• news

گیس بحران، سی این جی مالکان، ٹرانسپورٹرز، رکشہ مالکان کے لاہور، بہاولپور میں مظاہرے

لاہور + بہاولپور + ننکانہ (نیوز رپورٹر + نامہ نگار + نمائندہ نوائے وقت) گیس کی بندش کیخلاف سی این جی مالکان، ملازمین، ٹرانسپورٹرز، رکشہ، ٹیکسی مالکان نے لاہور اور بہاولپور میں مظاہرے کئے، مظاہرین نے فوری طور پر مشیر پٹرولیم کو برطرف کرنیکا مطالبہ کیا جبکہ پنجاب بھر میں پٹرول کی قلت بھی شروع ہو گئی جبکہ بدترین لوڈشیڈنگ نے بھی عوام کو بے حال کر دیا۔ چیئرمین اوگرا نے کہا کہ گیس صرف پبلک ٹرانسپورٹ کو دی جائے۔ تفصیلات کے مطابق ٹھوکر نیاز بیگ احتجاجی مظاہرے کے شرکاءنے موٹروے لنک روڈ کو بلاک کیا، ٹائر جلائے، احتجاجی مارچ کیا، مظاہرین کی قیادت کیپٹن شجاع، ماجد انصاری، عرفان غوری، سمیع الدین، علیم بٹ، رکشہ یونین کے مجید غوری اور باغی خان جبکہ ٹرانسپورٹرز کی طرف سے کھوکھر گروپ کر رہے تھے۔ مظاہرین میں سی این جی سٹیشن مالکان کے علاوہ بیروزگار ملازمین، رکشہ، ٹیکسی ڈرائیورز، ٹرانسپورٹرز، پرائیویٹ کار اونرز کے ساتھ ساتھ گھریلو صارفین بھی شامل تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین غیاث عبداللہ پراچہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دو تین روز میں سی این جی سٹیشنز کی گیس لوڈشیڈنگ ختم کی جائے ورنہ ہمیں زبردستی سٹیشن چلانے پڑیں گے۔ حکومت طاہر القادری کا لانگ مارچ ناکام بنانے کے منصوبے کے تحت ڈیزل اور سی این جی سپلائی منقطع رکھ کر سی این جی سیکٹر کو خراب کر رہی ہے۔ بہاولپور میں سی این جی ایسوسی ایشن نے گیس کی 12 روز سے بندش کے خلاف چوک فوارہ پر احتجاجی کیمپ لگایا اور ریلی کی صورت میں ریجنل مینجر سوئی گیس کے آفس تک گئے۔ گیس حکام کی عدم توجہ اور ناقص پلاننگ کے باعث صوبائی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں گیس بالکل نایاب ہوئی ہے۔ جن علاقوں میں گیس آ رہی ہے ان کا پریشر انتہائی کم ہے مگر پوش علاقوں میں صارفین کو مسلسل گیس فراہم کی جا رہی ہے۔ گورومانگٹ روڈ پر صارفین نے گزشتہ روز بھی مظاہرہ کیا، مظاہرے میں خواتین کی کثیر تعداد شامل تھی۔ جبکہ گیس کا شارٹ فال 1500 ملین کیوبک فٹ تک پہنچ گیا ہے۔ سردی کی شدت سے گیس کے کنوﺅں اور ٹرانسمیشن لائنوں میں گیس جمنے سے سوئی ناردرن گیس کمپنی کو ملنے والی گیس 1840 ملین کیوبک فٹ کی سطح سے کم ہو کر 1760 ملین کیوبک فٹ پر آ گئی ہے۔ صارفین کو بارہ سے چودہ گھنٹے کی گیس کی لوڈشیڈنگ کا سامنا رہا، ہوٹلوں، تندوروں اور بیکریوں پر زبردست رش رہا ہے اور لوگ مہنگی لکڑیاں خریدنے جبکہ ایل پی جی بلیک میں خریدنے پرمجبور رہے ہیں۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے بھی ملک میں گیس کی قلت کے پیش نظر سی این جی صرف پبلک ٹرانسپورٹ کو دینے کی حکومتی تجویز کی حمایت کر دی۔ چیئرمین اوگرا سعید خان نے کہا ہے کہ 3300 سے زائد تمام سی این جی سٹیشنوں کے حوالے سے سروے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ رہائشی علاقوں میں موجود سٹیشنوں کے حوالے سے واضح پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔ اس امر کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے اجلاس کے دوران کیا۔ دریں اثناء بجلی کی پیداوار میں کمی کے باعث شارٹ فال میں مزید اضافہ ہو گیا۔ شہروں میں سولہ گھنٹے اور دیہی علاقوں میں بیس سے بائیس گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ کی گئی۔ ننکانہ صاحب اور پنڈی بھٹیاں میں 14 سے 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کیخلاف کاروبار زندگی بری طرح مفلوج ہو کر رہ گئی جس سے شہریوں میں شدید غم و غصہ کی لہر پائی جا رہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن