وزیرستان پر ڈرون حملے‘ طالبان کمانڈر ملا نذیر سمیت 17 افراد جاں بحق
وزیرستان (نیشن رپورٹ + نوائے وقت رپورٹ) شمالی اور جنوبی وزیرستان پر ہونے والے 3 ڈرون حملوں میں اہم طالبان کمانڈر ملا نذیر سمیت 17 افراد جاںبحق ہو گئے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ملا نذیر نے پاکستانی طالبان کے خلاف حکومت پاکستان سے اتحاد کر رکھا تھا اور وہ افغان طالبان سے نتھی تھے اور ملا عمر کو اپنا رہنما تسلیم کرتے تھے۔ 2013ءکے پہلے امریکی ڈرون حملے میں جو جنوبی وزیرستان کے علاقے انگور اڈا پر بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ساڑھے 11 بجے ہوا تھا اس میں انگور اڈا سے ملحق سارکنڈا گاﺅں کے ایک مکان پر 2 میزائل گرائے گئے جس میں طالبان کمانڈر مولوی نذیر وزیر المعروف ملا نذیر اور ان کے دو نائب کمانڈروں عطاءاللہ، رافع خان سمیت 10 افراد جاںبحق ہو گئے۔ مقامی افراد، سکیورٹی فورسز اور پولیٹیکل انتظامیہ جنوبی وزیرستان نے ملا نذیر کے جاںبحق ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ مقامی افراد نے بتایا کہ ملا نذیر کی نماز جنازہ کے حوالے سے مساجد سے لاﺅڈ سپیکروں پر اعلانات کئے گئے جو انہوں نے خود سنے ہیں۔ دوسرے ڈرون حملے میں جو شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں ہوا جس میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، حکیم اللہ محسود گروپ کے دو نائب کمانڈروں عطاءاللہ، رافع خان اور ایمن الظواہری کے جانشین 46 سالہ شیخ خالد بن عبدالرحمن سمیت 5 افراد جاںبحق ہو گئے۔ اس ڈرون حملے کے بعد جب لوگ امدادی کارروائیوں میں مصروف تھے ایک اور ڈرون حملہ کیا گیا جس میں 2 افراد مارے گئے۔ ان ڈرون حملوں میں کئی افراد زخمی بھی ہو گئے۔ بعض اطلاعات کے مطابق طالبان ذرائع نے بھی ملا نذیر کے جاںبحق ہونے کی تصدیق کر رہے ہیں اور ان کے مطابق ملا نذیر کی نماز جنازہ 11 بجے دن وارسک میں ادا کر دی گئی اور ان کی جگہ بہاول خان المعروف صلاح الدین ایوبی کو ملا نذیر گروپ کا نیا سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔ ملا نذیر کو اس سے قبل دو ڈرون حملوں میں بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔ پہلا حملہ فروری 2008ءمیں مولانا ہارون وزیر کے گھر ہوا تھا جس میں ملا نذیر زخمی ہو گئے تھے۔ دوسرا ڈرون حملہ وارسک کے مقام پر ان کی گاڑی پر ہوا تھا جس میں ان کے بھائی سمیت 4 افراد جاںبحق ہوئے تھے۔ ملا نذیر وانا میں ایک خودکش حملے میں زخمی بھی ہوئے تھے۔پینٹا گون نے ملانذیر کے جاں بحق ہونے کا خیرمقدم کیا ہے