• news

لانگ مارچ آج اسلام آباد روانہ ہو گا‘ الیکشن کمشن کی تشکیل نو کی جائے : طاہر القادری

 لاہور (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے نگران حکومت اور انتخابی اصلاحات کے لئے 7 میں سے 4 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی طرح کے مذاکرات بھی ان کے لانگ مارچ پر اثرانداز نہیں ہو سکتے۔ آج صبح 9 بجے لاہور سے لانگ مارچ کا آغاز ہو گا۔ اس لانگ مارچ کا آغاز لاہور میں حضرت سید علی ہجویریؒ داتا گنج بخش کے مزار سے ہو گا اور اختتام مزار حضرت بری امامؒ پر ہو گا۔ اس کے بعد ڈی سکوائر اسلام آباد میں اکٹھے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ما¶زے تنگ کے لانگ مارچ کے بعد یہ تاریخ کا سب سے بڑا لانگ مارچ ہو گا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پہلا مطالبہ یہ ہے کہ موجودہ الیکشن کمشن تحلیل کر کے اس کی تشکیل نو کی جائے، نیا غیر جانبدار الیکشن کمشن تشکیل دیا جائے، دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ نگران حکومت مک مکا کی بجائے سیاسی مشاورت سے بنائی جائے، تیسرا یہ ہے کہ آرٹیکل 68، 23، 62، 63 اور 218 کے مطابق انتخابات نہ ہوئے تو یہ قبول نہیں کئے جائیں گے۔ انتخابی امیدواروں کی مکمل چھان بین ہونی چاہئے، چوتھا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ کے 18 جون 2012ءکے فیصلے پر فوری عملدرآمد کیا جائے، اس فیصلے پر عملدرآمد کے بغیر الیکشن کو عوام تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرا ہر اقدام آئین قانون کے مطابق ہے میں صرف اور صرف آئین، قانون اور سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل چاہتا ہوں، اس راستے کو اپنانے سے ہی ہم اس ملک کو بچا سکتے ہیں، سازشی عناصر کی تمام سازشوں کو ناکام بنا سکتے ہے، عوام کو جاگنا ہو گا گھر کی حفاظت کے لئے رکھے جانے والے چوکیدار، گارڈکو رکھنے سے پہلے اس کا مکمل جائزہ لیا جاتا ہے اور جائزے کے بعد ہی ایسے رکھوالی کی ذمہ داری دی جاتی ہے یہ تو پھر 18 کروڑ مسلم عوام کا ملک ہے اس کے خزانے کی چابی کس طرح بغیر کسی جانچ پڑتال کے کسی چور، ڈاکو، لیٹرے کو دی جا سکتی ہے عوام یاد رکھیں مجھے کسی اقتدار کی کرسی کی ضرورت نہیں میں صرف ریاست بچا رہا ہوںکوئی بھی مذکرات لانگ مارچ کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتے مذکرات ہوئے بھی تو بند کمرے میں نہیں ہو نگے عوامی اجتماع میں ہونگے۔ پورے ملک سے قافلے اسلام آباد پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ انہوں نے رحمن ملک کی جانب سے لانگ مارچ پر ہر صورت حملے ہونے کی تصدیق کرنے پر سپریم کورٹ سے فوری پر نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے رحمان ملک کو دہشت گردوں کا سرغنہ قرار دیا اور ان کیخلاف بھر پور کارروائی کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حقیقی طور پر عوام کی حکومت کےلئے 7 نکاتی ایجنڈے پر عمل کرانا ہو گا اس پر عمل کئے بغیر عوام اس الیکشن کو کسی طور پر تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مک مکا نگران حکومت کے ذریعے آئندہ الیکشن میں دھاندلی کے تحت 5 سال تک نئی حکومت کی راہ ہموار کی جائے گی۔ انہوں نے کہا شرم کی بات ہے کہ 2 سال سے عدلیہ کے کسی فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہو رہا مذاق اڑایا جا رہا ہے اب عوام سے مذاق نہیں ہونے دینگے، باقی کے مطالبات عوامی پارلیمنٹ کے سامنے پیش کروں گا۔ اس الیکشن میں مکمل طور عوام کی پارلیمنٹ بنائی جائے گی آئندہ الیکشن میں ہر جماعت اپنے امیدوار کے متعلق ایک ماہ پہلے تمام معلومات دے اور پھر ان معلومات کو تمام بینکوں اور ڈیپارٹمنٹ سے تصدیق کرایا جائے بروقت رپورٹ پیش نہ کرنے والے سرکاری افسر کے خلاف بھرپور کارروئی کی جائے تاکہ صرف ایماندار لوگ ہی پارلیمنٹ کا حصہ بن سکے۔ فوج کو کسی طرح بھی ان معاملات میں نہیں آنا چاہئے یہ عوام کے حقوق کی جنگ ہے یہ مارچ ہو گا اور ضرور ہوگا میں یقین دلاتا ہوں کہ مارچ پر امن ہو گا اس میں بڑی تعداد میں خواتین ، بہن بیٹیاں ہونگی بچے ہونگے۔ میں صرف اللہ سے ڈرنے والا ہوں کسی دھمکی سے نہیں ڈرتا لانگ مارچ حسینیت کا مارچ ہے جو کربلا پہنچے گا یہ ان لیٹروں سے بچنے کا آخری موقع ہے اس کے بعد عوام کے حقوق کےلئے کوئی نہیں اٹھے گا ہر فرد اپنے گھر سے کل آئے اور جہاد کی غرض سے نکلے مر گیا تو شہید ہی کہلائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کو خصوصی طور پر اس مارچ میں ضرور شرکت کرنی چاہئے کیونکہ وہ تو پہلے دن سے تبدیلی اور انقلاب کی خواہش رکھنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رحمن ملک کے دہشت گردی کے بیان پر چیف جسٹس ازخود نوٹس لیں۔ رحمان ملک نے مجھے براہ راست دھمکی دی ہے۔ پاکستان سے ظلم، جبر اور بدعنوانی کے خاتمے کیلئے مارچ ہوگا۔ اپنے مشن کو حسینی مشن ڈیکلیئر کرچکا ہوں۔ لشکری رئیسانی سے بات ہوئی، بلوچستان میں قیامت کا منظر ہے، کوئٹہ میں لاشوں سمیت احتجاج ہو رہا ہے، کوئی پرسان حال نہیں۔ بلوچستان میں 150 نعشوں کو دفنایا نہیں گیا، اتنا بڑا واقعہ ہوا، بلوچستان کے وزیر اعلیٰ ملک میں موجود نہیں، حکومت کا اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ اس بات کو تسلیم کر لیا جائے کہ حکومت ناکام ہو چکی ہے۔ خدا کیلئے بلوچستان کے عوام کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ بلوچستان سمیت پورے ملک میں حکومت ناکام ہو چکی ہے۔ حکومت مذاکرات پر یقین نہیں رکھتی۔ بلوچستان کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت بھی مکمل ذمہ دار ہے۔ مذاکرات کا دروازہ کسی کیلئے بند نہیں کیا۔ مذاکرات کے نام پر لانگ مارچ کا فیصلہ متزلزل نہیں ہو گا۔ ہمارا چارٹر آف ڈیمانڈ 7 نکاتی ہے۔ مذاکرات یا کوئی عمل لانگ مارچ کو نہیں روک سکتا۔ اپنے منشور کے مطابق لوگ خصوصاً مارچ کا حصہ بنیں۔ ایک نہیں 100 افراد مذاکرات کیلئے میرے پاس آئیں۔ موجودہ الیکشن کمشن دھاندلی کیلئے بنایا گیا۔ انہوں نے اسے دھاندلی کمشن قرار دیا اور کہا کہ اس الیکشن کمیشن سے غیر جانبدار نگران حکومت نہیں بن سکتی۔ موجودہ مینڈیٹ جھرلو ہے، الیکشن کمشن میں 4 ارکان جانبدار اور صرف ایک شخص غیرجانبدار ہے۔ دو جماعتیں مک مکا کر کے 20 ویں ترمیم لائیں۔ سیاسی لوگوں کی مرضی سے بنائی گئی نگران حکومت غیرجانبدار نہیں ہوسکتی۔ الیکشن کمیشن غیر جانبدار انداز میں قائم نہیں کیا گیا۔ دونوں جماعتوں نے مک مکا کر کے الیکشن کمشن تشکیل دیا۔ نگران حکومت مک مکا کر کے نہیں بنے گی، تمام فریقوں سے مشاورت کر کے بنے گی۔ چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم ایماندار ہیں مگر 86 سالہ لاغر چیف الیکشن کمشنر منصفانہ انتخابات نہیں کرا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حیف الیکشن کمشنر بے بس ہیں، موجودہ الیکشن کمشن کو آزاد، خودمختار کہنے والے جھوٹ بولنے سے پہلے شرم سے ڈوب مریں۔ بعض صوبوں سے مارچ روانہ ہو چکا ہے، آئین کی دفعات کے مطابق الیکشن قبول کرینگے۔ جو الیکشن عوامی ایکٹ کے خلاف ہوگا، وہ غیر آئینی ہو گا۔ موجودہ اسمبلیاں جعلی ہیں، ارکان اسمبلی اکثریت کے نمائندے نہیں، لانگ مارچ زندگی موت کا مسئلہ ہے۔ مذاکرات بند کمروں میں نہیں، پارلیمنٹ کے سامنے ہوں گے۔ لانگ مارچ کو روکنے والے خود نتائج کے ذمہ دار ہوں گے اگر کسی نے گولی چلائی تو میرے سینے پر چلائے، لانگ مارچ روکنے کیلئے آرمی چیف کا مجھے کوئی فون آیا اور نہ آئیگا۔ اب ملک میں حقیقی جمہوریت لانے کا وقت ہے۔ حکومت کا مذاکرات کا ایجنڈا سیاسی جوڑتوڑ ہے۔ عوامی مسائل پر مذاکرات کیلئے حکومت کے پاس وقت نہیں۔ ملک، آئین اور قانون بچانے کیلئے قوم اٹھ کھڑی ہو۔ میں عوام کو جمہوری حق دلانے کیلئے نکل رہا ہوں۔ قانون کی حکمرانی ختم ہوچکی، اب پاکستان کو بچانے کا وقت آچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے حق میں کچھ نہیں، سپریم کورٹ کے 12 جون 2012ءکے فیصلے کے تحت الیکشن کرائے جائیں۔ سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات کا روڈ میپ دیدیا ہے۔ دریں اثناءایکس سروس مین سوسائٹی نے طاہر القادری کے لانگ مارچ کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ سینئر نائب صدر سوسائٹی نے کہا ہے کہ تمام ارکان لانگ مارچ میں شرکت کریں گے۔ دریں اثناءطاہر القادری کو پیپلزپارٹی بلوچستان کے ناراض رہنما لشکری رئیسانی نے فون کیا اور عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید احمد نے ملاقات کی اور لانگ مارچ کے لئے حمایت کا یقین دلایا۔

ای پیپر-دی نیشن