قانون پر عمل کرکے ہی درپیش چیلنجز سے نمٹا جا سکتا ہے : جسٹس افتخار
جہلم (نوائے وقت رپورٹ + نامہ نگار) جہلم ڈسٹرکٹ بار سے خطاب میں چیف جسٹس پاکستان افتخار چودھری نے کہا ہے کہ عدلیہ کو کسی قسم کے حاکم و محکوم سے کوئی خطرہ نہیں، نہ ہو سکتا ہے اور نہ ہی کوئی عدلیہ کو اب کوئی نقصان پہنچا سکے گا۔ اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی سرانجام دیا ہے۔ لوگوں کی عدلیہ سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں، جج صاحبان قانون کے مطابق فیصلہ دیں، حکومت سے مارچ کو بھیجے گئے پلان میں ضلع کی آبادی کی بنیاد پر ججز بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔ وزیراعظم کو خط بھی لکھا، وفاق اور صوبائی حکومتوں نے ابھی تک اس پلان پر عمل نہیں کیا۔ ہماری درخواست پر ابھی تک کوئی عملدرآمد نہیں کیا۔ حکومت نے تعاون کیا تو انصاف پہنچانے کا عمل مزید تیز ہو جائے گا۔ فوری انصاف کیلئے پالیسی تشکیل دینا حکومتی ذمہ داری ہے۔ ججز کی تعداد پوری ہو تو معیشت اور گورننس پر بھی اچھا اثر پڑے گا۔ ملک میں قانون کی حکمرانی ہو گی۔ عدلیہ آزاد اور ججز کی تعداد پوری ہو تو فیصلے اچھے ہوں گے۔ معاشی حالات کے سبب طرز حکمرانی کو بھی چیلنجز کا سامنا ہے۔ قانون پر عملدرآمد کرکے ہی درپیش چیلنجز سے نمٹا جا سکتا ہے۔ زیر التواء مقدمات نمٹانے کی کوشش قابل تعریف ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عدلیہ کے وقار میں اضافہ ہو گا۔ یہ بات برملاکہی جا سکتی ہے کہ اعلی عدلیہ میں کرپشن نہیں ہے۔ آج عدلیہ اپنے ضمیر، قانون اور آئین کے مطابق فیصلے کر رہی ہے۔