• news
  • image

عسکریت پسند ہتھیار پھینک کر ریاست سے وفاداری ظاہر کریں پھر ہی مذاکرات ہوں گے : کور کمانڈر کانفرنس

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + سکندر شاہین / دی نیشن رپورٹ) کور کمانڈرز کا 156واں ماہانہ اجلاس آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں ہوا۔ آئی ایس پی آر کے دو سطری بیان میں اس کی کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی۔ بیان کے مطابق فوج کے پیشہ وارانہ امور اور ملک میں سلامتی کی صورتحال کا جامع جائزہ لیا گیا۔ کور کمانڈرز کے اجلاس میں بری فوج کے پیشہ وارانہ امور زیر بحث آتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی کمانڈرز داخلی سلامتی اور سیاسی و معاشی صورتحال پر غور کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق شرکائے کانفرنس نے ملک میں امن و امان و سلامتی کی صورتحال اور آئندہ عام انتخابات میں فوج کی تعیناتی جیسے امور پر بھی غور کیا۔ باور کیا جاتا ہے کہ منہاج القران کے ڈاکٹر طاہرالقادری کی کینیڈا سے اچانک پاکستان آمد، لاہور میں بڑے جلسے کے انعقاد اور ایم کیو ایم کی مدد سے 14 جنوری کو اسلام آباد تک لانگ مارچ ایجنڈے کا موضوع رہے ہوں گے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری حالیہ بیان میں فوج سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ اگر حکومت اسے لانگ مارچ روکنے کا کہے تو وہ انکار کر دے جبکہ انہوں نے فوج سے اپیل کی ہے کہ وہ انقلاب کا ساتھ دے۔ اسی باعث یہ تاثر بھی پھیلا کہ فوج یا آئی ایس آئی اس سرگرمی کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ اس حوالے سے بحث نے اتنا طول پکڑا کہ فوج کو ایک روز پہلے وضاحت چھپوانا پڑی کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے معاملات سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں خطے کی موجودہ سکیورٹی صورتحال بالخصوص پاک افغان بارڈر کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں کراچی میں حلقہ بندیوں، ووٹر لسٹوں کی تصدیق، عام انتخابات کے دوران سکیورٹی کی فراہمی، طاہر القادری کے لانگ مارچ اور حکومت کی جانب سے متوقع مدد طلب کرنے کے معاملے پر غور ہو گا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں کالعدم تحریک طالبان کی حکومت کو مذاکرات کی پیشکش کے معاملے کا بھی جائزہ لیا گیا۔ آن لائن کے مطابق آرمی چیف نے اجلاس کے شرکا کو چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں اعتماد میں لیا جس میں چیف الیکشن کمشن نے آرمی چیف سے انتخابات کے دوران فوج کی مدد کی درخواست کی تھی۔ اجلاس میں پاک فوج کی نئی ڈاکٹرائن کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اے پی اے کے مطابق کانفرنس میں اتفاق کیا گیا کہ کراچی میں ووٹر لسٹوں کی تصدیق اور انتخابی عمل میں الیکشن کمشن کو ہرممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔ پاکستان امریکہ دفاعی گروپ کے مذاکرات اور ایساف فورسز سے متعلق طے پانے والے معاہدے پر بھی بات ہوئی۔ دی نیشن کے مطابق عسکریت پسندوں کے ساتھ مشروط مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے کمانڈرز نے کہا کہ ان کے ساتھ مذاکرات اسی صورت ہو سکتے ہیں جب وہ ہتھیار پھیکک کر ریاست سے اپنی وفاداری کا اظہار کریں۔ اجلاس کے دوران آئندہ عام انتخابات کے لئے سکیورٹی پلان بھی مرتب کیا گیا جس کے تحت عام انتخابات میں فوجی سکیورٹی فراہم کریں گے، کراچی میں ووٹوں کی تصدیق میں بھی فوج سکیورٹی فراہم کرے گی۔ یہ اجلاس حکومت پاکستان کے حامی کمانڈر ملا نذیر کے ڈرون حملے میں مارے جانے کے بعد ہوا ہے اور لازمی طور پر یہ معاملہ بھی زیر بحث آیا ہو گا۔ ایک سینئر فوجی افسر نے بتایا کہ طالبان سے مفاہمت اسی وقت ہو سکتی ہے جب و ہ غیر مشروط طور پر ہتھیار پھینک دیں۔ 

epaper

ای پیپر-دی نیشن