الطاف حسین نے غیر مشروط معافی مانگ لی‘ سپریم کورٹ نے قبول کرتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس خارج کردیا
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سمیت متحدہ کی قیادت نے توہین عدالت کیس میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی جسے عدالت نے قبول کر لیا اور توہین عدالت کا نوٹس خارج کر دیا۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے یہ غیر مشروط معافی نامہ عدالت میں جمع کرایا۔ اس معافی نامے میں الطاف حسین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ میں نے ساری زندگی قانون کی حکمرانی کیلئے جدوجہد کی ہے۔ عدلیہ کا احترام کرتا ہوں، دوران خطابت غلطی ہو گئی ہو تو درگذر کیا جائے، تمام ریمارکس واپس لیتا ہوں۔ میں اپنے آپ کو عدلیہ کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے الطاف حسین سے پاور آف اٹارنی کیسے حاصل کی؟ بیرسٹر فروغ نسیم نے جواب دیا الطاف حسین نے لندن سے وکالت نامہ بھیجا۔ عدالت نے معافی منظور کر کے نوٹس خارج کر دیا۔ عدالت میں چیف جسٹس نے کہا کہ الطاف حسین کا رویہ مثبت ہے، ان کے رویئے کو سراہتے ہیں۔ وکیل الطاف حسین نے کہا کہ عدالت الطاف کیخلاف نوٹس خارج کر دے۔ چیف جسٹس نے کہا اگر الطاف حسین عدلیہ کا احترام کرتے ہیں تو عدلیہ بھی احترام کرتی ہے۔ رﺅف صدیقی کے لکھے گئے خط کی زبان پر توجہ دیں۔ رﺅف صدیقی الطاف حسین سے بڑے لیڈر نہیں۔ فروغ نسیم نے کہا میں رﺅف صدیقی کی طرف سے بھی معافی مانگتا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا چیف جسٹس کو خط لکھنے کیلئے یہ زبان استعمال نہیں کی جاتی۔ بعدازاں رﺅف صدیقی نے بھی عدلیہ سے معافی مانگ لی۔ سپریم کورٹ نے ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کو روسٹرم پر بلا کر کہا کہ آپ نے کہا کہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے، یہ بتائیں کہ چور کون اور کوتوال کون ہے؟ فاروق ستار نے کہا ہم سب غیر مشروط معافی مانگتے ہیں اور اپنے آپ کو عدلیہ کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہیں۔ الطاف حسین نے اپنے معافی نامے میں یقین دہانی کرائی ہے کہ میں آئندہ بھی ججوں سے متعلق ریمارکس میں احتیاط کرونگا۔ ایم کیو ایم کے رہنما بابر غوری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے ثابت کیا ہے کہ ایم کیو ایم عدلیہ کا احترام کرتی ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم عدلیہ کا احترام کرتی ہے۔ ایم کیو ایم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے۔ ہم نے ہمیشہ ریاستی اداروں کے وقار کی بات کی۔ پاکستان کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں۔ الطاف بھائی نے معافی مانگ کر سیاسی بصیرت اور سٹیٹسمین شپ کا مظاہرہ کیا۔ نوٹس کا خارج کیا جانا تاریخی فیصلہ ہے۔ لکیر پیٹنے سے کوئی فائدہ نہیں، ہمیں آگے دیکھنا چاہئے۔ تحریک انصاف کے رہنما جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے غیر مشروط معافی مانگنے کو درست اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ الطاف حسین نے اچھا ڈرون حملہ کیا۔ الطاف حسین نے توہین عدالت کے معاملے کو انتہائی مثبت انداز سے تکمیل کیا ہے۔ الطاف حسین کی جانب سے غیر مشروط معافی طلب کرنا اچھا عمل ہے جس سے دوسروں کو سبق لینا چاہئے۔ اس کیس میں ایک وزیراعظم اپنے عہدے سے فارغ ہو چکے ہیں، الطاف حسین نے اس معاملے کو تکمیل تک پہنچانے کے لئے مثبت انداز اپنایا ہے، عدلیہ کا احترام سب پر لازم ہے۔