کسی کو عوام کی حمایت کا دعویٰ ہے تو الیکشن میں حصہ لے: وزیراعظم
اسلام آباد (اے پی اے) وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ صدر زرداری نے ثابت کیا ہے کہ جمہوری نظام کی کامیابی میں مفاہمت ہی سب سے بڑا ہتھیار ہے، جب حکومت میں آئے تو سیاسی پنڈت ہمارے جانے کی تاریخیں دیا کرتے تھے، ہم نے پانچ سال پورے کر کے دکھائے اور آئین میں ترامیم بھی کیں، سویلین حکومت کو سب نے کمزور کہا، جمہوریت کا پیڑ توانا ہو رہا ہے، تمام جماعتیں اپنا منشور عوام کے سامنے رکھیں فیصلے کا حق صرف عوام کا ہے۔ سب نے سویلین حکومت کو کمزور کہا لیکن جمہوریت پر یقین رکھنے والے لوگ اب باشعور ہو گئے ہیں۔ عوام کے ووٹوں سے منتخب آئندہ حکومت بھی اپنی مدت پوری کر لے تو جمہوریت کا پیڑ توانا ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا تمام لیڈر اپنے منشور عوام کے سامنے رکھیں، فیصلہ کرنا عوام کا کام ہے۔ جمہوریت کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، اس کی حفاظت کرنا جانتے ہیں، ہمیں جمہوریت پر لیکچر دینے والے پہلے اپنے کاغذات دکھائیں کہ ان کا جمہوریت کی بحالی کیلئے کیا کردار ہے۔ تاریخ میں پہلی بار آزاد الیکشن کمشن قائم ہے۔ اقتدار کا راستہ صرف عوام سے ہو کر گزرتا ہے، نظام میں بہتری اور اصلاح صرف پارلیمنٹ کے ذریعے ممکن ہے کسی کو عوام کی حمایت کا دعویٰ ہے تو انتخابات میں حصہ لے، ہم نے سادہ اکثریت نہ ہونے کے باوجود نہ صرف حکومت بنائی بلکہ متفقہ آئینی ترامیم بھی کیں، آئندہ پارلیمنٹ بھی پانچ سال پورے کرے تو کوئی جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کر سکے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز وزیراعظم سیکرٹریٹ میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے برطرف ملازمین کی بحالی اور عارضی ملازمین کی مستقلی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے بحال ہونے والے اور مستقل ہونے والے این ایچ اے کے ملازمین کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پانچ سال پورے کئے اور کئی ایسے کام کر کے دکھائے جو دوتہائی اکثریت والے بھی نہیں کر سکے، پیپلز پارٹی نے نہ صرف 125 نشستوں کے ساتھ حکومت بنائی بلکہ آئین میں متفقہ طور پر ترامیم بھی کیں، پارلیمنٹ نے ریکارڈ قانون سازی کی۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنایا مزدور کی کم از کم تنخواہ بڑھائی اور موجودہ حکومت نے ہی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 120 فیصد اضافہ کیا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ جس وقت خورشید شاہ کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی ایک لاکھ سے زائد کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے اور گیارہ ہزار برطرف ملازمین کو بحال کرنے میں مصروف تھی اور مخالفین ہمیں گالیاں دے رہے تھے لیکن ہم نے کسی بھی ملازم سے یہ نہیں پوچھا کہ وہ کس پارٹی کا ووٹر ہے اور سب کو بلاامتیاز مستقل کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب کچھ لوگ موجودہ جمہوری نظام پر یقین نہیں رکھتے اگر کسی کے پاس اس سے بھی اچھا نظام ہے تو میدان میں آئے اور لوگوں سے ووٹ لے یہ ملک کسی ایک شخص، گروہ قبیلے یا خاندان کا نہیں بلکہ اٹھارہ کروڑ عوام کا ہے اس وقت پارلیمنٹ میں عوام کے منتخب کردہ نمائندے بیٹھے ہیں جبکہ وزیراعظم اور کابینہ بھی عوام کی منتخب کردہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظام کی اصلاح اور درستگی کا واحد راستہ پارلیمنٹ سے ہو کر گزرتا ہے اگر جمہوریت ناکام بھی ہو جائے تو اس کو مزید جمہوریت سے درست کیا جا سکتا ہے اور جمہوریت کے سوا اس ملک میں کوئی اور نظام چل ہی نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو عوام کی حمایت کا دعویٰ ہے تو وہ الیکشن لڑے اور اپنے دعوے کو سچ کر دکھائے ہمیں جمہوریت کا لیکچر دینے والے پہلے اپنے کاغذات دکھائےں کہ کیا انہوں نے ہماری طرح جمہوریت کیلئے مار کھائی، کوڑے کھائے، جیلیں کاٹی یا پھانسیاں لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں لوگوں کا سیاسی شعور دنیا کے کسی ملک سے کم نہیں اور وہ کسی کے جھانسے میں نہیں آئینگے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات قریب ہیں اگر آئندہ پارلیمنٹ نے بھی اپنے پانچ سال پورے کر لئے تو اس سے جمہوریت مزید مضبوط ہو گی اور پھر اسے کبھی کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا، تاریخ میں پہلی بار انتخابات کے انعقاد کی تیاریاں شفاف انداز میں ہو رہی ہیں الیکشن کمشن آزاد ہے اور کوئی اس حوالے سے حکومت پر انگلی نہیں اٹھا سکتا۔