طاہر القادری کو جلد پتا چل جائے گا لانگ مارچ کیا ہوتا ہے : نوازشریف
لاہور (خصوصی رپورٹر + ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) کے صدر نوازشریف نے کہا ہے کہ امن کے قیام کے بغیر خطے میں ترقی ممکن نہیں۔ تمام مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں علاقائی تعاون کو فروغ دینا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیفما کے زیراہتمام میڈیا کانفرنس سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بے پناہ قدرتی وسائل ہیں تاہم ملکی آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ آبادی بڑھنے سے معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان چیلنجز سے نبردآزما ہونے کیلئے ہمیں علاقائی تعاون کو فروغ دینا چاہئے۔ جنوبی ایشیا کے ممالک کے درمیان تجارت کو بھی فروغ دینا چاہئے تاکہ معاشی چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکے۔ نوازشریف نے کہا کہ طاہر القادری کا انتخابی اصلاحات کیلئے لانگ مارچ ”پلے نہیں دھیلا تے کردی میلہ میلہ “ کے مترادف ہے‘ انہیں جلد پتہ چل جائے گا لانگ مارچ کسے کہتے ہیں اور آٹے دال کا بھاﺅمعلوم ہو جائے گا۔ غیر جانبدار نگران حکومت کے قیام کےلئے کوشش کر رہے ہیں‘ لانگ مارچ چندے مانگ کر نہیں ہوتے، کسی کو عام انتخابات کو التوا کا شکار کرنے دےنگے اور نہ ہی انتخابات کے التوا کا سوال پےدا ہوتا ہے‘ عام انتخابات ہر صورت اپنے مقررہ وقت پر ہونگے‘ ملک میں الیکشن کمشن بھی مکمل طور پر آزاد ہے اس لئے ملک میں عام انتخابات شفاف ہی ہونگے‘ پاکستان اور بھارت کو مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنا ہونگے اور اس کےلئے دونوں ممالک کو چاہئے کہ وہ اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ میں وزیراعظم بنا تو پاکستان، بھارت تعلقات کو دوبارہ معمول پر لاﺅنگا‘ خطے میں معیشت کی ترقی اور استحکام بنیادی ضرورت ہے۔ جنوبی ایشیا کے ممالک کو باہمی تجارت کو فروغ دینا چاہئے‘ امن کے بغیر خطے میں خوشحالی نہیں آسکتی۔ بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے سے باہمی تجارت کو فروغ ملے گا۔ نوازشریف نے کہا کہ پاکستان اور بھارت جنوبی ایشیا کے اہم ممالک ہیں، مذاکرات ہی وہ واحد راستہ ہے جس پر چل کر مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے اور اس کےلئے کوئی ایک ملک اپنا کردار ادا نہیں کر سکتا بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کر یں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی بہتری اور ہم آہنگی میں میڈیا کا کردار انتہائی اہم ہے اور ان کوششوں کو جاری رہنا چاہئے میں تو اس بات کے بھی حق میں ہوں کہ دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے کی طرف آنے جانے کےلئے مزید سہولتےیں اور آسانیاں دی جائیں کیونکہ جب دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے کے قر یب آئینگے تو اس سے تعلقات مزید بہتر ہونگے۔ بھارتی سکیورٹی فورسز کے پاکستانی چوکی پر حملہ سے امن مذاکرات میں خلل پڑ سکتا ہے اور امن کے قیام کی کوششوں کو دھچکا لگ سکتا ہے۔ پاکستان سمیت پورے خطے میں قدرتی وسائل موجود ہیں جن کو استعمال کر کے دونوں ممالک کے عوام کی بنیادی زندگی کو مزید آسان بنایا جا سکتا ہے اور اس کےلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ جنوبی ایشیا کے خطے کے تمام ممالک باہمی تجارت کو فروغ دیں۔ میڈیا سے گفتگو میں نوازشریف نے کہا کہ کسی کو بھی عام انتخابات کو التوا کا شکار کر نے کی اجازت نہیں جائیگی۔ ملک کی بقا اور جمہو ریت کےلئے ہر صورت عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہی ہونگے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کےلئے غیر جانبدار نگران حکو مت کے قیام کےلئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی ظفر علی شاہ نے محمد نوازشریف سے جاتی عمرہ رائے ونڈ میں ملاقات کی اور ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر ظفر علی شاہ نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی۔ ذرائع نے بتایا کہ ظفر علی شاہ نے نوازشریف کو نوشہرو فیروز میں جلسے کی دعوت دی اور کہا کہ وہ اس جلسے میں باضابطہ طور پر مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوں گے۔ معلوم ہوا ہے کہ نوازشریف نے ظفر علی شاہ کی دعوت قبول کر لی ہے اور ان سے دوستی کو مسلم لیگ (ن) کے لئے قیمتی اثاثہ قرار دیا ہے۔ نوازشریف نے گفتگو میں کہا کہ انتخابات کا مقررہ وقت پر انعقاد قوم کی آواز ہے، پاکستان کی مضبوطی اور استحکام کے لئے مقررہ وقت پر منصفانہ، آزادانہ اور شفاف انتخابات ہونا بہت ضروری ہیں۔ پاکستان میں الیکشن کا التوا کسی صورت بھی قبول نہیں کیا جائے گا۔ قوم نے جمہوریت کی خاطر پانچ سال بادل نخواستہ پیپلز پارٹی کی حکومت کو برداشت کیا ہے اور اب قوم انتخابات کی شدت سے منتظر ہے، نوازشریف نے کہا کہ الیکشن کو ملتوی کروانے کی کوششیں کرنے والوں کا قوم سختی سے محاسبہ کرے گی۔