کراچی : ٹارگٹ کلنگ‘ دھماکہ‘ صدارتی ایوارڈ یافتہ حکیم محمود برکاتی سمیت 8 جاں بحق
کراچی (کرائم رپورٹر) ٹارگٹ کلنگ اور دھماکے میں جماعت اسلامی کے صدارتی ایوارڈ یافتہ حکیم محمود برکاتی اور متحدہ کے کارکن سمیت مزید 8 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ پولیس نے پولیو ورکرز کی ہلاکت میں ملوث تحریک طالبان کے 5 مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتارکر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق 95 سالہ معروف حکیم محمود احمد برکاتی کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے مطب پر مریضوں کو دیکھ رہے تھے۔ پولیس کا خیال ہے ملزموں کا اصل ٹارگٹ انکے بیٹے مجاہد برکاتی تھے۔ حکیم محمود احمد برکاتی کی نماز جنازہ آج بروز جمعرات ادا کی جائے گی۔ امیر جماعت اسلامی سید منور حسن، لیاقت بلوچ، ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی اور دیگر نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کی فی الفور گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ علمی قابلیت کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے 2001ء میں انہیں صدارتی ایوارڈ سے نوازا تھا۔ حکیم محمود احمد برکاتی نے مختلف ناموں سے 40 کتابیں تنصیف کی ہیں۔ حکیم سعید کے دیرینہ ساتھی تھے جبکہ لال قلعہ گرامر سکول کے مالک اور پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے صدر انجینئر علی حیدر کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنی کار میں بیٹھ رہے تھے۔ مسلح ملزمان موٹر سائیکل پر سوار تھے جنہوں نے سید علی حیدر سے ان کا نام پوچھنے کے بعد فائرنگ کی۔ جنازہ میں متحدہ کے رہنما واسع جلیل، حماد صدیقی، علامہ عباس کمیلی اور دیگر نے شرکت کی۔ بروہی گوٹھ میں شادی شدہ عورت 22 سالہ مہوش کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مہوش کو اس کے شوہر نے قتل کیا ہے۔ ادھر اورنگی ٹاﺅن میں بھی ایک شخص شکیل کو فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا گیا جو متحدہ قومی موومنٹ کے یونٹ نمبر 118 کا ذمہ دار تھا۔ اس کی ہلاکت کے بعد اورنگی ٹاﺅن میں بھی کشیدگی پائی گئی۔ سینئر پولیس افسر غلام شبیر شیخ نے صحافیوں کو بتایا کہ ان شدت پسندوں کو اتحاد ٹاﺅن سے پکڑا گیا۔ یہ شدت پسند کراچی ائر پورٹ کو اڑانے اور اعلی شخصیات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی بھی کر رہے تھے جبکہ کھارادر میں دو گروپوں اور منگھو پیر روڈ پر پولیس اور مسلح افراد میں شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس سے ایک شخص زخمی ہو گیا۔ وقت نیوز کے مطابق ڈالمیا کراچی کے پٹرول پمپ پر گاڑی میں دھماکہ ہوا جس سے 2 افراد جاں بحق جبکہ 2 شدید زخمی ہو گئے۔ گاڑی میں 4 افراد سوار تھے دھماکے کی وجوہات کا علم نہیں ہو سکا۔