صوابی : فائرنگ سے مرنے والے 7 افراد سپرد خاک‘ این جی او نے سرگرمیاں معطل کردیں
صوابی (ثناءنیوز/ اے یف پی) صوابی کی تحصیل ہیڈ کوارٹر چھوٹا لاہور کے نواحی گاﺅں شیر افضل بانڈہ میں ایک این جی او سپورٹ ودورکنگ سلوشن (SWWS) کی قتل ہونے والی 5 استانیوںگل ناز، عصمت، زاہدہ ، راحیلہ، شہرت، ایک لیڈی نرس نائلہ ناز اور ایک ٹیکنیشن (ڈسپنسر) امجد علی کو بدھ کے روز آبائی قبرستانوں زیدہ ، یارحسین، مانکی ، جلبئی اور چھوٹا لاہور میں سپردخاک کر دیا گیا۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت اتنظامات کئے گئے تھے۔ جنازوں میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ واقعے میں زخمی ڈرائیور عبدالماجد کی رپورٹ پر پولیس تھانہ چھوٹا لاہور نے نامعلوم افراد کے خلاف دفعات 34,324,302اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرلی ۔ اپنی رپورٹ میں عبدالماجد نے بتایا کہ سوزوکی وین انکی ذاتی گاڑی ہے اور این جی او (SWWS)سے اس کا معاوضہ ماہانہ سات ہزار روپے کرایہ وصول کر رہا تھا۔ منگل کے روز معمول کے مطابق سکول اور ہسپتال سے چھٹی ہونے پر 6 خواتین سمیت 7افراد کا سٹاف وین میں انہیں اپنے اپنے گاﺅں لے جانے کے لئے روانہ ہوا۔ جب وین موٹروے سروس روڈ پر پہنچی تو سڑک کے عین وسط پر ایک موٹر سائیکل کھڑی تھی۔ جس کے پاس دو نامعلوم افراد بھی کھڑے تھے۔ جنہوں نے مجھ سے گاڑی کی چابی اور موبائل لے لیا۔ اور بعد ازاں مجھ سمیت ڈسپنسر امجد علی پر پہلے فائرنگ شروع کر دی اور بعدازاں گاڑی میں سوار ایل ایچ وی مسماة نائلہ ناز کے 4سالہ بچہ احسن کو اتار کر دیگر چھ خواتین پر فائرنگ شروع کر دی۔ جس کے نتیجے میں چھ خواتین اور ایک مرد ڈسپنسر جاں بحق ہو گیا۔ ادھر این جی او سپورٹ ود ورکنگ سولوشن نے پاکستان میں اپنی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں۔ صوابی کے پولیس چیف عبدالرشید خان نے بتایا کہ تنظیم نے 3دن کیلئے اپنی سرگرمیاں معطل کی ہیں جس کے بعد سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ یہ تنظیم خیبر پی کے میں تعلیم اور صحت کے درجنوں پراجیکٹس پر کام کر رہی ہے۔ صوبے میں کام کرنے والی این جی اوز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے ورکروں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ ادھر پشاور پولیس کے سربراہ امتیاز الطاف نے کہا ہے کہ این جی او ورکرز کو بہتر تحفظ فراہم کرنے کی نئی حکمت عملی تیار کر رہے ہیں۔