• news

90 روز سے زیادہ نگران حکومت نہیں چاہتا لیکن اصلاحات ضروری ہیں : طاہر القادری

لاہور (خصوصی نامہ نگار + آئی این پی) تحریک منہاج القر آن کے سر براہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کےلئے حکومت کو دی گئی ڈ یڈ لائن (آج) جمعرات کو ختم ہونے کے بعد لانگ مارچ سمیت آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان کر ونگا ‘ اللہ کے سواکسی سے خوفزدہ ہونےوالے نہےں‘ جمہورےت ‘آئےن وقانونی کی حکمرانی کےلئے جان بھی دےنا پڑی تو اس کےلئے تےار ہوں ‘صرف آئین اور قانون پر عملدرآمد کی بات کرتا ہوں اور ایسا انتخابی نظام چاہتا ہوں جو مکمل طور پر آئین اور قانون کے تابع ہو‘ لانگ مارچ نہ تو سیاسی مقاصد اور نہ کسی عہدہ کے لئے ہے۔ وہ بدھ کے روز اےم کےواےم کے قومی اسمبلی مےں ڈپٹی پارلےمانی لےڈر حےدر عباس رضوی سے ملاقات میں گفتگو کر رہے تھے جبکہ ملاقات مےں 14جنوری کے لانگ مارچ کی تےارےوں سمےت دےگر امور پر بات چےت کی اور ملاقات مےں ناظم اعلیٰ منہاج القرآن رحےق عباسی اور دےگر بھی موجود تھے۔ ملاقات کے بعد حےدر عباس رضوی اور ناظم اعلیٰ منہاج القرآن رحےق عباسی نے مےڈےا سے مشترکہ گفتگو کی جس مےں حےدر عباس رضوی نے کہا کہ منہاج القرآن کا لانگ مارچ مسلم لیگ (ن) اور پےپلزپارٹی ےا کسی اور جماعت کےخلاف نہےں بلکہ کرپٹ نظام کے خلاف ہے اور اےم کےو اےم پہلے بھی حکومت کی اتحادی تھی اور آج بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سمےت پاکستان مےںا ب تک جتنی بھی پا رلےمنٹ قائم ہوئی ہےں ان مےں 70 فےصد جاگےردار ‘وڈےرے اور بے لگام سرماےہ دار موجود رہے لوگ کہتے ہےں کہ ارکان پارلےمنٹ ٹےکس نہےں دےتے مگر مےں کہتا ہوں کہ ارکان پارلےمنٹ ٹےکس لگنے ہی نہےں دےتے۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کی وجہ سے بہت لوگ ناخوش ہےں اور بڑی بڑی سےاسی گدےاں ہل رہی ہے اور لانگ مارچ سے پرےشان ہونےوالوں کی پرےشانےاں نظر بھی آرہی ہےں۔ حیدر عباس رضوی نے مزید کہا کہ متحدہ حکومت میں رہتے ہوئے لانگ مارچ میں شرکت کرے گی۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ پنجاب حکومت دہشت گردوں کا تحفظ اور ان کو پرموٹ کررہی ہے، دہشت حکمرانوں کی صفوں میں چھپے ہوئے ہیں، ہم بھی چاہتے ہیں کہ نگران حکومت 90 دن سے زیادہ نہ رہے مگر انتخابی اصلاحات کے بغیر انتخابات قابل قبول نہیں ہونگے۔ حکومت سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات کرے تو میں بھی تیار ہوں، حکمران طاقت کے نشے میں ہیں جب نشہ اتر جائیگا تو انہیں ہوش آئیگا، اب کسی کو انتخابی آمریت کی اجازت نہیں دی جائیگی، جتنا بھی ڈرایا دھمکا لیا جائے لانگ مارچ نہیں رکے گا، زندگی اور موت کا مالک اللہ کی ذات ہے، ماضی میں بھی وکلاءنے عدلیہ کی بحالی کی جنگ لڑی اب آئین و قانون کی حکمرانی کا نفاذ کرنے کیلئے ساتھ دیں، ملک میں کوئی حزب اختلاف نہیں اور لوٹ مار کے لئے سب ملے ہوئے ہیں۔ کسی کو سپریم کورٹ کے فیصلوں کا مذاق نہیں اڑانے دینگے اور ہمارا مارچ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کرائیگا۔ لانگ مارچ کے شرکاءکیلئے شناختی کارڈ دکھانے کی شرط منظور ہے مگر ہم بھی وردیاں اتار کر جسموں پر بنے دہشتگردوں کے ٹیٹو چیک کریں گے۔ وہ وکلاءکنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ عوام کو صرف پرچی پر ٹھپہ لگانے تک محدود کردیا گیا ہے، انتخابی عمل اتنا مہنگا کر دیا گیا ہے کہ عام آدمی اس میں حصہ لینے کا سوچ بھی نہیں سکتا جبکہ الیکشن فنڈز کے نام پر کروڑوں روپے ٹکٹوں کے لئے وصول کئے جاتے ہیں لیکن اب کسی کو انتخابی آمریت کی اجازت نہیں دیں گے اور انتخابی نظام میں اصلاحات کرا کے دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کوئی حزب اختلاف نہیں، ہم اصل جمہوریت کو پٹڑی پر لانے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ انتخابات کیلئے 90 روز سے اوپر ایک دن نہیں چاہتا لیکن ہمارا مطالبہ اپنی جگہ قائم ہے کہ ایسا انتخابی نظام لایا جائے جو آئین میں درج ہے۔ فوجی اور انتخابی آمریتوں نے بنیادی تعلیم پر توجہ نہیں دی۔ آج عوام دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں جبکہ ایک طبقہ امیر سے امیر تر ہوتا جا رہا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن