ٹائنو سیرپ پر پابندی‘ بنیادی حقوق کا تحفظ حکومتوں کی ذمہ داری ہے‘ کیا عدالت کے جھنجھوڑنے پر ہی جاگیں گی: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے ٹائنو شربت کی فروخت پر پابندی عائدکرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کھانسی کے شربت کے معاملے کو ایک ماہ سے زائد عرصہ ہو گیا وفاقی اور صوبائی حکومتیں سوئی ہوئی ہیں بنیادی حقوق کا تحفظ حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ کیا عدالتیں بنیادی حقوق سے متعلق ہر کام میں حکومت کو جھنجھوڑیں گی تو ہی وہ جاگیں گے؟ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت اعلی عدلیہ پر ذمہ داری ہے کہ وہ عوامی حقوق کا تحفظ کرے۔ اگر حکومتیں سوئیں گی تو عدالتوں کو تو جاگنا ہے اور عدالتیں آئین پر عمل درآمد کروانا جانتی ہیں۔ عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 16 جنوری تک ملتوی کردی ہے۔ درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ادویات سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ کھانسی کے ٹائنو شربت سے اب تک 60 سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔ وفاقی حکومت نے ابھی تک ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی تشکیل نہیں دی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل احمد شہزاد نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ صحت وفاقی حکومت کے پاس نہیں ہے اور ادویات کی خرید و فروخت کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے۔ مسٹر جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ ریاست کی تعریف میں وفاقی حکومت بھی آتی ہے اور ادویات سے متعلق ریگولیٹری اتھارٹی وفاقی حکومت ہے۔