جنوبی وزیرستان میں ڈرون نے 10 میزائل برسا دیئے‘ تحریک طالبان کے کمانڈر ولی محمد‘ قاری عمران سمیت 17 جاں بحق
وانا (نوائے وقت نیوز+ رائٹر+ ایجنسیاں) جنوبی وزیرستان میں امریکی ڈرون حملے میں تحریک طالبان پنجاب کے کمانڈر قاری عمران اور حکیم اللہ محسود کے دست راست کمانڈر ولی محمد عرف طوفان محسود سمیت 17 شدت پسند جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے۔ امریکی جاسوس طیاروں نے تحریک طالبان پنجاب گروپ کے مرکز سمیت 3 ٹھکانوں کو 10 گائیڈڈ میزائلوں سے نشانہ بنایا‘ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ مارے جانےوالوں میں مزید اہم کمانڈرز شامل ہونے کا امکان‘ علاقے میں خوف و ہراس ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کو صبح 10 بجے کے قریب جنوبی وزیرستان کی تحصیل لتہ کے علاقے بوبڑغر میں امریکی جاسوس طیاروں نے کالعدم تحریک طالبان پنجاب گروپ کے مرکز سمیت شدت پسندوں کے 3 مبینہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایک کمپاﺅنڈ سمیت 3 گھر تباہ ہوگئے اور وہاں موجود طالبان کمانڈر قاری عمران سمیت 17 مبینہ شدت پسند جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے۔ امریکی جاسوس طیاروں نے 3 مراکز کو دو دو گائیڈڈ میزائلوں سے نشانہ بنایا اور مجموعی طور پر 10 میزائل داغے ۔ اطلاعات کے مطابق مارے جانے والوں میں شدت پسندوں کے اہم کمانڈرز کی بھی ہلاکت کا امکان ہے۔ واقعہ کے بعد مقامی لوگوں اور عسکریت پسندوں نے امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ مکانوںکے ملبے سے 14 نعشیں اور 10 زخمی افراد کو نکالا گیا بعد میں 4 زخمی دم توڑ گئے۔ امریکی جاسوس طیاروں نے جس علاقے کو نشانہ بنایا وہ پاک افغان سرحد پر جنوبی اور شمالی وزیرستان کے سنگم پر واقع ہے۔ اطلاعات کے مطابق علاقے میں کافی دیر تک امریکی جاسوس طیاروں کی نچلی پروازیں جاری رہیں جس کے باعث لوگ شدید خوف و ہراس کا شکار رہے۔ ذرائع کے مطابق قاری عمران، حافظ گل بہادر کا قریبی ساتھی تھا۔ برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی جاسوس طیاروں نے جس کمپاﺅنڈ کو نشانہ بنایا وہ پنجابی طالبان کے زیراستعمال تھا۔ اس گروپ کا القاعدہ سے قریبی تعلق ہے۔ امریکی ٹی وی کے مطابق ایک پاکستانی اہلکار نے ڈرون حملے کی تصدیق کرتے ہوئے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ اہلکار کے مطابق ڈرون حملوں میں مارے جانے والوں میں دو اہم طالبان کمانڈر بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ چےنی اخبار کے مطابق امریکی جاسوس طیاروں نے طالبان کے تین ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے ۔جس علاقے پر حملے کئے گئے وہ حکیم اللہ محسود اور حقانی نیٹ ورک کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ ڈرون حملوں کے بعد آگ لگنے سے کئی نعشوںکو بھی نقصان پہنچا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق حملہ کالعدم تحریک طالبان حکیم اللہ محسود گروپ کے ایک تربیتی مرکز پر کیا گیا ہے مگر اس حملے کے نتیجے میں کسی طالبان کمانڈر کی ہلاکت کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ دریں اثناءاورکزئی ایجنسی میں طالبان کے زیر قبضہ علاقہ مامون زئی میں پاک فضائیہ کے جیٹ طیاروں کی بمباری سے دس شدت پسندجاں بحق‘ 4 مشتبہ ٹھکانے تباہ ہو گئے‘ بمباری کے بعد شدت پسندوں نے علاقے کا محاصرہ کرکے زخمیوں اور نعشوںکو تباہ شدہ مکانوں سے نکال لیا۔ طالبان کے زیر قبضہ علاقے مامون زئی میں ازغنجو کے مقام پر شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر اتوار کو صبح 10 بجکر 16 منٹ پر سکیورٹی فورسز کے جیٹ طیاروں نے ایک گھنٹے تک بمباری کی۔ عینی شاہدین کے مطابق جیٹ طیاروں کی بمباری اتنی شدید تھی کہ ایک ہی جگہ پر موجود چار مکان زمین بوس ہوگئے۔ جاں بحق ہلاک ہونے والوں کا تعلق اتمان خیل‘ فیروز خیل اور مامون زئی سے بتایا جاتا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق فورسز نے ایجنسی میں طالبان کے خلاف جاری آپریشن میں 92 فیصد سے زیادہ علاقہ انکے قبضے سے آزاد کرا لیا ہے۔ خیبر ایجنسی کی تحصیل جمرود کے علاقہ درگئی میں نامعلوم کار سواروں نے قبائلی رہنما سرمیر انکے بیٹے اور ایک ساتھی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے تینوں افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ قریب ہی موجود خاتون اور 2 افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو جمرود ہسپتال منتقل کردیا گیا سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق امیرجماعت اسلامی سید منورحسن اور سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے جنوبی وزیرستان میں ڈرون حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جاں بحق ہونے والوں کے لئے مغفرت اور زخمیوں کی صحت یابی کی دعا کی ہے۔ رائٹر اور 3 انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ذرائع کے مطابق ایک طالبان کمانڈر ولی محمد محسود عرف طوفان محسود بھی مارے گئے۔ ولی محمد محسود کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ حکیم اللہ محسود کے کزن اور خود کش حملوں کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ قاری عمران بھی اہم کمانڈر تھا۔ 356 ڈرون حملوں میں اب تک 176 بچوں سمیت 3825 افراد مارے جا چکے ہیں۔