سینٹ : ٹیکس ایمنسٹی سکیم پر قائمہ کمیٹی کی سفارشات منظور‘ متحدہ‘ مسلم لیگ ن کی مخالفت‘ اے این پی کا واک آﺅٹ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) سینٹ نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل پر ایوان بالا کی مجلس قائمہ برائے خزانہ کی سفارشات منظور کرکے ”ٹیکس ایمنسٹی سکیم“ کا بل قومی اسمبلی کو ارسال کر دیا۔ وزیر خزانہ نے اس بل کو امیروں پر گرفت قرار دیتے ہوئے کہا بل کی منظوری سے حکومت کو نہیں بلکہ پاکستان کو فائدہ ہو گا اور 29 لاکھ افراد ٹیکس کے دائرے میں آ جائیں گے۔ حکومت کی تمام اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن نے بل کی بھرپور مخالفت کی اور کہاکہ حکومت اس بل کے ذریعے چوروں اور ڈاکوﺅں کا کالا دھن سفید کرنا چاہتی ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی نے بل کے خلاف ایوان سے واک آﺅٹ کیا۔ سینٹ کی مجلس قائمہ برائے خزانہ کی چیئرپرسن نسرین جلیل نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل برائے 2012ءکے بارے میں مجلس قائمہ کی سفارشات ایوان میں پیش کی لیکن خود اس بل کی مخالفت کی۔ بعدازاں وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے تحریک پیش کی کہ یہ ایوان مذکورہ بل پر مجلس قائمہ کی سفارشات منظور کرکے قومی اسمبلی کو ارسال کرے۔ ایوان نے یہ تحریک منظور کر لی۔ سینٹ میں بل کی منظوری سے قبل قائمہ کمیٹی نے ”ٹیکس ایمنسٹی سکیم بل“ کی منظوری دیدی۔ بل کے حق میں 4 جبکہ مخالفت میں 2 ووٹ پڑے۔ بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ اس قانون کو لانے میں بہت سی وجوہات ہیں۔ اس قانون کے تحت بلیک منی کو وائٹ کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اس بل کو قائمہ کمیٹی خزانہ میں مسترد کیا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ نے بھی بل مسترد کیا ہے اور ہم اس بل کی مخالفت جاری رکھیں گے۔ بعد ازاں متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ ایم کیو ایم اس بل کی مکمل مخالفت کرتی ہے کیونکہ اس بل کے ذریعے چوروں ، لٹیروں اور ڈاکوﺅں کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔ مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر مشاہد حسین نے ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ق لیگ اس بل کی مخالفت کرتی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اس بل پر ہر طرح سے بحث کی جائے گی۔ ہم قائمہ کمیٹی کی سفارشات قبول کرتے ہیں اور ایوان زیریں میں بھی ان سفارشات کی حمایت کی جائے گی۔ قبل ازیں سینیٹروں نے کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کو ریاست کے اندر ریاست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے کو نئی ایسٹ انڈیا کمپنی بننے سے روکا جائے، کے ای ایس سی کے ایم ڈی کے رویہ کے خلاف حکومتی سینیٹروں میاں رضا ربانی اور اے این پی کے تمام سینیٹروں نے ایوان سے علامتی واک آﺅٹ کیا۔ وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر رضا ربانی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ کے ای ایس سی سے متعلق ایک سوال کیا گیا ہے لیکن اس کا جواب موصول نہیں ہوا، کے ای ایس سی کے مینجنگ ڈائریکٹر مجلس قائمہ میں پیش نہیں ہوئے، وہ خود کو ملک کے آئین و قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، جبری طور پر نکالے گئے ملازمین کی تفصیلات پارلیمنٹ کو کیوں نہیں دی جا رہی۔ انہوں نے کہاکہ وہ کے ای ایس سی کی انتظامیہ کے روئیے خلاف احتجاجاً واک آﺅٹ کرتے ہیں۔ قائد ایوان جہانگیر بدر نے کہاکہ کے ای ایس سی کو ایسٹ انڈیا کمپنی کے طور پر کام نہیں کرنے دیں گے۔ اے این پی کے ارکان نے بھی کے ای ایس سی کے انتظامیہ کے روئیے کے خلاف ایوان سے واک آﺅٹ کیا۔ دریں اثناءسینٹ میں قائد ایوان اور سرکاری بنچوں کے ارکان نے ایوان سے غیرحاضر وزراءکو فوری طور پر معطل کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ چیئرمین سینٹ سید نیئر حسین بخاری نے جواب میں کہاکہ پہلے وہ یہ معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لائیں گے اس کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔ وقفہ سوالات کے دوران یہ قضیہ اس وقت پیدا ہوا جب صغریٰ امام کے سوال کا جواب دینے کیلئے پانی و بجلی کے وزیر ایوان میں موجود نہیں تھے۔ چیئرمین نے قائد ایوان جہانگیر بدر سے پوچھا کہ جواب کون دے گا تو انہوں نے خاصے جارحانہ انداز میں کہاکہ تمام وزراءایوان میں بیٹھے ہیں۔ پانی و بجلی کے وزیر کے سیکرٹری نے چٹ بھجوا دی ہے کہ وہ دستیاب نہیں ہیں۔ چیئرمین نے پھر استفسار کیا کہ جواب کون دے گا تو جہانگیر بدر نے اسی لب و لہجے میں کہاکہ آپ غیرحاضر وزراءکو معطل کیوں نہیں کر دیتے؟ چیئرمین نے کہاکہ آپ یہ تجویز معزز وزیراعظم کوکیوں نہیں دیتے؟ اس پر رضا ربانی نے کہاکہ چیئرمین کے پاس اختیارات ہیں وہ کسی بھی وزیر کی غیرحاضری پر ایک سیشن کے لئے ایوان میں داخلے پر پابندی لگا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں سینٹ میں مطالبہ کیا گیا کہ ویلتھ ٹیکس کا نفاذ دوبارہ عمل میں لایا جائے۔ اس ٹیکس کو ختم کرنا امیروں کو مزید امیر بنانے کے مترادف ہے۔ خزانہ کے وزیر مملکت سلیم ایچ مانڈوی والا نے جواب دیا کہ دوہرے ٹیکسوں کا خاتمہ کرنے کیلئے ویلتھ ٹیکس ختم کیا گیا تھا۔ سینٹ میں بیان دیتے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہاکہ 5سال میں کسی کا لانگ مارچ نہیں روکا۔ طاہر القادری کے لانگ مارچ کے شرکاءکو ہرممکن سہولت دیں گے۔ نوازشریف نے ٹھیک کہاکہ پاکستان کا مسقتبل جمہوریت میں ہے، اسلام آباد کو سیاست کا اکھاڑہ نہ بنایا جائے۔