اسلام آباد میں تیاریاں مکمل‘ حملے میں طاہر القادری کی جان بھی جا سکتی ہے: رحمن ملک
اسلام آباد + لاہور ( اپنے نمائندے سے + ضلعی نمائندگان) ڈاکٹر طاہر القادری کے لانگ مارچ اور دھرنا سے اسلام آباد انتظامیہ نے نمٹنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں، کنٹینرز لگا کر شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کر دئیے گئے، کئی مقامات پر خندقیں کھودی جا رہی ہیں۔ حکومت کی جانب سے لانگ مارچ روکنے کےلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے لانگ مارچ کے پیش نظر ریڈ زون کو کنٹینرز لگا کر مکمل طور پر بند کر دیا ہے، ایمبیسی روڈ، خواجہ نظام الدین روڈ، سیرینا چوک پر کنٹینر نصب ہیں جس سے مقامی لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ راولپنڈی بھی سیل ہے۔ ریڈ زون کی سکیورٹی کیلئے فوج کے اضافی دستے تعینات کر دئیے گئے ہیں۔ حفاظتی انتظامات کے پیش نظر ڈپلومیٹک انکلیو، ایوان صدر، وزیراعظم ہاو¿س سمیت اہم عمارتوں پر رینجرز اہلکار تعینات کر دئیے گئے۔ وفاقی ہسپتالوں نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ پلان کو حتمی شکل دےدی ہے، طبی عملے اور انتظامیہ کی اتوارکی چھٹی منسوخ کر دی گئی۔ ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نرسوں اور ڈاکٹروں کو آج ٹرانسپورٹ مہیا کی جائے گی جبکہ پیر سے طبی عملے اور انتظامیہ کے لئے ہسپتالوں کے اندرہی رہائش کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ ایف سی کے دستے اسلام آباد چلے گئے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق 4 ہزار ایف سی اہلکاروں کو لانگ مارچ کے دوران وفاق نے طلب کر رکھا ہے۔ ایف سی اہلکاروں کو امن و امان قائم رکھنے کیلئے طلب کیا گیا ہے۔ پنجاب حکومت نے لانگ مارچ روٹ کے تمام ہسپتالوں کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دیں۔ ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق مارچ کے روٹ پر واقع تمام ہسپتالوں کو الرٹ کر دیا گیا۔ ہسپتالوں کی انتظامیہ کو خون کے تمام گروپوں کے بیگ رکھنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ لانگ مارچ زبردستی روکنے کےلئے پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کو 5 کروڑ روپے کے آنسو گیس کے شیل، ربڑ کی گولیاں اور اسلحہ فراہم کر دیا گیا۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق لانگ مارچ کے سکیورٹی اور دیگر انتطامات کےلئے وزارت داخلہ نے چیف کمشنر آفس کو 25 کروڑ روپے دلانے کے لئے وزارت خزانہ کو درخواست کی تھی اس بجٹ میں 5 کروڑ روپے پولیس کو اسلحہ، آنسو گیس شیل اور ربڑ کی گولیوں سمیت دیگر مواد کی فراہمی کےلئے مختص کئے گئے ہیں۔ پشاور سے ایف سی کے دستے اور 300 پولیس اہلکار اسلام آباد چلے گئے ہیں۔ اہم مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔ ریڈ زون اور اہم عمارتوں پر پاک فوج کے دستے تعینات کر دئیے گئے ہیں۔ انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق لانگ مارچ میں دہشت گردی کا خطرہ ہے۔ وفاق نے آزاد کشمیر سے 3 ہزار اہلکار مانگے ہیں۔ ادارہ تحریک منہاج القرآن کے فون کنکشن منقطع کر دئیے گئے ہیں۔ ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی ہدایات پر صوبے بھر میں منہاج القرآن کے سرگرم ارکان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کریک ڈا¶ن متوقع ہے، شیخوپورہ روڈ تھانہ بلوچنی کی حدود میں لاہور اسلام آباد جانے والی گاڑیوں کی باقاعدہ تلاشی لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق ریڈ زون میں لگائے کنٹینرز میں 32 ہزار لٹر تیزاب سے بھرا کنٹینر بھی رکھا گیا جو کسی حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔ لاہور سے اپنے نمائندے سے کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری کو آج کے لانگ مارچ میں مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ اس بات کا فیصلہ قائم مقام انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب خان بیگ کی سربراہی میں سنٹرل پولیس آفس پنجاب لاہور میں منعقد ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں سینئر پولیس افسروں نے شرکت کی۔ ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب سہیل احمد خان کو لانگ مارچ کے سکیورٹی ا نتظامات کے سلسلے میں کوآرڈینیٹر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ انسپکٹر ضیغم ایلیٹ پولیس فورس کی طرف سے لانگ مارچ کے آغاز سے اختتام تک تمام اضلاع کے ساتھ سکیورٹی کوآرڈینیشن کے فرائض سرانجام دیں گے۔ طاہر القادری کے قافلے کو لاہور سے ایلیٹ پولیس پورس اسکارٹ کرے گی۔ لانگ مارچ کے حساس روٹس پر زائد نفری بھی تعینات کی جائے گی۔ سی سی پی او لاہور محمد اسلم ترین نے ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی اور لانگ مارچ کے حوالے سے انہیں سکیورٹی کے انتظامات کے بارے میں آگاہ کیا اور انہیں موجودہ ملکی صورتحال میں دہشت گردی کے خطرات کے حوالے سے بھی آگاہی دی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور پولیس لانگ مارچ کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ مارچ کے روٹ پر 200 پولیس کمانڈوز سفید کپڑوں میں سکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔ لاہور سے نیوز رپورٹر کے مطابق محکمہ صحت پنجاب نے لانگ مارچ کے راستے میں آنے والے تمام ہسپتالوں کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔ چھٹی کے باوجود تمام پروفیسرز، سینئر ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق لانگ مارچ سے نمٹنے کے لئے انتظامیہ متحرک ہو گئی، متعدد گاڑیوں کے بلاوجہ چالان کر کے انہیں بند کر دیا گیا، ٹرانسپورٹروں کا انتظامیہ کے خلاف شدید احتجاج، گاڑیاں چھوڑنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ تحریک منہاج القرآن کے مقامی عہدیداروں نے لانگ مارچ کے سلسلہ میں تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ گوجرانوالہ اور اس کے گردونواح سے ٹریفک وارڈنز اور سیکرٹری آر ٹی اے کے عملے نے شیخوپورہ روڈ، حافظ آباد روڈ، سیالکوٹ روڈ اور لاری اڈا سے 60 کے قریب ٹیوٹا ویگن اور کوسٹروں کو بلاوجہ چالان اور دیگر قانونی کاغذات نہ ہونے کی بنا پر بند کر کے ڈرائیوروں سے چابیاں قبضے میں لے لیں، ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ ہمیں کہا گیا تھا کہ موٹر وہیکل ایگزامینر دفتر لاری اڈا میں آپ کی گاڑیوں کی چیکنگ ہو گی جبکہ یہاں لا کر ہماری گاڑیاں بند کر دی ہیں اور چابیاں چھین لی ہیں اور کہا گیا ہے کہ منگل کو اپنی گاڑیاں لے جانا۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری پر کالعدم تحریک طالبان اور ان کے دیگر گروپس کی جانب سے حملوں کی مصدقہ اطلاعات موجود ہیں سپریم کورٹ سمیت کسی بھی ادارے یا فورم پر تمام معلومات پیش کرنے کے لئے تیار ہوں۔ ان حملوں کی وجہ سے علامہ طاہر القادری کی جان بھی جا سکتی ہے۔ طاہر القادری عوام کو اپنے غیر جمہوری غیر آئینی لانگ مارچ میں استعمال ہونے والے اربوں روپے کا فنڈ کہاں سے آ رہا ہے یہ بھی بتائیں انہیں اربوں روپے کون دے رہا ہے۔ وزارت داخلہ میں وزیر داخلہ رحمان ملک کی سربراہی میں خصوصی اجلاس ہوا جس میں علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کے لانگ مارچ کے حوالے سے ہونے والے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے آئی جیز، سیکرٹری داخلہ، رینجرز، ایف سی حکام، آئی بی اسلام آباد، خفیہ ایجنسیوں کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لانگ مارچ میں شرکت کرنے والے کسی بھی شرپسند، دہشت گرد شخص کو ٹھہرانے کی ذمہ داری مالک مکان پر ہو گی۔ شرپسند عناصر کو رہائش دینے پر ہوٹل انتظامیہ اور مدرسہ انتظامیہ ذمہ دار ہوں گے۔ اجلاس کو بتایا گیاکہ خفیہ اداروں نے رپورٹ دی ہے کہ علامہ طاہر القادری پر مریدکے اور اسلام آباد داخل ہوتے وقت خودکش حملہ ہو سکتا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لانگ مارچ کے شرکاءکے لئے مختص جگہوں کی نشاندہی ضروری ہے تاکہ کسی گاڑی کو سکیورٹی کلیئرنس کے بغیر لانگ مارچ کارواں میں شامل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ رائیونڈ میں نوازشریف اور وزیراعلیٰ شہبازشریف سے ان کے بھائی کی تعزیت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے رحمن ملک نے منہاج القرآن کے لانگ مارچ کو ”جمہوریت کش“ حملے کا نام دیا اور کہا کہ طاہر القادری اور لانگ مارچ کے دیگر شرکاءپر دہشت گردی کا خطرہ ہے میں میڈیا سے کہتا ہوں کہ وہ عوام کو لانگ مارچ میں سیکورٹی خدشات کے حوالے سے مکمل آگاہی دیں۔ کسی کو بھی لانگ مارچ کے دوران قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔ لانگ مارچ کے دوران دہشت گردی سمیت کوئی واقعہ ہوا تو طاہر القادری ان کے رفقاءذمہ دار ہوں گے انہی کے خلاف مقدمہ درج ہوگا۔ دریں اثنا وزارت داخلہ نے لانگ مارچ کے شرکا کےلئے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا، ہر شخص کےلئے قومی شناختی کارڈ لازمی قرار دے دیا گیا ہر گاڑی کی مکمل سکیننگ اور تلاشی ہو گی، مارچ کے شرکا کے قیام کےلئے جگہ سے متعلق پہلے انتظامیہ کو آگاہ کرنا ہوگا ۔دوسری جانب راولپنڈی انتظامیہ اور منہاج القرآن کی مقامی قیادت کے درمیان مذاکرات میں لانگ مارچ کا روٹ طے پا گیا ہے۔وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ضابطہ اخلاق کے مطابق مارچ میں شامل ہر بس یا گاڑی کے گروپ لیڈر کا نام انتظامیہ کو دینا ہوگا اور تمام گاڑیوں کی فہرست ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو فراہم کرنا ہو گی جبکہ بغیر سیکیورٹی کلیئرنس کسی بس یا گاڑی کو مارچ میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔