سانحہ لال مسجد پولیس کی مجرمانہ غفلت سے ہوا‘ مشرف‘ شوکت عزیز کو بلایا جائے
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) لال مسجد آپریشن کی تحقیقات کیلئے قائم یک رکنی کمیشن جو وفاقی شرعی عدالت کے جج جسٹس شہزاد شیخ پر مشتمل ہے نے گذشتہ روز مزید آٹھ گواہوں کے بیانات قلمبند کر لئے۔ راولپنڈی ہائیکورٹ بار کے جوائنٹ سیکرٹری ذکی اللہ قریشی اور فدا حسین نے اپنی گواہی ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پولیس کی مجرمانہ غفلت کے باعث سانحہ لال مسجد پیش آیا۔ قدم قدم پر پولیس کی موجودگی کے باوجود اسلام آباد میں بڑے پیمانے پر اسلحہ موجودگی پولیس کے کردار کو بے نقاب کرتی ہے۔ اب تک 117 گواہان کے بیانات قلمبند کئے جا چکے۔ طارق اسد ایڈووکیٹ نے کمیشن سے اپنی درخواست میں استدعا کی ہے پرویز مشرف اور شوکت عزیز نے لال مسجد‘ جامعہ حفصہ میں بے گناہ طلباءطالبات کے قتل عام کے احکامات جاری کئے اسلئے مشرف‘ شوکت عزیز‘ شجاعت‘ طارق عظیم‘ اعجاز الحق‘ محمد علی درانی‘ آفتاب شیرپا¶‘ خورشید قصوری‘ پرویز الٰہی‘ فیصل صالح حیات‘ جاوید اقبال چیمہ‘ سابق سیکرٹری داخلہ کمال شاہ‘ سابق آئی جی اسلام آباد افتخار احمد‘ سابق ڈی سی اسلام آباد محمد علی‘ سابق ایس ایس پی اسلام آباد ظفر‘ سابق چیف کمشنر اسلام آباد‘ خالد پرویز‘ سابق ڈی آئی جی اسلام آباد شاہد ندیم‘ سابق چیئرمین سی ڈی اے کامران لاشاری‘ سابق کور کمانڈر راولپنڈی جنرل طارق مجید‘ سابق ڈی جی رینجرز جنرل حسین مہدی اور شیخ رشید احمد کو طلب کے ان کے بیانات ریکارڈ کئے جائیں۔ اگر ان میں سے کوئی ملک سے باہر ہے تو اسے طلب کیا جائے بصورت اس کا میمو گیٹ سکینڈل کی طرح وڈیو کانفرنس کے ذریعے بیان اور جرح ریکارڈ کرائی جائے۔ لال مسجد و حکومت کے درمیان مذاکراتی عمل کا حصہ بننے والے تمام علماءکرام کو بھی طلب کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ ان میں مفتی عبدالحمید ربانی‘ مولانا سلیم اللہ خان‘ ڈاکٹر عادل‘ ڈاکٹر عاقل‘ مفتی رفیع عثمانی‘ حنیف جالندھری‘ مفتی محمد نعیم‘ قاضی عبدالرشید‘ طارق جمیل‘ زاہد الراشدی‘ فضل الرحمان خلیل‘ شاہ عبدالعزیز‘ ظہور علوی‘ عزیز الرحمان‘ نذیر احمد فاروقی‘ عبدالکریم‘ شریف ہزاروی‘ سہیل عباسی‘ فضل الرحمان‘ قاضی حسین احمد اور سمیحہ راحیل قاضی شامل ہیں۔ کمیشن سے درخواست میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے عہدیداران کو بھی عدالتی کمیشن میں طلب کیلئے استدعا کی گئی ہے اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے کردار کے بارے میں تحقیقات پر زور دیا گیا ہے۔ درخواست میں م¶قف اختیار کیا گیا ہے 9.7.2007 کو لال مسجد آپریشن کے حوالے سے ازخود کیس کی سماعت جسٹس نواز عباسی اور جسٹس فقیر محمد کھوکھر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ اس بنچ نے لال مسجد آپریشن میں حکم امتناعی جاری نہ کر کے لال مسجد آپریشن میں ہونے والے فوجی آپریشن میں معاونت کی۔ درخواست میں عبدالستار ایدھی‘ حشمت علی حبیب‘ چودھری محمد اکرام‘ شوکت عزیز صدیقی‘ توفیق آصف‘ شیخ سلمان‘ شہباز راجپوت اور دیگر وکلا کے علاوہ جسٹس (ر) نواز عباسی اور جسٹس (ر) فقیر محمد کھوکھر کو بھی بلا کر ان کے بیانات قلمبند کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔