اسلام آباد ”چھاﺅنی“ میں تبدیل ‘ طاہر القادری کے خطاب کے لئے سٹیج تیار
اسلام آباد (محمد نواز رضا: وقائع نگار خصوصی) تحریک منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری کی قیادت میں لانگ مارچ کے قافلے آج ایکسپریس وے کی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کرینگے۔ وفاقی حکومت نے لانگ مارچ کے شرکاءکو اسلام آباد میں داخل ہونے سے روکنے کے اسلام آباد کے داخلی راستوں کو سیل کر دیا ہے۔ اسلام آباد کے داخلی راستوں پر لانگ مارچ کے شرکاءاور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان تصادم کا خطرہ ہے۔ اسلام آباد میں پیرا ملٹری فورسز اور رینجرز اہلکار تعینات ہیں۔ سکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کئے گئے ہیں۔ لانگ مارچ کا روٹ طے کر دیا گیا ہے۔ صوبہ خیبر پی کے اور دوسرے شہروں سے آنے والی گاڑیوں کو اسلام آباد اور راولپنڈی میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ راولپنڈی آنے والے تمام راستوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری سرور شہید کالج گوجر خان جی ٹی روڈ کے قریب لانگ مارچ کے شرکاءسے خطاب کرینگے۔ گوجر خان میں لانگ مارچ کے شرکاءکی قوت کو مجتمع کیا جائے گا۔ راولپنڈی اور اسلام آباد انتظامیہ نے ہوٹل اور سرائے مالکان کے پاس قیام کرنے والوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کر لی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے اس بات کو یقینی بنا لیا ہے کسی ہوٹل اور مدرسے میں لانگ مارچ میں شرکت کیلئے آنے والا شخص تو نہیں ٹھہرا ہوا۔ مقامی انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق ٹرینوں سے آنے والے افراد کے شناختی کارڈز چیک کئے جائیں گے۔ ان کی فہرست بھی مرتب کی جائے گی۔ لانگ مارچ کے شرکاءکو کسی سرکاری دفتر یا حساس ادارے کی عمارت کے قریب نہیں رکنے دیا جائے گا۔ سکیورٹی انتظامات کے تحت خندقیں اور کنٹینرز کے ذریعے راستے بند کر دیئے گئے ہیں۔ اسلام آباد انتظامیہ کے مطابق لانگ مارچ میں شامل ہر گاڑی کی مکمل سکیننگ اور تلاشی لی جا رہی ہے۔ مارچ میں شامل ہر بس یا گاڑی کے گروپ لیڈر کا نام انتظامیہ نے حاصل کر لیا ہے۔ تمام گاڑیوں کی فہرست ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے حاصل کر لی ہے۔ بغیر سکیورٹی کلیئرنس کسی بس یا گاڑی کو مارچ میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ مارچ کے شرکاءکے قیام کیلئے جگہ سے متعلق پہلے انتظامیہ کو آگاہ کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔ شرکاءکے اسلام آباد میں قیام کی صورت میں گھر کا مالک اس کے دہشت گرد نہ ہونے کی یقین دہانی کرائے گا۔ ڈاکٹر طاہر القادری اسلام آباد پہنچ کر الیکشن کمشن کی ازسرنو تشکیل، سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے نگران حکومت کے قیام اور آرٹیکل 62,63,68 اور 218 کے مطابق انتخابات کرانے اور انتخابی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ کے جون 2012ءکے فیصلے پر مکمل عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کرینگے۔ لانگ مارچ کے پیش نظر اسلام آباد کو چھاﺅنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے، ریڈ زون میں رینجرز، ایف سی اور پولیس کے اہلکار تعینات، کنٹینرز رکھ کر راستے بند کرنے کے ساتھ خندقوں کی کھدائی مکمل کر لی گئی ہے۔ اسلام آباد کو حفاظتی حصار میں لے لیا گیا۔ ڈپلومیٹک انکلیو، ایوان صدر، وزیراعظم ہاﺅس سمیت ریڈ زون میں اہم سرکاری عمارتوں پر پولیس کے ساتھ رینجرز اور اےف سی اہلکار تعینات ہیں۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے۔ وزارت داخلہ کے ضابطہ اخلاق کے مطابق شرکاءکے پاس شناختی کارڈ ہونا لازمی ہو گا۔ وزارت داخلہ کی درخواست پر ایف سی، پنجاب کانسٹیبلری اور آزاد جموں و کشمیر سے پولیس کے قافلے اسلام آباد میں پہنچ چکے ہیں۔ آزاد کشمیر پولیس آنسو گیس کی بڑی مقدار میں شیلز اور دیگر سامان سے لیس تھی۔ اسلام آباد پولیس نے ریڈ زون کے ساتھ ساتھ فیض آباد، کنونشن سینٹرز، راول چوک، آئی ایٹ، آئی نائن، آئی ٹن، کشمیر ہائی وے پیر سوہاوہ سمیت درجنوں مقامات کو بھاری رکاوٹیں کھڑی کرنے کے بعد مستقل طور پر بند کر دیا گیا ہے اہم مقامات پر کنٹینرز کھڑے کئے گئے ہیں۔ اسلام آباد پولیس کے 10ہزار جوانوں کے ساتھ ساتھ دیگر صوبوں کی پولیس، ایف سی اور رینجرز پر مشتمل 22ہزار پولیس اہلکاروں کو اہم مقامات پر تعینات کر دیا گیا ہے۔ لانگ مارچ کے باعث راولپنڈی اسلام آباد میں پبلک ٹرانسپورٹ ناپید رہی۔ کاروباری مراکز جزوی طور پر بند رہے جبکہ اشیا خوردونوش بالخصوص سبزی فروٹ کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ لانگ مارچ کی فضائی نگرانی کے لئے ہیلی کاپٹرز کو سٹینڈ بائی رکھا گیا ہے۔چیف ٹریفک افسر اشتیاق شاہ نے کہا ہے کہ لانگ مارچ کے شرکاءکو راولپنڈی داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ مختلف مقامات پر کنٹینرز رکھ دیئے گئے ہیں۔ مہر آباد چوک، روات روڈ، سواں پل اور کرال چوک پر کنٹینرز لگا دیئے گئے۔ راولپنڈی اسلام آباد کا راستہ بند کر دیا گیا۔ اسلام آباد کے بلیو ایریا جناح ایونیو پر طاہر القادری کے خطاب کیلئے ٹیم کی تیاری مکمل ہو گئی ہے۔ منہاج القرآن کے کارکنوں نے ساﺅنڈ اور لائٹنگ سسٹم لگا دیا۔ ٹریفک پولیس نے پلان تشکیل دیدیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد کو 4 سیکٹرز میں تبدیل کر دیا گیا۔