حضرت امام حسینؓ کا چہلم عقیدت سے منایا گیا، موبائل فون سروس بند رہی
لاہور + اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + نامہ نگار + نمائندگان + نوائے وقت رپورٹ) ملک بھر میں حضرت امام حسینؓ اور شہدائے کربلا کا چہلم عقیدت و احترام سے منایا گیا۔ ملک بھر میں مجالس کے بعد جلوس برآمد ہوئے۔ ماتمی جلوس اپنے روایتی راستوں پر سے ہوتے ہوئے اپنی منزلوں پر اختتام پذیر ہوئے، اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ عزاداران نے شہدائے کربلا کی عظیم قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا جبکہ لاہور سمیت ملک بھر کے 46 اضلاع میں موبائل فون سروس بند رہی جس کے باعث صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ رات 10 بجے موبائل فون سروس بحال کر دی گئی۔ لاہور میں موبائل فون سروس مقررہ وقت صبح 8 بجے سے 2 گھنٹے پہلے 6 بجے ہی بند ہونا شروع ہو گئی جبکہ ننکانہ صاحب، شیخوپورہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، گوجرہ، جہلم، ملکوال، پاکپتن میں چہلم کے جلوس نہ ہونے کے باوجود موبائل فون سروس بند رہی جس پر صارفین سراپا احتجاج بنے رہے کئی شہروں میں موٹر سائیکل سواری پر بھی پابندی رہی اور خلاف ورزی پر درجنوں موٹر سائیکل سواروں کوگرفتار کر لیا گیا۔ پشاور میں چہلم کے مرکزی جلوس امام بارگاہ حسین آباد اندرون کوہاٹی گیٹ اور امام بارگاہ اخوند آباد کوچہ رسالدار سے برآمد ہوا۔ کوئٹہ میں چہلم کا مرکزی ماتمی جلوس رحمت چوک علمدار روڈ سے برآمد ہوا یہ جلوس امام بارگاہ بہشت زینب قبرستان پر اختتام پذیر ہوا۔ گلگت میں بھی ماتمی جلوس روایتی راستوں پر رواں دواں ہوا، عزاداران نے ماتم داری کی۔ لاہور میں چہلم امام حسینؓ کا جلوس کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہو گیا جلوس کے راستے میں جگہ جگہ پانی اور دودھ کی سبیلیں لگائی گئیں جلوس میں عزاداروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جلوس مسجد وزیر خان سے اندرون بھاٹی گیٹ کے راستوں سے ہوتا ہوا کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔ جلوس کی سکیورٹی کیلئے خصوصی انتظامات کئے گئے۔ 40 ہزار پولیس اہلکار اور 5 ایس پی جلوس کی سکیورٹی پر موجود رہے۔ جلوس کے تمام راستوں کو خاردار تاریں لگا کر بند کر دیا گیا جبکہ سی سی ٹی وی کیمروں سے بھی جلوس کی مکمل مانیٹرنگ کی جاتی رہی۔ لاہور میں موبائل فون سروس بند کرنے کے علاوہ موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پربھی پابندی لگائی گئی تھی۔ سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے، اس موقع پر بارہ ہزارہ افسران و اہلکار ڈیوٹیاں دے رہے تھے۔ جلوس کے تمام راستوں اور اس سے ملحقہ سڑکوں کو پولیس نے خاردار تاریں اور لوہے کے بیریئرلگا کر بند کردیا تھا۔ چہلم کے جلوس کی خصوصی سکیورٹی کیلئے پولیس موبائل سکواڈ، موٹرسائیکل، گاڑیاں اور ایلیٹ کی گاڑیاں بھی گشت کررہی تھیں۔ آئی جی پنجاب پولیس خان بیگ نے لاہور میں جلوس کا دورہ کیا۔ آئیجی کے ہمراہ سی سی پی او لاہور اسلم ترین اور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور محمد طاہر رائے بھی موجود تھے۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق حضرت امام حسینؓ کے چہلم کا جلوس 5 جنوری کو امام بارگاہ قصرفاطمہ سے برآمد ہو گا مگر موبائل فون سروس جمعرات کے روز ہی بندکر دی گئی جس سے صارفین کوشدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق صبح سے موبائل فون سروس اچانک معطل کر دی گئی۔ تاہم 2 بجے دن سروس بحال کر دی گئی۔ شیخوپورہ میں جمعرات کو چہلم کا جلوس برآمد نہیں ہونا تھا۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق جلوس مین بازار سے شروع ہو کر فوارہ چوک پہنچا جہاں مجلس عزا منعقد ہوئی۔ علاوہ ازیں لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بند موبائل فون سروس رات 10 بجے بحال کر دیگئی۔ موبائل فون سروس چہلم حضرت امام حسینؓ پر کسی دہشت گردی سے بچنے کیلئے بند کی گئی تھی۔