عام انتخابات کیلئے ضلعی الیکشن سکیورٹی کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ ‘ پولنگ کے دوران اسلحہ پر پابندی ہو گی
اسلام آباد (خبر نگار + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) سیکرٹری الیکشن کمشن اشتیاق احمد نے کہا ہے کہ ضمنی انتخابات میں انتظامات تسلی بخش نہیں تھے، عام انتخابات میں امن و امان برقرار رکھنے کے لئے طریقہ کار بنا رہے ہیں۔ عام انتخابات کے لئے ڈسٹرکٹ الیکشن سکیورٹی کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے سربراہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر ہوں گے اور ڈی پی او، ڈی سی اوز بھی شامل ہوں گے۔ انتخابی مہم اور پولنگ کے دن اسلحے پر مکمل پابندی ہو گی، صرف امیدواروں کے سکیورٹی گارڈ کو اسلحہ رکھنے کی اجازت ہو گی۔ انتخابات میں امیدوار اپنے پاس 5 سکیورٹی گارڈ رکھ سکے گا۔ 80 ہزار پولنگ سٹیشنوں کے لئے 7 لاکھ افراد پر مشتمل انتخابی عملہ درکار ہو گا۔ صرف تعلیم نہیں دیگر شعبوں سے بھی لوگ لئے جائیں گے۔ فاٹا میں انتخابات کے لئے پولیٹیکل ایجنٹس ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر ہوں گے۔ اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹس ریٹرننگ افسر کی ذمہ داریاں سرانجام دیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتخابات کے لئے 500 مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی۔ صوبوں کے سکیورٹی پلان پر ضرورت کے مطابق فوج تعینات کریں گے۔ ایف سی کی 500 میں سے 250 پلاٹون کہیں اور تعینات کی گئی ہیں۔ حکومت سے کہیں گے کہ ایف سی پلاٹونز کی خدمات خیبر پی کے کو دی جائیں۔ الیکشن تک ہر قسم کے اسلحہ لائسنس کے اجرا پر پابندی کا فیصلہ کر لیا۔ صوبائی حکومتوں نے اسلحہ لائسنسوں کے اجرا پر پابندی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ انتخابی عمل مکمل ہونے تک وزارت داخلہ ممنوعہ اسلحے کے اجرا پر پابندی کی ہدایت کرے۔ انتخابی جلسے چاردیواری کے اندر کرائے جائیں۔ انتخابات سے دو ہفتے پہلے افغان مہاجرین کی نقل و حرکت پر پابندی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے انعقاد تک ممنوعہ اسلحہ لائسنس کے اجرا پر پابندی کی ہدایت کی ہے نگران صوبائی حکومتیں فوج طلب کرنے کی سفارش کر سکیں گی، حساس پولنگ سٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہوں گے۔ صوبائی حکومتوں کے سکےورٹی پلان کے تحت فوج کی خدمات حاصل کی جائےں گی۔ سول انتظامےہ کے ساتھ فوج خدمات سرانجام دے گی۔ انتخابات سے قبل افغان مہاجرےن کی نقل وحرکت پر پابندی لگانے کا فےصلہ کےا گےا ہے۔ الےکشن کمشن قومی اور صوبائی اسمبلےوں کے الےکشن اےک ہی روز کرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اگر اسمبلےاں بےک وقت ختم نہ کی گےں تو نئی صورتحال پر الےکشن کمشن اجلاس بلا کر فےصلہ کرے گا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش نہ کی تو مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔ سکیورٹی کی کا جائزہ لےنے کے لئے ڈسٹرکٹ الےکشن سکےورٹی کمےٹی تشکےل دے دی گئی ہے جس کا سربراہ ڈی ڈسٹرکٹ رےٹرننگ آفےسر ہو گا۔ کمےٹی صوبے کے تمام پولنگ سٹےشنز کا جائز لے کی اور حساس پولنگ سٹےشنز کی نشاندھی کر کے ضروری اقدامات کرنے کی تجوےز دے گی۔ حساس پولنگ سٹیشنز پر فوج تعینات ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ شرکا کو قائداعظم محمد علی جناحؒ کی 14 اپرےل 1948ءکو گورنر ہاﺅس پشاور میں ہونے والی تقریر پڑھ کر سنائی گئی جس میں انہوں نے سول افسروں سے کہا تھا کہ وہ صرف اور صرف پاکستان کے لئے کام کریں اور پاکستان کی آن پر آنچ نہ آنے دیں اور اس مقصد کے لئے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ اجلاس میں الیکشن کمشن نے شرکا کو تفصےلی بریفنگ دی گئی اور انہےں بتایا گیا کہ ان کی اس حوالے سے کیا ذمہ داریاں ہیں۔ پولنگ کے دوران کسی بھی بے ضابطگی اور گڑبڑ کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے پریذائیڈنگ افسر کے پاس مجسٹریٹ کے اختےارات ہونگے اور اگر وہ پھر بھی اپنے اختیارات استعمال نہیں کرتا تو پھر متعلقہ افسر کے خلاف کارروائی ہو گی۔ صوبائی حکومتیں ےہ طے کریں گی کہ پولنگ کے دوران پولیس، رینجرز اور آرمی کی کتنی ضرورت ہو گی۔ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کو الیکشن کمشن ڈائریکشن ایشو کرے گا کی ان کی کیا ذمہ داریاں ہیں۔ کسی بھی خرابی یا بے ضابطگی کی ذمہ داری مجموعی طور پر جہاں الیکشن کمشن پر عائد ہو گئی وہاں اس فرد کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا جو براہ راست اس کا ذمہ دار ہو گا۔ انتخابی عملہ میں اس مرتبہ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سمیت تمام ڈیپارٹمنٹ سے لوگ لئے جائیں گے۔ فاٹا کے تمام علاقوں میں الیکشن کرائے جائیں گے، فاٹا میں پولیٹیکل ڈی آر او کے فرائض سرانجام دیں گے۔ اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ پریذائیڈنگ آفیسر ہو گا جو کہ کمانڈنٹ سے مل کر سکےورٹی پلان تشکیل دیں گے۔ غیر ملکی مبصرین کو دعوت دینے کے لئے سیکرٹری خارخہ نے خط لکھ دئیے ہیں۔ اس مرتبہ محدود پیمانے پر دعوت دی جائے گی اور مبصرین کو صرف ایک ہفتہ کا ویزا دیا جائے گا۔ اس حوالے سے غیر ملکی مبصرین کے لئے ضابطہ اخلاق بنایا گیا ہے۔ فاٹا اور بلوچستان انتظامیہ نے کہا کہ کہ خراب حالات کے باوجود وہ الیکشن کے لئے مکمل تیار ہیں۔ آئی ڈی پیزکے کیمپوں کو حلقہ ڈیکلر کر کے وہاں پولنگ سٹیشن قائم کئے جائیں گے۔ چیف سیکرٹری خیبر پی کے کے مطالبے پر الیکشن کمشن نے فیصلہ کیا ہے کہ ایف سی کو دوسری تمام ڈیوٹیوں سے ہٹا کر صرف بارڈز پر تعینات کیا جائے۔ ملک میں دہشت گردی کی صورتحال کے پیش نظر الیکشن کمشن نے الیکشن کے دوران عوامی جلسے چاردیواری کے اندر کرنے ریلیوں، جلسوں اور بڑے بڑے جلوسوں پر پابندی کی تجویز دی جس کی منظوری کے لئے سینٹ کی خصوصی کمیٹی کو بھیجی جا رہی ہے۔ تمام پولنگ سٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں گے۔ خواتین عملے کو ان کے گھروں کے قریب تعینات کیا جائے گا جبکہ مرد اہلکاروں کو اپنی یونین کونسل کے علاوہ کسی قریبی یونین کونسل میں تعینات کیا جائے گا۔ اسلام آباد (خبرنگار/ نوائے وقت رپورٹ/ ایجنسیاں) چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات کے دوران ہر پولنگ سٹیشن پر مسلح فوجی تعینات ہونے چاہئیں جو نتائج کے اعلان تک پولنگ سٹیشن پر ہی رہیں گے۔ آرمی چیف جنرل کیانی نے انتخابات میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، امن وامان برقرار رہا تو کوئی وجہ نہیں انتخابات شفاف نہ ہوں، ملک میںعام انتخابات کے لئے انتظامی و سکیورٹی پلان کی تیاری کے لئے الیکشن کمشن میں چیف الیکشن کمشنر جسٹس(ر) فخر الدین جی ابراہیم کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری سیفران، ڈی جی رینجر،آئی جی ایف سی،آئی جی اسلام آباد اور چاروںصوبوں کے چیف سیکرٹریوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں الیکشن کمشن نے انتخابات کے دوران ہر پولنگ سٹیشن میں فوج لگانے کی تجویز دی، جس پر سیکرٹری دفاع نے کہا ہے کہ ماضی میں ہر پولنگ سٹیشن پر فوج تعینات کرنے کی مثال نہیں ملتی، پہلے صرف حساس پولنگ سٹیشنز پر فوج تعینات کی جاتی تھی تاہم جیسا کہا گیا ایسا ہی کریں گے۔ الیکشن کمشن کے اجلاس میں تجویز دی گئی کہ آئندہ عام انتخابات کے دوران ”ڈسٹرکٹ الیکشن سکیورٹی کمیٹی“ قائم کی جائے جس کی سفارش پر کسی بھی امیدوار کو سکیورٹی دی جاسکے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ الیکشن سکیورٹی کمیٹی میں ڈی پی او، ڈی سی او اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر شامل ہوں گے جن کی سفارش پر کسی بھی امیدوار کو انتخابات کے دوران سکیورٹی مہیا کی جائے گی۔ کراچی میں پولنگ سٹیشنز کے اندر فوج تعینات کرنے کی تجویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ صوبے میں سکیورٹی کی صورتحال بہتر ہے، فوج کی ضرورت نہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کا کہنا تھا کہ ان کی تجویز یہی ہے کہ ہر پولنگ سٹیشن پر مسلح فوجی تعینات ہونے چاہئیں، نتائج کے اعلان تک فوج پولنگ سٹیشن پر موجود رہے، ماضی میں انتخابات کے شفاف ہونے پر عوام کے تحفظات رہے ہیں۔ فخر الدین جی ابراہیم نے کہا کہ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے انتخابات میں بھرپور تعاون کی یقینی دہانی کرائی ہے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف یاسین نے کہا ماضی میں فوج صرف حساس پولنگ سٹیشنز پر ہی تعینات کی جاتی رہی ہے تاہم الیکشن کمشن نے جس قسم کے تعاون کیلئے کہا، انہیں فراہم کیا جائے گا۔ جیسا کہا جائے گا ویسا ہی کرینگے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے کہا پارلیمانی جمہوریت کا واحد راستہ شفاف انتخابات ہیں، امن و امان برقرار رکھنا آئندہ انتخابات کا واحد مسئلہ ہے، امن و امان برقرار رہا تو کوئی وجہ نہیں کہ انتخابات شفاف نہ ہوں، اس بار الیکشن کمشن کی پوری کوشش ہو گی کہ عوام کے تحفظات کو دور کیا جائے، قانون کی پاسداری ہم سب کی آئینی ذمہ داری ہے، قانون پر عمل کرکے ہی ہم پارلیمانی جمہوریت کو ملک میں رائج کر سکتے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے انتخابات میں امن و امان برقرار رکھنے کے لئے سکیورٹی اداروں سے تجاویز بھی مانگی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات کروانے کے لئے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا، اس سلسلے میں فوج سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔ الیکشن کمشنر نے شفاف انتخابات کی راہ میں بڑی رکاوٹ امن و امان کو قرار دیتے ہوئے سکیورٹی اداروں سے تجاویز طلب کی ہیں اور ضلعی سطح پر الیکشن سکیورٹی کمیٹی کے قیام کی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔ فخر الدین جی ابراہیم نے کہا کہ اگر امن و امان برقرار رہا تو کوئی وجہ نہیں کہ انتخابات کا انعقاد شفاف نہ ہوں۔ انتخابات شفاف نہ ہوئے تو الیکشن کمشن تو قائم رہے گا لیکن نقصان سیاسی جماعتوں کا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران کراچی میں حساس پولنگ سٹیشنوں پر فوج تعینات کرنے کے مطالبہ کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اس کمیٹی کی سفارش پر کسی امیدوار کو سکیورٹی کی سہولت دی جاسکے گی۔ اجلاس کے بعد سیکرٹری الیکشن کمشن نے کہاکہ ہمارے لئے 80ہزار پولنگ سٹیشنز پر ایک لاکھ 60ہزار فوجی تعینات کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ الیکشن کمشن تمام پولنگ سٹیشن پر فوجی چاہتا ہے۔