لانگ مارچ میں 20 ہزار افراد ہیں: رحمن ملک‘ وقت آیا تو نگران سیٹ اپ پر سب سے بات کرینگے: کائرہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ طاہر القادری 40 لاکھ افراد لانے کا دعویٰ پورا نہیں کر سکے، اپنی شکست تسلیم کریں، طاہر القادری کے لانگ مارچ میں 20 ہزار افراد شامل ہیں۔ اتنی چھوٹی تعداد سے حکومت تبدیل نہیں ہوتی، طاہرالقادری کا لانگ مارچ عالمی سازش کا حصہ ہے جو تسلیم ہو چکا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری جائیں اور دوبارہ کوشش کریں۔ طاہر القادری پتلی تماشہ کر رہے ہیں، اقتدار نہ ملنے کا غصہ حکومت پر نہ اتارا جائے، قوم کو بتایا جائے کہ لانگ مارچ کے اخراجات کیلئے رقم کہاں سے آئی جبکہ وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ وہ وقت گیا جب غیر ملکی بریف کیس لے کر آتا تھا اور وزیراعظم بن جاتا تھا، جب نگران سیٹ اپ بنانے کا وقت آئے گا تو سب سے مشاورت کریں گے، کسی کی خواہش پر پابندی نہیں لگا سکتے۔ طاہر القادری تبدیلی چاہتے ہیں تو اقتدار میں آ کر تبدیلی لائیں، بلوچستان میں گورنر راج کا نفاذ آئین اور جمہوری اقدار کے مطابق ہے، فیصلے سے قبل تمام شراکت داروں سے مشاورت کی گئی۔ اسلام آباد کے فضائی جائزے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمن ملک نے مزید کہا کہ ہم ہر قسم کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔ امید ہے ڈاکٹر طاہر القادری وعدے کے مطابق اپنے مقام پر دھرنا دینگے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کو اسلام آباد کی حدود میں خصوصی سکیورٹی دینگے۔ لانگ مارچ ختم کرنے کی کوئی ڈیڈ لائن نہیں دی۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی سکیورٹی پر دو ایس پیز مقرر کر دئیے ہیں۔ امید کرتا ہوں کہ طاہر القادری پرامن رہ کر مطالبات پیش کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج اور افغان حکومت کی دھمکیاں اور لانگ مارچ ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ ڈی جی ایف آئی اے نے منہاج القرآن کو اخراجات کے ذرائع بتانے کا نوٹس دے دیا۔ جب چاہیں کینیڈا جا سکتے ہیں۔ طاہرالقادری کی فنڈنگ کی تحقیقات ہوں گی اور ڈی جی ایف آئی اے کو اس حوالے سے ہدایت کر دی گئی۔ فنڈنگ کی تحقیقاتی رپورٹ کو پبلک کیا جائے گا۔ طاہر القادری نے چالیس لاکھ لوگ لانے کا اعلان کیا تھا مگر نظر تو چالیس ہزار بھی نہیں آرہے، بہتر ہے کہ غلط اعلان پر طاہر القادری استعفیٰ دے دیں، چالیس لاکھ کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہو گیا ہے، یہ لانگ مارچ نہیں عوام کش اور جمہوریت کش مارچ ہے، میں نے تو ایک ماہ پہلے ہی کہا تھا کہ مولانا صاحب کے پیچھے کوئی ہے، میرے خیال میں لانگ مارچ کے شرکاءکی تعداد 20 ہزار سے زیادہ نہیں ہیں اور بہت لوگ بھی آئے تو پچاس ہزار سے زائد نہیں ہو سکتے۔ لانگ مارچ کے شرکا پر فی کس 4 ہزار روپے خرچہ آیا ہے اگر طاہر القادری نے دھرنا دیا تو ہم نہیں روکیں گے لیکن انہوں نے جتنے دن پڑاﺅ کیا انہیں سکیورٹی اخراجات ادا کرنے پڑیں گے۔ طاہر القادری جب چاہیں کینیڈا جا سکتے ہیں ان کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالیں گے۔ علاوہ ازیں ایک پریس کانفرنس میں قمر کائرہ نے کہا کہ ہر کسی کو احتجاج کا حق ہے، غیر قانونی اقدامات کی اجازت نہیں دے سکتے، اگر تبدیلی چاہتے ہیں تو اپنا منشور لے کر عوام کے پاس جائیں۔ غیر جمہوری، غیر آئینی اقدام ماضی میں دفن ہو چکے ہیں۔ کوئٹہ اور کراچی کی صورتحال کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا، کراچی کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، طاہر القادری کے مطالبات غیر آئینی ہیں، نگران حکومت کے قیام کا طریقہ آئین میں طے ہے، حکومت چیف الیکشن کمشنر کو کیسے ہٹا سکتی ہے؟ گورنر راج کا اقدام جمہوری اقدار کے منافی نہیں یہ آئین کے مطابق ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ گورنر راج اگلے دو ماہ میں انتخابات کے پرامن انعقاد کے لئے سازگار ماحول قائم کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد الیکشن 60 روز میں ہوں گے، طاہر القادری کو اپنا ایجنڈا واضح کرنا چاہئے، وہ آئین کی کتاب پکڑ کر غیر آئینی باتیں کر رہے ہیں۔