنز کھلنا تھے۔ خیبر پی کے کی ایک گیس فیلڈ سے ساڑھے 7 کروڑ مکعب فٹ گیس کی کمی ہو گئی۔ گیس فیلڈ سے صورتحال بہتر ہوئی تو آج ریجن ون میں کسی وقت سی این جی کھل جائے گی۔ قبل ازیں اقتصادی رابطہ کمیٹی اور ای سی سی کی ذیلی کمیٹی نے سی این جی سے متعلق پالیسی گائیڈ لائن اور نئے فارمولے کی منظوری دیدی، اوگرا کی جانب سے سی این جی کی نئی قیمتوں کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ڈیلرز کا مارجن پٹرول کے برابر کر دیا گیا ہے تاہم سی این جی ایسوسی ایشنز نے نئے فارمولے کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور تحفظات دور کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اوگرا کے نوٹیفکیشن کے مطابق ریجن ون کےلئے سی این جی کی قیمت میں 11.62 روپے جبکہ ریجن ٹو کےلئے 12.80 روپے اضافہ کیا گیا ہے۔ قیمتوں میں اضافہ کے بعد ریجن ون میں سی این جی فی کلو 74.44 روپے اور ریجن ٹو میں 65.68 روپے ہو گئی ہے۔ ریجن ون میں اسلام آباد سمیت پوٹھوہار ‘ خیبر پی کے اور بلوچستان جبکہ ریجن ٹو میں پنجاب اور سندھ شامل ہیں۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کی صدارت میں ہوا جس میں اوگرا کی جانب سے پیش کئے گئے سی این جی کی قیمتوں کے نئے فارمولے اور وزارت پٹرولیم کی طرف سے سی این جی سے متعلق پالیسی گائیڈ لائن کی منظوری دی گئی۔ بعد ازاں وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ای سی سی کی زیلی کمیٹی کے اجلاس میں سی این جی کی قیمتوں سے متعلق فارمولے اور پالیسی گائیڈ لائن کو حتمی شکل دے کر منظوری دی گئی۔ سی این جی کے نئے فارمولے اور قیمتوں کے تعین کا اعلان چیئرمین اوگرا سعید احمد خان نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین اوگرا نے کہا گیس کی آپریٹنگ لاگت 5 روپے 20 پیسے سی این جی مالکان کو دی جائےگی جبکہ بجلی کی مد میں 7 روپے 22 پیسے اور فی کلو مارجن 4 روپے 32 پیسے دیا جائےگا۔ بعدازاں سی این جی ایسوسی ایشن کے رہنماﺅں غیاث پراچہ، عبدالسمیع خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا چیئرمین اوگرا کے نئے فارمولا بالکل سمجھ نہیں آیا ہم نے جن تحفظات کا اظہار کیا اور جو تجاویز دیں انہیں صرف سنا گیا ان پر عملدرآمد نہیں کیا گیا، آپریٹنگ کاسٹ کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور اس حوالے سے اوگرا سے دوبارہ مذاکرات کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے اوگرا کے اعلان کو یکطرفہ اور ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا موجودہ غیر منطقی قیمتوں میںعوام کی سہولت یا سی این جی سیکٹر کے تحفظات کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا نہ توکوئی ٹیکس کم کیا گیا نہ یکساں ٹیکس لاگو کیا گیا جبکہ جنریٹر کے استعمال پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے حتیٰ کہ جو پیسے ہم نے گیس کمپنیوں کو ادا کرنے ہیں وہ تک صارفین سے پورے وصول کرنے کی اجازت نہیں دی گئی جس سے ان حالات میں ایمانداری سے کاروبار جاری رکھنا ناممکن ہو گیا ہے۔ سی این جی کو پٹرول بزنس سے جوڑا گیا جو ناجائز ہے۔ نئی قیمتوں کا فیصلہ اوگرا اور وزارت پٹرولیم میں چیلنج کیا جائے گا اور جلد ہی احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ دریں اثناءمشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا سی این جی ایسوسی ایشن ویلیو ایڈیشن اور مارجن پر راضی تھے مگر آپریٹنگ کاسٹ پر ان کے تحفظات تھے وہ آپریٹنگ کاسٹ زیادہ چاہتے تھے جو پہلے 20 روپے تھی جبکہ اب 9 روپے مقرر کی گئی اور بعدازاں اوگرا کے ساتھ مل کر 11 روپے کچھ پیسے مقرر ہوئی جو ٹوٹل 15 سے 16 روپے بنتی ہے اور اسی معاملے پر ان کے اعتراضات ہیں لیکن ریجن ون اور ریجن ٹو میں قیمتوں کے تعین کا فارمولا ٹھیک نہیں ہے اس میں بہتری کی ضرورت ہے کیونکہ اس پر سی این جی ایسوسی ایشن کا اعتراض جائز ہے لیکن سی این جی والوں کو بھی پہلے جتنا مارجن نہیں دے سکتے البتہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں اوگرا اور سی این جی ایسوسی ایشن سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو دوبارہ بلا کر مذاکرات کرینگے اور معاملے کو حل کرنے کی کوشش کرینگے۔