• news

سی این جی ایسوسی ایشن والے بلیک میلر ہیں‘ گیس قلت آئندہ سال بھی ہو گی : مشیر پٹرولیم


اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی اولین ترجیح ہے۔ گیس کی تقسیم پرائیویٹائزیشن کرنے کے لئے کاز سینٹر بنائے جائیں گے۔ گیس فراہم کرنے والی لائنیں پرانی ہیں۔ نقشے بھی موجود نہیں، پورے ملک میں گیس کا بحران ہے، ریگولیٹر اجازت دیتے رہے اور کمپنیاں لائنیں بچھاتی رہیں۔ پاک ایران گیس منصوبے پر اب کام شروع ہوا ہے۔ ایل این جی کا پہلا ٹینڈر 9جنوری کو کھل جائے گا۔ چند ماہ میں ملک میں ایل این جی دستیاب ہو گی۔ گیس کی کمی ہے۔ نئے سسٹم کی طرف جانا ہو گا۔ میڈیا بریفنگ میں مشیر پٹرولیم نے کہا ہے کہ مختلف ممالک میں جنگ محبت نہیں بلکہ توانائی کے لئے ہو رہی ہے۔ سی این جی ایسوسی ایشن والے بلیک میلر ہیں۔ گیس چوری میں ملوث 400 سی این جی سٹیشنز کے لائسنس منسوخ کئے جائیں گے۔ آئی این پی کے مطابق سوئی سدرن ہیڈ آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا ملک میں گیس کی کمی ہے اس لئے گیس کی قلت آئندہ سال بھی برقرار رہے گی۔ گیس چوری کرنے والے سی این جی سٹیشنز کے کنکشن منسوخ کرنے پر عملدرآمد شروع ہو گا۔ کے ایس سی پر سوئی سدرن گیس کمپنی کے 42 ارب روپے کے بقایا جات ہیں جس کی ادائیگی کے لئے کے ای ایس سی نے کوئی شیڈول نہیں بنایا تو اسے گیس کی فراہمی منقطع کر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کراچی میں گھریلو صارفین کو جو گیس کی قلت ہے اس کی بڑی وجہ یہ ہے گیس پائپ لائنز پرانی ہو چکی ہیں اور سی این جی سٹیشن ناغہ ختم ہونے کے بعد دوبارہ جب کھلتے ہیں تو اس سے بھی گھریلو صارفین کو پریشر میں کمی واقع ہوتی ہے تاہم آئندہ چوبیس گھنٹے کے دوران گیس کی فراہمی میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا گیس کی تقسیم کے لئے پرائیویٹ شعبے میں کراچی، سندھ اور بلوچستان میں 12 ڈسٹری بیوشن کمپنی کو ذمہ دار سونپی جائے گی۔ ادھر ایم ڈی سوئی ناردرن عارف حمید نے کہا ہے سی این جی سٹیشنز کو گیس کی فراہمی غیرمعینہ مدت کے لئے بند رہے گی۔ سوئی ناردرن کے مطابق ان حالات میں انڈسٹری اور سی این جی سیکٹر کو گیس فراہم نہیں کر سکتے۔ ٹیکسٹائل، سیمنٹ سمیت صنعتی سیکٹر کو ڈیڑھ ماہ سے گیس کی فراہمی معطل ہے۔

ای پیپر-دی نیشن