• news

وزیراعظم سے مذاکرات پر تیار ہوں‘ طاہر القادری ۔۔۔ خطرات سے آگاہ کردیا‘ رحمن ملک

لاہور (خصوصی نامہ نگار) وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے ڈاکٹر طاہر القادری کے انتخابی اصلاحات کے ایجنڈ ے کی حماےت کر تے ہوئے کہا ہے کہ ےہ قومی ایجنڈا ہے‘ کوئی بھی سیاسی جماعت اور پاکستانی اسکی مخالفت کر سکتا ہے اور نہ ہی لانگ مارچ آئین و قانون کے خلاف ہے‘ الطاف حسین اور طاہر القادری جمہوریت مخالف ہیں اور نہ ہی ملک میں جمہوریت کا خاتمہ اور انتخابات کا التوا چاہتے ہیں‘ طاہر القادری کو لانگ مارچ سے روکنے اور ان سے مذاکرات کے لئے نہیں آیا بلکہ ان سے لانگ مارچ کے سکیورٹی انتظامات اور طالبان کی دھمکیوں کے حوالے بات چیت ہوئی ہے‘ طاہر القادری اسلام آباد آئیں انکی راہ مےں کوئی رکاوٹ نہےں ڈالی جائےگی بلکہ سو بسم اللہ جی آیاں نوں‘ ہمارے پاس جتنے وسائل ہونگے اس کے مطابق سکیورٹی فراہم کی جائے گی‘ آصف زرداری اور موجودہ حکومت بے نظےر بھٹو شہےد کے مشن کے مطابق مفاہمت کی سےاست کر رہی ہے‘ جمہورےت کےخلاف کوئی سمجھوتہ نہےں کر ےنگے جبکہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا 14 جنوری کو ہر صورت لانگ مارچ ہو گا، حکومت مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کابینہ کے سینئر وزرا کے ساتھ آجائیں مذاکرات کےلئے تیار ہوں۔ گذشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ماڈل ٹاﺅن میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی جو تین گھنٹے تک جاری رہی اور اس ملاقات میں وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے ڈاکٹر طاہر االقادری سے 14 جنوری کو لاہور سے اسلام آباد تک انتخابی اصلاحات کے حوالے سے نکالے جانے والے لانگ مارچ کے اسلام آباد میں اختتامی مقام اور طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان کی جانب سے لانگ مارچ کے شرکاءپر حملے کی دھمکیوں کے حوالے سے بات چیت کی۔ دونوں رہنماﺅں کی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ میں سب سے پہلے یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں یہاں پر مذاکرات یا طاہر القادری کو لانگ مارچ سے روکنے کی درخواست کرنے کے لئے نہیں آیا بلکہ میرے یہاں آنے کا مقصد لانگ مارچ کے سکیورٹی انتظامات سمیت دیگر معاملات کے حوالے سے ان کے خیالات سے آگاہی حاصل کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میری طاہر القادری سے پہلے بھی شناسائی ہے لندن میں بے نظیر بھٹو شہیدکے ہمراہ میری ان سے ملاقاتیں رہیں ہیں اور بی بی شہید بھی تحریک منہاج القرآن کی لائف ممبر ہیں اور طاہر القادری کے دستخط شدہ رکنیت سرٹیفکیٹ آج بھی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری سے ملاقات کے دوران ان کو طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان کی جانب سے لانگ مارچ پر ہونے والی حملے کی دھمکیوں کے حوالے سے آگا ہ کیا اور اس کے ساتھ چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس پنجاب کو بھی کہا ہے کہ لانگ مارچ کی سکیورٹی یقینی بنائیں اور باحفاظت اسلام آباد تک پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت لانگ مارچ کی راہ میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالنا چاہتی ہم نے پہلے بھی شارٹ ، مڈ، لانگ اور اپ مارچوں کو سکیورٹی فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے پاکستان قائم ہوا ہے ہم سب ملک کو کرپشن دہشت گردی لینڈ مافیا اور ڈرگ مافیا سے پاک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور سب یہ چاہتے ہیں کہ آئین کے آرٹیکل 62-63 پر بھی مکمل عمل کیا جائے، ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ قرض معاف کرانے اور ملکی دولت کو لوٹنے والوں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری اور الطاف حسین جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کرنا چاہتے دونوں کا مشترکہ موقف ہے کہ ملک میں انتخابات کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی اور جو کچھ بھی ہو گا وہ آئین اور قانون کے مطابق ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ صدر آصف زرداری نے ملک میں بے نظیر بھٹو شہید کے مفاہمتی مشن کو آگے بڑھایا ہے اور ہم سے زیادہ جمہوریت کوئی رکھوالا نہیں‘ ہم نے تو جمہوریت کے لئے اپنی لیڈر بے نظیر بھٹو کی بھی قربانی دیدی ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ میں نے رحمان ملک پر واضح کر دیا کہ ہے کہ لانگ مارچ ہر صورت ہو گا، اور میرے انتخابی اصلاحات کے ایجنڈے اور مطالبات کی کوئی ایک شق بھی آئین اور قانون کے منافی نہیں ہے‘ میں صرف آئین اور قانون پر عملدرآمد کی بات کرتا ہوں اور ایسا انتخابی نظام چاہتا ہوں جو مکمل طور پر آئین اور قانون کے تابع ہو، انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ نا تو سیاسی مقاصد اور کسی عہدہ کے لئے ہے۔ 14 جنوری کو ہر صورت لانگ مارچ ہو گا، حکومت مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کابینہ کے سینئر وزراءکے ساتھ آجائیں مذاکرات کےلئے تیار ہوں‘ میرا لانگ مارچ کسی جماعت کو نقصان یا فائدہ پہنچانے کے لئے نہیں بلکہ ملک میں حقیقی جمہوریت‘ آئین و قانون کی حکمرانی اور غریب عوام کو ان کے حقوق دلا کر انتخابی عمل کو آئین کے تابع کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں صوبائی حکومت لانگ مارچ کو سبوتاژ کرنے کے لئے سرکاری اہلکاروں کے ذریعے ٹرانسپورٹرز اور ہمارے عہدیداروں کو ہراساں کر رہی ہے میں نے پہلے بھی کہا اور اب بھی کہتا ہوں کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو لانگ مارچ کے شرکا کو کنٹرول کرنا میرے بس میں نہیں رہے گا اور تمام حالات کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کے ذریعے ملک میں حقیقی جمہوریت اور آئین و قانون کے مطابق انتخابی عمل چاہتا ہوں، موجودہ نام نہاد کرپٹ جمہوریت کو ختم کرکے ملک میں ایسی جمہوریت اور پارلیمنٹ چاہتا ہوں جو پاکستان کے عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے اور میرے ایجنڈے سے اصولی طور پر کوئی بھی سیاسی جماعت اختلاف نہیں کر سکتی۔ دریں اثناءطاہر القادری نے کہا ہے کہ پانچ سال کرپشن اور بددیانتی سے قومی خزانے کو لوٹ کر تجوریاں بھرنا جمہوریت نہیں، ڈاکو¶ں اور لٹیروں کی جگہ جیل ہے اسمبلی نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف تاجر تنظیموں کے ایک بڑے وفد کی لانگ مارچ کی حمایت کے لئے آنے کے موقع پر ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر لاہور کی مختلف تاجر تنظیموں کے نمائندوں نے 1000 بسوں کے ساتھ لانگ مارچ میں شمولیت کا اعلان کیا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ حکومتی نمائندے اور ترجمان میڈیا میں لانگ مارچ میں رکاوٹ نہ ڈالنے کی بات کرتے ہیں جبکہ سرکاری حکام کو منفی ہتھکنڈے اپنانے کا حکم جاری کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں سرکاری اہلکاران بالخصوص پولیس سے کہتا ہوں کہ آپ لوگ بھی ہمارے بھائی ہیں، آپ بھی اس لوٹ مار سے متاثر ہیں لہٰذا آپ حکمرانوں کے جابرانہ احکامات نہ مانیں، ظالموں کا نہیں حسینی مشن پر چلے مظلوموں کا ساتھ دیں۔لاہور کی 15 تاجر تنظیموں کے وفد میں شامل تاجروں میں حاجی محمد اقبال قریشی، حاجی محمد اسلم طاہر، حبیب الرحمن، جاوید ارشد، راﺅ محمد اکرم خان، سید کلیم الرحمن شاہ، چودھری عبدالسلام، غلام مرتضی، عامر محمود، محمد جہانزیب، میاں طارق فیروز، حق نواز، عبدالغنی ضیا اور مسعود یوسف ہیں۔ 

ای پیپر-دی نیشن