• news

الیکشن آئین کے مطابق مقررہ وقت پر ہوں گے : زرداری اور الطاف میں اتفاق

کراچی + لندن (نوائے وقت رپورٹ + اے پی اے) صدر آصف علی زرداری نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے فون پر رابطہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق دونوں رہنماﺅں نے ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق الطاف حسین نے صدر آصف علی زرداری کو یقین دہانی کرائی کہ ایم کیو ایم مخلوط حکومت کی حمایت جاری رکھے گی اور جمہوریت کیخلاف کسی سازش کا حصہ نہیں بنے گی۔ ذرائع کے مطابق الطاف حسین نے صدر آصف علی زرداری پر واضح کیا کہ ان کی جدوجہد حکومت کیخلاف نہیں بلکہ اس فرسودہ نظام کیخلاف ہے جس نظام کو پیپلز پارٹی بھی رد کر چکی ہے۔ ان ذرائع کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے الطاف حسین پر واضح کیا کہ پیپلز پارٹی مفاہمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے اور تمام مسائل افہام و تفہیم کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا جس طرح چیف الیکشن کمشنر کی تقرری میں تمام سیاسی سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا گیا تھا اور غیر جانبدار الیکشن کمشنر کی تقرری عمل میں لائی گئی تھی اسی طرح نگران حکومت کے قیام کیلئے بھی تمام سیاسی سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ایماندار اور غیر جانبدار نگران حکومت کا قیام عمل میں لایا جائیگا۔ دونوں رہنماﺅں میں مسلسل رابطے پر اتفاق کیا گیا۔ ذرئع کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے نگران حکومت کے قیام کیلئے ہونے والی اب تک پیشرفت سے بھی الطاف حسین کو آگاہ کیا جس پر الطاف حسین نے اعتماد کا اظہار کیا۔ ان ذرائع کے مطابق دونوں رہنماﺅں نے اس بات پر اتفاق رائے کیا کہ آئندہ انتخابات بروقت اور آئین کے مطابق ہونگے۔ صدر زرداری نے جمہوریت کی مضبوطی کیلئے ایم کیو ایم کے کردار کو سراہا۔ ان ذرائع کے مطابق الطاف حسین نے صدر زرداری کو یقین دہانی کرائی کہ ایم کیو ایم جمہوریت کو ڈیل ریل نہیں ہونے دے گی بلکہ جمہوریت کی مضبوطی کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کیساتھ ملکر کام کرے گی۔ صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے دونوں رہنما¶ں کے درمیان اس ٹیلیفونک رابطہ کی تصدیق کی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق الطاف حسین نے صدر زرداری کو حکومت کی حمایت جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔ 14 جنوری کے لانگ مارچ کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔ الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم جمہوریت پسند جماعت ہے اور جمہوریت کا تسلسل چاہتی ہے۔ ایم کیو ایم کی حکومت سے علیحدگی کی خبروں میں صداقت نہیں۔ ایم کیوایم حکومت کی اتحادی رہے گی۔ صدر زرداری اور الطاف نے اتفاق کیا کہ جمہوریت کے استحکام کے لئے معاملات کا افہام و تفہیم سے حل وقت کا تقاضا ہے۔ دریں اثناءصدر زرداری سے وزیر داخلہ رحمن ملک نے ملاقات کی۔ ملاقات میں ملک کی امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ رحمن ملک نے الطاف حسین کے ساتھ ملاقات کی صدر کو رپورٹ پیش کی۔ رحمن ملک نے کہا ہے کہ الطاف حسین سے ملاقات مثبت اور مفید رہی، جھوٹے کا منہ کالا ہو گا اور افواہیں پھیلانے والوں کو منہ کی کھانی پڑےگی۔ کسی کو جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنے نہیں دیں گے۔ ایک انٹرویو میں وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا کہ کسی کو جمہوریت پٹڑی سے اتارنے نہیں دیں گے۔ ایم کیو ایم کے جلسوں پر حملوں کی اطلاع تھی۔ رحمن ملک نے کہا کہ سازشی عناصر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے اتحاد کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ ایک سوال پر رحمن ملک نے کہا کہ چہلم حضرت امام حسینؓ پر کئی شہروں میں دہشت گردی کے خطرے کے باعث کراچی سمیت ملک کے کئی شہروں میں موبائل فون سروس بند کی گئی۔ صدر زرداری نے رحمن ملک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت دھرنوں اور لانگ مارچ سے اقتدار میں آئی ہے اور نہ ہی جائیگی۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کے پاس عوامی مینڈیٹ ہے۔ جمہوریت کو عدم استحکام کرنے کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا جائےگا، موجودہ حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، آئینی مدت پوری کرے گی، ملک کو درپیش چیلنجز کے حل، جمہوریت کے استحکام اور عوام کی فلاح و بہبود کےلئے حکومت نے ہمیشہ تمام سیاسی قوتوں سے مشاورت کے بعد فیصلے کئے ہیں، آئندہ بھی مفاہمتی پالیسی کو جاری رکھا جائےگا، حکومت تمام مسائل ڈائیلاگ کو ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال، امن و امان، شہدائے کربلا کے چہلم کے موقع پر سکیورٹی انتظامات، ملک میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے بتایا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ملاقات میں بتایا ہے کہ ایم کیو ایم حکومت سے الگ نہیں ہو رہی۔ الطاف حسین نے واضح کیا ہے کہ 14 جنوری کو ہونے والے لانگ مارچ میں جمہوریت کو عدم استحکام کرنے کے حوالے سے جو خبریں پھیلائی جا رہی ہیں وہ غلط اور بے بنیاد ہیں۔ ایم کیو ایم حکومت کے ساتھ ہے اور جمہوریت کے استحکام کےلئے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا اتحاد برقرار رہے گا۔ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ نے صدر کو ایم کیو ایم کی جانب سے 14 جنوری کو تحریک منہاج القرآن کے لانگ مارچ میں شرکت کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق صدر نے کہا کہ جمہوریت بڑی قربانیوں سے بعد حاصل ہوئی ہے اور آج ملک میں جمہوریت شہید بے نظیر بھٹو کی مفاہمتی پالیسی کی بنا پر مضبوط اور مستحکم ہے اور عوام چاہتے ہیں کہ جمہوریت کا تسلسل برقرار رہے۔ صدر نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کا پہیہ رواں دواں رہے گا اگر کسی کو ملک کی ترقی اور عوام کے مسائل کے حل کے لئے تجاویز دینی ہیں تو جمہوری انداز میں حکومت سے رابطہ کرے۔ ہمارے دور حکومت میں کسی سیاسی قوت کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا گیا، ہم جمہوریت کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔ حکومت نے ملک کو درپیش چیلنجز پر ہمیشہ سیاسی ڈائیلاگ کئے ہیں، موجودہ دور میں ہی پارلیمنٹ میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے اتفاق رائے سے تاریخی قانون سازی کی گئی ہے جو جمہوری حکومت کی بڑی فتح ہے۔ سیاست کی جائے لیکن اس کا انداز جمہوری ہو۔ کسی کو جمہوریت کے خلاف سازش کرنے کی اجازت دی جائے گی، نہ ہی کسی کو قانون کی خلاف ورزی کی اجازت دی جائے گی۔ سیاست کرنا تمام جمہوری قوتوں کا حق ہے، تمام فیصلے پارلیمنٹ میں کئے جاتے ہیں۔ ملک کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے چیلنجز کا سامنا ہے اور حکومت ملک میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کےلئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے اور قیام امن کےلئے تمام سیاسی قوتوں اور معاشرے کے ہر طبقے کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ ہم عوامی لوگ ہیں اور عوام ہی ہماری طاقت ہیں ۔عوام کے مسائل کو حل کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ صدر نے کہا کہ حکومت ملک سے توانائی کے بحران کو حل کرنے، غربت، مہنگائی اور بیروزگاری کے خاتمے اور معیشت کی مضبوطی کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔ آئندہ انتخابات مقررہ وقت پر شفاف انداز میں ہوں گے۔ نگران حکومت کے قیام کے لئے تمام سیاسی قوتوں سے مشاورت کی جائے گی۔ صدر نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ ملک میں قیام امن اور دہشت گردی کے واقعات پر قابو پانے کے لئے مربوط پالیسی تشکیل دی جائے اور اس پر تمام سیاسی قوتوں سے مشاورت کی جائے۔ صدر نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کے درمیان تعلقات مضبوط اور مستحکم ہیں اور آئندہ انتخابات اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر لڑیں گے۔ رحمن ملک نے بتایا کہ کسی کو ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جو جماعت اسلام آباد میں جلسہ منعقد کرنا چاہتی ہے وہ اسلام آباد انتظامیہ سے تحریری اجازت نامہ لے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے مزید بتایا کہ تحریک منہاج القرآن کو ایف 9 میں واقع پارک میں جلسہ کرنے کی اجازت تو دی جا سکتی ہے لیکن ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ریڈ زون پر احتجاج کرنے پر پابندی ہے۔ صدر نے ہدایت کی کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے اور کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے۔ رحمن ملک نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ پیپلز پارٹی کے ساتھ تھی، ہے اور رہے گی۔ اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرنیوالوں کو نہیں روکا جائیگا وہ جتنے دن چاہے وہ قیام کر سکتے ہیں۔ ملاقات میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے۔ بعد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے رحمن ملک نے کہا کہ صدر زرداری کو لندن میں الطاف حسین سے ہونیوالی ملاقات کی تفصیل سے آگاہ کیا ہے۔ لانگ مارچ کے حوالے سے رحمن ملک نے کہا کہ اسلام آباد میں لانگ مارچ کو خوش آمدید کہے گے وہ جتنے دن رکنا چاہے رک سکتے ہیں جلسہ نہیں روکیں گے۔ احسان اللہ احسان خود بتائیں وہ حکومت کی کس ٹیم کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ 

ای پیپر-دی نیشن