او جی ڈی سی ایل میں 15 ارب سے زائد کرپشن ہوئی: آڈیٹر جنرل
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) قومی اسمبلی کی پبلک اکا¶نٹس کمیٹی کو آڈیٹر جنرل اختر بلند رانا نے بتایا ہے کہ او جی ڈی سی ایل میں 15 ارب سے زائد کرپشن ہوئی ہے اور اسی کرپشن کی وجہ سے آڈٹ حکام کو ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا رہا ہے۔ وزارت پٹرولیم اور ذیلی اداروں کے 317 ارب کے آڈٹ اعتراضات ہیں جس پر کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام ذمہ دار افسران کیخلاف کارروائی کی جائے۔ سیکرٹری پٹرولیم ڈاکٹر وقار مسعود نے پی اے سی کو یقین دلایا کہ وہ ریکارڈ کی فراہمی کا معاملہ حل کرائیں گے اور جس نے بھی کوتاہی برتی اس کیخلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ اجلاس منگل کو پی اے سی کے چیئرمین ندیم افضل چن کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں یاسمین رحمن، چودھری سعید اقبال، نورالحق قادری، عبدالرشید گوڈیل، نور عالم خان اور متعلقہ سرکاری محکموں کے افسران نے شرکت کی۔ کمیٹی نے ملک کے تمام گیس چوروں اور جن اداروں کو گیس لوڈشیڈنگ سے استثنیٰ حاصل ہے، ان بارے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین ندیم افضل چن نے کہا کہ سرکاری افسران کمیٹی کے اجلاس میں فائلوں کو اُٹھانے کیلئے ملازمین کی فوج ساتھ لاتے ہیں۔ سیکرٹری پٹرولیم ڈاکٹر وقار مسعود نے پی اے سی کو بتایا کہ ہماری اولین ترجیح گھریلو صارفین کو گیس فراہم کرنا ہے جو گیس باقی بچتی ہے وہ ہم صنعتوں اور سی این جی سیکٹر میں تقسیم کر دیتے ہیں۔ گردشی قرضوں کے معاملات جوں کے توں ہیں۔ پی اے سی نے محکمانہ آڈٹ کمیٹیوں کے انعقاد کے معاملے پر سیکرٹری پٹرولیم کو ہدایت کی کہ 10 دنوں میں یہ معاملہ حل کرایا جائے۔ ایم ڈی پی ایس او نے بتایا کہ پی اے سی کی ہدایت پر ہم نے عدالتوں میں زیرالتواءمقدمات نمٹانے کیلئے بھرپور کوششیں کی ہیں۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ موٹروے کی تعمیر کے دوران پی ایس او نے این ایچ اے کے ایک ٹھیکیدار کو کسی ضمانت کے بغیر 158 ملین روپے کا تیل فراہم کیا جس کی ریکوری نہیں ہوئی۔ ڈاکٹر وقار مسعود نے بتایا کہ تحقیقاتی رپورٹ مکمل ہو چکی ہے اور اس کے تین ذمہ داروں کا تعین کر لیا گیا ہے۔ ندیم افضل چن نے ہدایت کی کہ 10 دنوں میں اس کے ذمہ داروں کا تعین کرکے پی اے سی کو رپورٹ پیش کی جائے۔ سوئی ناردرن کے ڈپٹی ایم ڈی نے بتایا کہ سوئی ناردرن نقصان میں نہیں بلکہ منافع بخش کمپنی ہے۔ ہمارے اقدامات کے نتیجے میں گیس چوری کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ جن بڑے چوروں پر جرمانہ ہوا ہے، پانچ دنوں میں ان کے نام پی اے سی کو پیش کئے جائیں۔