• news
  • image

نگران حکومت پر آئین سے ہٹ کر مشاورت نہیں ہو سکتی‘ طاہرالقادری کس کیلئے راہ ہموار کررہے ہیں : قمرالزماں کائرہ

لاہور (خبر نگار) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ نگران حکومت کے قیام کیلئے آئین سے ہٹ کر کسی سے مشاورت نہیں کی جائے گی‘ احتجاج اور لانگ مارچ طاہر القادری کا جمہوری حق ہے مگر وہ بتائیں کہ ان کا ارادہ اور ایجنڈا کیا ہے ملک کسی ایسے اقدام کا متحمل نہیں ہو سکتا جس سے جمہوریت ڈی ریل ہو جائے‘ پیپلز پارٹی اور موجودہ حکومت لانگ مارچ سے خوفزدہ نہیں ہم نے جانیں دیکر جمہوریت کو بچایا ہے‘ طاہر القادری خود انتخابات میں حصہ نہیں لینا چاہتے تو پھر وہ بتائیں کہ کس کے لئے راہ ہموار کر رہے ہیں؟ انتخابی اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی نے الیکشن کمشن کو سفارشات دی ہیں اگر کوئی اور بھی انتخابی اصلاحات چاہتا ہے تو وہ بھی الیکشن کمشن کو تجاویز دے‘ بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری کے ساتھ تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں مگر ملکی سرحدوں کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جا سکتی‘ بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر اور پانی سمیت تمام مسائل کا حل ناگزیر ہو چکا ہے‘ افغان جنگ کی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردی ہے اور دہشت گردی کی جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دی ہیں۔ مقامی ہوٹل میں ایک تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت نے بینظیر بھٹو کی ویژن کے مطابق ملک میں جمہوریت کو مضبوط اور مفاہمتی پالیسی کو فروغ دیا ہے جس کی وجہ سے آج نہ صرف ملک میں جمہوریت قائم ہے بلکہ پورے ملک میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب کی بات کرنیوالے طاہر القادری متضاد بات کرتے ہیں‘ ایک طرف وہ کہتے ہیں کہ میں نے اور میری جماعت نے انتخابی سیاست نہیں کرنی نہ ہی وہ وزیراعظم کے امیدوار ہیں، ساتھ ہی یہ بھی کہتے ہیں کہ ملک میں وہی ہو گا جو ہم چاہیں گے‘ یہ کیا ایجنڈا ہے ہمیں تو اس کی سمجھ نہیں آ رہی۔ ایسے وقت میں جب پہلی مرتبہ کوئی جمہوری حکومت اپنی مدت پوری کرنے جا رہی ہے لانگ مارچ اور دھرنے ملکی مفاد میں نہیں ہیں۔ طاہرالقادری لانگ مارچ سے پہلے اپنے ایجنڈے پر غور کر لیں کہ ان کے مارچ سے کہیں غیر جمہوری قوتیں فائدہ نہ اٹھا جائیں اور جمہوریت کو نقصان پہنچے۔ طاہرالقادری اگر انتخابی اصلاحات چاہتے ہیں تو یہ اصلاحات پارلیمانی کمیٹی پہلے ہی مرتب کر چکی ہے۔ اگر طاہرالقادری کو مزید اصلاحات چاہئیں تو الیکشن کمشن یا سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری انقلاب لانا چاہتے ہیں مگر وہ الیکشن بھی نہیں لڑنا چاہتے ان کی اپنی جماعت تو الیکشن کمشن کے پاس رجسٹرڈ بھی نہیں۔ موجودہ حکومت کے خاتمے کے بعد نگران حکومت کا قیام آئین و قانون کے مطابق عمل میں آئے گا۔ الیکن مقررہ وقت پر ہوں گے۔ نگران حکومت کا کام قانون سازی یا پالیسی سازی نہیں وہ یہ کام نہیں کر سکتے۔ ان کا کام صرف الیکشن کمشن کی مدد کرنا ہے۔ طاہرالقادری کی کسی کو بھی سمجھ نہیں آئی۔ کبھی وہ آئین اور کبھی ماورائے آئین بات کرتے ہیں۔ نگران سیٹ اپ کے لئے ان تمام سٹیک ہولڈرز سے بات کریں گے جن سے بات کرنے کی آئین اجازت دیتا ہے۔ طاہرالقادری اس کے اہل نہیں۔ اسلام آباد میں 4 یا 5 ملین کی نہیں صرف 2 ملین افراد کی گنجائش موجود ہے۔ احتجاج کرنا ہر ایک کا حق ہے، حکومت کسی کے احتجاج سے نہ خوفزدہ ہے اور نہ اسے کوئی خطرہ ہے مگر ہماری سوسائٹی کے لوگ ضرور خوفزدہ ہیں کہ کہیں نظام کی ڈی ریل کرنے میں ممد و معاون ثابت نہ ہوں۔ 62-63 کی بات تو کی جاتی ہے مگر یہ نہیں دیکھا جاتا کہ کیا کہنے والا اس پر خود بھی پورا اترتا ہے یا نہیں۔ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے۔ ہمارے سامنے کھڑی دہشت گردی کی بلا عالمی قوتوں نے خود کھڑی کی ہے۔ یہ بلا کافی عرصہ سے ہمارا خون پی رہی ہے۔ الٹا الزام بھی ہم پر ہی عائد کیا جاتا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری نہیں پوری دنیا کی جنگ ہے۔ دہشت گردی کا خاتمہ دنیا کے امن کے لئے بے حد ضروری ہے۔ یہ جنگ دنیا نے ہم پر تھوپی ہے۔ وہی اس جنگ میں ہماری مدد بھی کرے۔ تحریر سکوائر ہماری وجہ سے ہے نہ ہم نے بنایا تھا۔ پی پی کے قائد ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو اور ہزاروں کارکنوں نے جانیں دی تھیں ہم سے تحریر سکوائر بنانا سیکھیں۔ احتجاج سب کا حق ہے مگر کسی کو یہ موقع نہیں دیں گے کہ وہ کہے کہ ”یہ کر دیں گے، وہ کر دیں گے“ اگر ایسی صورتحال پیدا کی گئی تو قانون کے مطابق عمل کریں گے۔ اس سوال پر کہ اگر اتنی بڑی تعداد میں لوگ اسلام آباد جا رہے ہیں حکومت انہیں بیت الخلا اور لوٹے مہیا کرے گی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمارا لوٹوں کاروبار نہیں۔ (ق) لیگ کے لوٹوں کی ضرورت مسلم لیگ (ن) کی پنجاب حکومت کو ہے ان سے بات کریں۔ تمام سیاسی جماعتوں کا احترام کرتے ہیں مگر دیکھنا یہ بھی ہے کہ ان کے اس لانگ مارچ سے جمہوریت کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ ہم واحد سیاسی جماعت ہیں جس نے مارشل لاءکے چاروں ادوار میں آمریت کے خلاف جنگ لڑی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی ٹی وی چینل پر پابندی عائد نہیں کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق کائرہ نے کہا پاک فوج کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کے لئے کہوں گا اگر بھارت کی طرف سے حملے جاری رہے تو منہ توڑ جواب دیا جائے۔کائرہ نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان پاسپورٹ ویزا کی بجائے پرمٹ، پرچی یا دیگر ذریعے سے آمد و رفت پر غور جاری ہے۔ انہوں نے کہا جنوبی ایشیا کی پارلیمنٹ کا قیام ضروری ہے، پاکستان ایران گیس منصوبہ کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔  

epaper

ای پیپر-دی نیشن