• news

اوورسیز پاکستانی اپنے وطن میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں اگر........

پاکستان کی خوشحالی اور اقتصادی ترقی میں اوورسیز پاکستانی بہت اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ دنیا بھر میں موجود پاکستانیوں کی خواہش ہے کہ وہ پاکستان میں بھی سرمایہ کاری کریں اور وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس طرف توجہ دیں یو کے پاکستان چیمبر آف کامرس کے پاکستانی ڈائریکٹر اور عہدےداران کے وفد نے وزیراعظم، سیکرٹری کامرس، چیئرمین سینٹ چیئرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ سے اسلام آباد میں الگ الگ ملاقاتیں کرنے کے بعد لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب اور لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر عرفان اقبال شیخ اور نائب صدر ابوذر شاد کے علاوہ ایگزیکٹو کونسل کے ممبران سے بھی تبادلہ خیال کیا۔یو کے پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سیکرٹری جنرل کامران خان نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا لندن میں آج سے تیس سال پہلے یو کے پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا قیام عمل میں آیا تھا چند دردمند بزنسمینوں نے مل کر اسے قائم کیا تھا۔ اس کا بنیادی مقصد تھا کہ برطانیہ میں بزنس کرنے والوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا جائے اور پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تجارت میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرکے دونوں ملکوں کے بزنس میں اضافہ کیا جائے ہمارے ایک ہزار کے قریب ممبران میں جو اپنے ووٹوں سے پندرہ ممبران کا بورڈ آف ڈائریکٹر منتخب کرتے ہیں۔ تین سال کیلئے ان کا انتخاب ہوتا ہے اور سالانہ پانچ ڈائریکٹر ریٹائر ہو جاتے ہیں اور ان کی جگہ نئے ارکان بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل کر لئے جاتے ہیں اس وقت جو وفد پاکستان آیا ہوا ہے اس کی قیادت صدر رضی خان کر رہے ہیں ان کے ساتھ چودھری محمد صدیق، نجیب خاں، ڈاکٹر غلام مرتضیٰ اور عبدالمجید شاہین وغیرہ شامل ہیں دورے کا بنیادی مقصد پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقعوں کا جائزہ لینا۔ سرمایہ کاری کے لئے ون ونڈو سہولتوں کی فراہمی اور دونوں ملکوں کے بزنسمینوں کے درمیان پیدا ہونے والے جھگڑوں کے لئے حکومتی سطح پر ڈسپوٹ کمیٹی کا قیام ہے ساتھ ہی GSP+ کے حوالے سے وفاقی حکومت کو ڈیڈ لائن فراہم کرنا تھا۔ وزیراعظم پاکستان سے بہت اچھے ماحول میں ملاقات ہوئی تو انہوں نے سیکرٹری کامرس کو ہمارے سامنے ہدایت کی کہ وہ ڈسپوٹ کمیٹی کی تجویز کو تحریری شکل میں پیش کریں تاکہ کابینہ کے اجلاس میں منظوری لیکر اسے مشتہر کر دیا جائے ہم نے یہ بھی کہا کہ مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبے منظر عام پر لائے جائیں اور ان پر دستاویزی فلمیں بناکر دنیا میں پاکستانی سفارتخانوں اور بیرون پاکستان قائم پاکستانی تنظیموں کے ذریعہ سے دنیا کو دکھائیں تاکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو سکے۔ (پی ٹی وی اس پراجیکٹ کو فوراً شروع کرے) GSP+ سے پاکستانی سرمایہ کاری اور ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا کیونکہ یورپی یونین نے شرط رکھی ہوئی ہے کہ صرف ان ممالک سے ٹریڈ کی جائے جنہیں GSP+ کے تحت ممبر شپ حاصل ہے اب قواعد و ضوابط میں تھوڑی سی ترمیم کر دی گئی ہے پہلے جو کوالٹی وغیرہ کے سرٹیفکیٹس بھجوائے جاتے تھے انہیں قبول کر لیا جاتا تھا لیکن اب فیصلہ کیا ہے کہ پیداواری یونٹس کا یورپی یونین کے نمائندے خود معائنہ کرکے سرٹیفکیٹس کی توثیق کریں گے وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان جنوری میں درخواست دے رہا ہے اور اس سلسلہ میں تمام قواعد و ضوابط کی مکمل پابندی کی جا رہی ہے۔ وفاقی بورڈ آف انویسٹمنٹ نے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی پاکستان میں ہونے والی سرمایہ کاری میں اضافہ کی بات کی تو ہم نے انہیں بتایا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے پاس وافر وسائل ہوتے ہیں وہ کسی دوسرے ملک میں ناکام ہونے کے لئے سرمایہ کاری نہیں کرتے۔ پاکستان میں سب سے اہم مسئلہ ان چھوٹے اور درمیانے درجے کے اوورسیز پاکستانی سرمایہ کاروں کا ہے جنہیں ایک سے دوسرے محکمے میں دھکے کھانے پڑتے ہیں۔ اس پر چیئرمین بورڈآف انویسٹمنٹ نے بتایا کہ آپ کی ون ونڈو کی تجویز قابل عمل ہے اس پر کام کیا جائے گا۔ پنجاب میں اہم ملاقات وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سے ہوئی جنہوں نے انڈسٹری، بورڈ آف انویسٹمنٹ سمیت تمام متعلقہ اداروں کے سربراہوں کو بلایا ہوا تھا ہمارے سوالات کے تسلی بخش جوابات دینے کے بعد بتایا گیا کہ انرجی کے علاوہ لائیو سٹاک اور زراعت کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات ہیں اس سلسلہ میں بورڈ آف انویسٹمنٹ ایک پریذنیٹیشن لائیو سٹاک پر آج ہمارے ڈائریکٹرز کو دے گا انڈسٹریل زونز کا دوررہ بھی کرایا گیا۔ پاکستان میں وافر سرمایہ کاری لانے کے لئے پاکستانی میڈیا مثبت خبروں کو بھی منفی خبروں جتنی اہمیت ضرور دے کیونکہ میڈیا لاءاینڈ آرڈر کی جو منظر کشی کرنا ہے اس سے غیر ملکی سرمایہ متاثر ہوتی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن