لانگ مارچ سے جمہوریت کو خطرہ ہے نہ طاہر القادری کو اہمیت دینی چاہئے : گورنر پنجاب
لاہور (سید شعیب الدین سے) گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود نے کہا ہے نگران حکومت کوئی کیک نہیں جسے سب مل بانٹ کر کھا لیں ایسا نگران سیٹ اپ ہونا چاہئے جو مکمل طور پر غیر جانبدار افراد پر مشتمل ہو ایسا کرنے میں کامیابی ہوئی تو پھر کوئی بھی آئندہ انتخابات پر انگلی نہیں آٹھا سکے گا۔ آئینی کردار ادا کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کو صوبے کی بہتری کے لئے ایڈوائس ضرور جاری کر وں گا۔ طاہر القادری کے لانگ مارچ سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے طاہر القادری کے عقیدت مند سچے عاشق رسول ہیں اور عاشق رسول کا یہ کام نہیں کہ وہ کسی کا دل دکھائیں سرکاری املاک کو نقصان پہنچائیں یا جمہوریت کو ڈی ریل کر نے کی کوشش کریں۔ حکومت 16 مارچ تک ناصرف چلے گی بلکہ دوڑے گی طاہرالقادری کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے انہیں اہمیت نہیں دینی چاہئے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار نوائے وقت کو خصوصی انٹرویو میں کیا ۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ طاہر القادری کو مشورہ دیتا ہوں کہ اپنے عقیدت مندوں کو امتحان میں نہ ڈالیں اچھے پیشوا اپنے عقیدت مندوں کو مشکل میں نہیں ڈالتے ہیں منہاج القرآن جہادی جماعت نہیں عاشقان رسول کی جماعت ہے نبیﷺ سے سچی محبت رکھتے ہیں ان سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ کسی کا دل دکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پاکستان کی پہلی جمہوریت ہے جو ایک دوسری جمہوری حکومت کو اقتدار منتقل کر ے گی۔ پنجاب حکومت کو ایڈوائس کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف چیف ایگزیکٹو ہیں اور میرا ایک اپنا آئینی کردار ہے میں اپنے آئینی قردار کے مطابق پنجاب حکومت کو ایڈوائس ضرور جاری کروں گا۔ نگران سیٹ اپ کے لئے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف پانچ افراد کا ایک پینل بنائیں گے اور اس پینل میں سے بہتر آدمی کو قوم کے جذبات کو مدنظر رکھ کر چنا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست دان کبھی قوم کے جذبات کو نظرانداز نہیں کر سکتے ہیں۔ عام انتخابات میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہونے کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ دنیا میں جہاں بھی الیکشن ہوں مشکلات ضرور ہوتی ہیں ایسی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے عراق اور افغانستان میں الیکشن ہوئے امریکہ میں سمندری طوفان نے لاکھوں لوگوں کو دربدر کر دیا مگر وہاں الیکشن ہوئے کیونکہ یہ تصور ہی نہیں کہ الیکشن ملتوی کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کا ماحول اب بن چکا ہے جسے کوئی طوفان کوئی آفت، کوئی دہشت گردی نہیں روک سکتی ہے۔ اس سوال کہ وہ گورنر بننے کے باوجود شہر میںاکیلے ہی گاڑی چلاتے پھرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میری رگوں میں حسینی خون ہے مجھے موت سے ڈر نہیں لگتا ہے موت خود میری حفاظت کرے گی۔ اس سوال پر انہوں نے گورنر ہاﺅس کے باہر سے پیپلز پارٹی کی قیادت کے بورڈ کیوں اترا دئیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بورڈ دلوں پر لگنے ہیں گورنر ہاﺅس کے گیٹ ان بورڈوں کو لگانے کی صیح جگہ نہیں ہیں، گورنر ہاﺅس کا ایک تقدس ہے اسے برقرار رکھنا چاہئے۔ اس سوال پر کہ ان کے گورنر بننے کے بعد بھی کیا صدر زرداری گورنر ہاوس میں قیام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ صدر زرداری ضرور لاہور آئیں گے وہ پاکستان کے صدر ہیں کہیں بھی آسکتے ہیں اگر انہوں نے مجھے میزبانی کا شرف بخشا تو ان کی خدمت سابقہ گورنروں کے دور سے بہتر کرنے کی کوشیش کروں گا۔ اس سوال پر کہ ان کا کہنا ہے کہ ان کی شمولیت سے پیپلز پارٹی کا امیج بہتر ہوا ہے ان کے ووٹ بنک میں اضافہ ہوا ہے گورنر پنجاب نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں کچھ لوگ ان کو پسند کرتے ہیں جنہوں نے مجھے گورنر نامزد کیا ہے ان کا امیج بہتر ہو گا۔