طاہر القادری کے لانگ مارچ میں شریک نہیں ہوں گے: پرویز الہٰی
لاہور (خصوصی رپورٹر) نائب وزیراعظم اور (ق) لیگ کے سینئر مرکزی رہنماءچودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ انکی جماعت ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ ملکر لانگ مارچ نہیں کریگی۔ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہمارا حکومتی اتحاد ہے اور ہمارا ساتھ برقرار رہے گا۔ پیپلز پارٹی اور (ق) لیگ کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوگی جبکہ بعض سیٹیں اوپن بھی چھوڑینگے جن پر دونوں جماعتیں اپنے امیدوار لاسکیں گی۔ ڈاکٹر طاہر القادری کے الیکشن کمیشن کے اختیارات اور کارکردگی کے حوالے سے گفتگو سے ہمیں اتفاق ہے۔ الیکشن کمیشن پر مسلم لیگ (ن) کے سوا تمام سیاسی جماعتوں نے انکی ضمنی انتخابات میں کارکردگی کی بناءپر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انتخابات سے پہلے انتخابی اصلاحات ہوسکتی ہیں۔ شہبازشریف کی حکومت نے مسلسل ناکام منصوبے پیش کرکے صوبے کی دولت ضائع کی ہے۔ جنگلا بس منصوبے پر پنجاب کا تمام بجٹ لگا دیا گیا ہے۔ آنے والی کوئی حکومت بھی اسے جاری نہیں رکھے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اپنی رہائشگاہ پر سنیٹر کامل علی آغا، راجہ محمد بشارت، چودھری ظہیر الدین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر میاں محمد منیر، میاں اسد منیر و دیگر بھی موجود تھے۔ چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ 16 مارچ کے بعد ملک میں نگران سیٹ اپ آئیگا۔ میٹروبس منصوبہ 21 ویں صدی کے تقاضوں کے مطابق نہیں، کوئی بھی آنیوالی حکومت اسے جاری نہیں رکھے گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آنیوالی حکومت شہبازشریف کے غلط منصوبوں کا جائزہ لیکر تادیبی کارروائی کریگی۔ انہوں نے کہا کہ آنیوالا الیکشن ہماری چار سالہ اپوزیشن میں رہنے اور ایک سالہ وفاقی حکومت میں رہنے کی کارکردگی سمیت ہماری پچھلی حکومت کے پانچ سالہ دور کی گڈگورنس اور اقدامات کا مقابلہ موجودہ حکومت کی بیڈگورنس کے مقابلے پر ہوگا۔ انہوں نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ عام انتخابات بروقت ہوں گے یا گڑبڑ ہوجائیگی۔ انہوں نے میٹروبس منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ منصوبہ معاشی طور پر قابل عمل نہیں ہے۔ 200 روپے کی ٹکٹ 26 روپے میں دیں تو جو حال ہوگا واضح ہے۔ سبسڈی دینے سے کوئی منصوبہ، صوبہ یا حکومت نہیں چل سکتی۔ مسلم لیگ (ن) نے انتخابات میں دھاندلی کا جمبو پلان بنا رکھا ہے۔ ضمنی انتخابات میں تحفظات سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کردیا ہے۔ آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ رینجرز کی حفاظت میں پولنگ بیگز جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری کے لانگ مارچ میں شریک نہیں ہونگے، صرف انکے انتخابی اصلاحات کے ایجنڈے کی حمایت کرتے ہیں۔ شہبازشریف دوتہائی اکثریت جیب میں ڈال کر کیٹ واک کررہے ہیں۔ اگر ضمنی انتخابات جیسے عام انتخابات کروانے ہیں تو الیکشن کمیشن ابھی سے ہی مسلم لیگ (ن) کی دوتہائی کامیابی کا اعلان کردے۔